ڈیجیٹل دہشتگردی سے نمٹنے کا عزم!!!

0
14

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ سے جاری بیان کے مطابق آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کی زیر صدارت265ویں کور کمانڈرز کانفرنس منعقد ہوئی جہاں امن و استحکام کے لیے شہدا، افواج پاکستان، دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں اور پاکستانی شہریوں کی لازوال قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔آئی ایس پی آر نے بتایا کہ اجلاس میں ملکی سلامتی کی مجموعی صورت حال کا جائزہ لیتے ہوئے عزمِ استحکام کے مختلف پہلوئوں پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا اور انسدادِ دہشت گردی کے لیے اختیار کی جانے والی حکمت عملی کے ضمن میں عزمِ استحکام کو اہم قدم قرار دیا۔کورکمانڈرز کانفرنس میں شرکا نے سیاسی عزائم کی تکمیل کے لیے جاری ڈیجیٹل دہشت گردی کو ریاستی اداروں کے خلاف سازش قرار دیا اور کہا کہ ریاست مخالف بیرونی طاقتوں کی سرپرستی میں جاری ڈیجیٹل دہشت گردی کا مقصد جھوٹ، جعلی خبروں اور پروپیگنڈے کے ذریعے قوم میں نفاق اور مایوسی پھیلانا ہے۔شرکا کانفرنس نے کہا کہ افواج پاکستان اور پاکستانی قوم ان سازشوں سے نہ صرف آگاہ ہیں بلکہ دشمن کے مذموم مقاصد کو شکست دینے کے لیے پرعزم اور متحد ہیں۔ افواج پاکستان نے ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے عزم استحکام آپریشن کو وقت کا تقاضہ قرار دیا ہے، کیونکہ ملک بھر میں شرپسند عناصر شر انگیزی پھیلا کر ملک کو ایک بار پھر عدم استحکام سے دو چار کرنا چاہتے ہیں،حکمران اتحاد نے تو پہلے ہی عزم استحکام آپریشن کی منظوری دے دی ہے لیکن اپوزیشن جماعتوں کو اس پر شدید تحفظات ہیں ۔قومی اسمبلی کے اندربھی مولانا فضل الرحمن سمیت پی ٹی آئی کی قیادت نے اس آپریشن کی بھر پور مخالفت کی ہے ۔اپوزیشن جماعتوں کے اس آپریشن پر موجود تحفظات کو دور کرنے کے لیے حکومت نے ایک اے پی سی کا بھی اعلان کیا ہے ۔امید ہے ا س کانفرنس میں ایک دوسرے کے تحفظات کو سمجھنے کی کوشش کے بعد کوئی اچھا راستہ نکل آئے گا ۔ افواج پاکستان نے اس سے قبل کئی قسم کے آپریشن کیے ہیں ، جس کے بعد ملک میں امن و امان کی فضا بحال ہوئی ہے۔ جنوبی وزیرستان مین آپریشن راہ نجات کیا گیا تھا ،جس کے بعد ملک بھر میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں اضافہ ہوا تھا ،جس کے بعد حکومت نے اور کئی آپریشن کیے تھے لیکن وقت کے ساتھ ساتھ دہشت گردی کی کارروائیوں میں اضافہ ہی ہوتا رہا ہے ،آپریشن عزم استحکام کے بعد بھی ردعمل کے طور پر ملک میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں اضافہ ہو سکتا ہے۔اس لیے افواج پاکستان کو عوام کی حفاظت کے پہلے سے انتظام کرنے چاہییں۔اس کے علاوہ عزم استحکام آپریشن میں ماضی کی طرح ہزاروں افراد بے گھر ہوں گے ۔لہذا انھیں بسانے کے لیے پہلے سے کوئی انتظام کرنا چاہیے ۔ماضی بھی اعلانات تو کئی قسم کے کیے گئے تھے مگر ان اعلانات پر کوئی عمل نہیںہوا۔ ماضی میں جنوبی وزیرستان کے محسود قبائل کے علاقہ میں بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کرنے کے اعلان کے بعد ایجنسی کے دور دارز علاقوں سے لوگوں نے بڑے پیمانے پر نقل مکانی شروع کی تھی تاہم سڑکوں کی بندش کی وجہ سے متاثرین پہاڑی راستوں سے پیدل سفر طے کرکے بندوبستی علاقوں کی طرف نکلے تھے جبکہ وانا، ٹانک اور ڈیرہ اسماعیل کے درمیان اہم شاہراہ بند ہونے اور بنوں میں کرفیو کی وجہ سے نقل مکانی کرنے والوں کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔بڑی ہی مشکل سے مہاجرین نقل مکانی کرکے ٹانک، ڈیرہ اسماعیل خان، لکی مروت اور بنوں پہنچے تھے ۔لیکن ان مہاجرین کو بسانے کے لیے حکومت نے کوئی بھی انتظام نہیں ،اسی آپریشن کی وجہ سے ایسے افراد جن کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہ تھا لیکن وہ محسود قبائل سے تعلق رکھتے تھے ۔ وہ لوگ گرفتاری کے خوف سے اپنی دوکانیں اور کاروباری مراکز بند کرکے گھروں میں محصور ہوگئے تھے۔ ایک طرف جنوبی وزیرستان میں فوجی آپریشن کی وجہ سے بڑے پیمانے پر متاثرین ٹانک آ رہے ہیں جبکہ دوسری طرف ایف سی آر کے قانون کے تحت گرفتاری کے خوف سے متاثرین نے راستوں ہی میں دیہاتوں کا رخ کیا ہے۔لہذا اس بار بھی ماضی کے ڈسے ہوئے لوگ اس آپریشن کی مخالفت کر رہے ہیں ۔لہذا سب سے پہلے ان لوگوں کے خدشات کو دور کیا جائے ۔ماضی کے تلخ تجربات کی بنا پر عزم استحکام آپریشن پر لوگوں کے کافی سنجیدہ خدشات ہیں ،افواج پاکستان کو اس کی جانب بھی توجہ کرنی چاہیے کیونکہ جب تک اس آپریشن کو عوامی حمایت حاصل نہیں ہو گی تب تک اس کے کامیابی کے امکانات کم ہیں ۔لیکن جب عوام کی حمایت میسر ہو گی تو پھر کم وقت اور کم وسائل میں یہ آپریشن نہ صرف مکمل ہو جائے گا بلکہ اس کے نتائج بھی اچھے نکلیں گے ۔ کورکمانڈرز کانفرنس میں عسکری قیادت نے انسداد دہشتگردی کے خلاف عزم استحکام کے حوالے سے تنقید اور قیاس آرائیوں پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا گیا کہ سیاسی عزائم کی تکمیل کے لیے ڈیجیٹل دہشت گردی ریاستی اداروں کے خلاف سازش ہے۔ڈیجیٹل دہشت گردی ملک کے اندر کی بجائے باہر سے جاری ہے ۔اس وقت پوری دنیااس کی لپیٹ میں ہے ۔لہذا ایسے عناصر جو بیرون ملک بیٹھ کر ملک کے خلاف سازشیں کر رہے ہیں ان کے خلاف موثر کارروائیاں کی جائیں ۔اس سلسلے میں ہمسایہ ملک کی خفیہ ایجنسی پر بھی کڑی نظر رکھی جائے ۔جب تک بھارتی خفیہ ایجنسی (را)کو اس کے گھر میں ناکام نہیں کیا جاتا تب تک ڈیجیٹل دہشت گردی کے خلاف کامیابی حاصل کرنا مشکل ہی نہیں ناممکن ہو گا ۔بھارتی انٹیلی جنسی دہشت گردوں کو پاکستان کے خلاف استعمال کرنے میں مگن ہے!
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here