چاند کی منازل و تشریحات!!!

0
799
سید کاظم رضوی
سید کاظم رضوی

محترم قارئین کرام آپ کی خدمت میں سید کاظم رضا کا سلام پہنچے آج انتہاء اہم موضوع پر قلم اٹھایا ہے چاند کی تاریخیں اور ان سے متعلقہ اعمال و تشریحات، ٭ناظرینِ گرامی قدر ! قمر یعنی چاند ہماری زمین کا چاند ہے ۔قدیم ماہرین فلکیات صرف اسی چاند کو قمر کہتے تھے جو ہماری زمین کے گرد گھومتاہے ۔ اور اسے قمر الارضی کہاجاتاتھا۔ قمر کی جمع اقمار ہے جدید ماہرین فلکیات نے دیگر ایسے اقمار بھی تلاش کرلیئے جو دیگر کواکب کے گرد گھومتے ہیں جن کی تفصیل یہ ہے ۔ مریخ کے دو چاند ۔ مشتری کے سولہ چاند۔ زحل کے سترہ چاند لیکن بعض ماہرین نے زحل کے اکیس چاند بھی بیان کئے ہیں ۔ یورنیس کے بیس ۔ نپ چون کے آٹھ اور پلوٹو کا ایک ہی چاند ہے ۔کواکب کے یہ کل چانداب تک دریافت ہوچکے ہیں جو ان کواکب کے گرد گھومتے ہیں ۔ کسی کوکب کے گرد گھومنے والے کسی دوسرے کوکبی جرم کو چاند کہتے ہیں۔ عربی میں اسے قمر کہتے ہیں۔علم نجوم میں جس قمر کا ذکر ہوتاہے اور تمام حسابات میں بھی وہی شمارکیا جاتاہے یہ ہماری ہی زمین کا چاند ہے ۔ یعنی قمر الارض۔یہ زمین کے گرد دن گھنٹہ منٹ اور گیارہ سیکنڈز میں ایک دور مکمل کرتاہے جسے قمری ماہ کہتے ہیں ۔ اس کی رفتار تقریبا نصف میل فی سیکنڈ ہے ۔ اس کی محوری حرکت کا زمانہ بھی اتنا ہی ہے ۔ اسی وجہ سے چاند کا ایک دن ہمارے دنوں کے برابر ہے۔ اور اسی طرح اس کی رات بھی ۔ چاند کا ہمیشہ ایک ہی رخ ہماری طرف رہتاہے اس کا دوسرا رخ زمین سے نظر ہی نہیں آتا۔ تمام کواکب کی طرح یہ بھی مغرب سے مشرق کی طرف حرکت کرتاہے۔ صرف پلوٹو مشرق سے مغرب کی طرف سفرکرتاہے۔ اور یہی اس بات کی دلیل مستحکم بھی ہے کہ پلوٹو ہمارے نظام شمسی سے باہر کا ستارہ ہے جو کہیں اور سے گھومتا ہوا یہاں آگیاہے ۔ اسی وجہ سے یہ اکثر ہمارے نظام شمسی کے دائرے سے باہر بھی چلا جاتاہے ۔زمین کی سالانہ حرکت کی بنا پر قمری ماہ یعنی ایک نئے چاند سے دوسرے نئے چاند تک دن گھنٹے منٹ اور سیکنڈز کی مدت بنتی ہے ۔ اور اسی مدت کو ایک قمری ماہ کہتے ہیں۔ چاند بھی دیگر کواکب کی طرح خود روشن نہیں ہے بلکہ سورج سے ہی روشنی حاصل کرتاہے ۔ لیکن اس کا نصف حصہ ہمیشہ سورج کی طرف رہنے کی بنا روشن رہتاہے اور ہمیں اس کے ہر روز مختلف مظاہر نظر آتے ہیں ۔ قمری ماہ کی /تاریخ کو اس کا تمام روشن حصہ سورج کی طرف ہوتاہے ۔ اس لئے ہمیں یہ نظر نہیں آتا ہندی میں اسے اماوس کہتے ہیں۔ عربی میں اسے محاق کہتے ہیں ۔ حالت محاق میں شمس وقمر ایک ہی سمت میں ہوتے ہیں ۔ اسی کو احتراق شمس و قمر یا قرآن شمس وقمر بھی کہتے ہیں۔ پھر چاند آہستہ آہستہ سورج سے مشرق کی طرف دور ہوتا جاتاہے ۔ یکم تاریخ کو اس کے چمکدار چہرے کا ایک باریک سا کنارہ ہمیں نظر آتاہے اسے ہلال کہتے ہیں ۔ اس ہلال کی دونوں نوکیں ہمیشہ سورج کے مخالف سمت میں ہوتی ہیں ۔ پھر ہرروز اس کا مخصوص روشن حصہ زمین سے نظر آنے لگتاہے اور ساتویں رات کو اس کا نصف حصہ روشن ہوجاتاہے یہ اس کا ربع اول کہلاتاہے ۔ اور چودہویں رات کو یہ مکمل روشن ہوجاتاہے اسے بدر یا بدرکامل یا پورا چاند کہتے ہیں۔ ہندی میں اسے پورنماشی کہتے ہیں۔ اس بدرکی حالت کو عربی میں استقبال کہتے ہیں۔ چاند کی یہ شکل مقابلہ شمس و قمر کے نتیجے میں بنتی ہے ۔ یہ ہرروز تقریبا درجات طے کرتاہے اور روزانہ ہمارے نصف النہار پر سے اس کے گزرنے کا وقت تقریبا اکاون منٹ کے فرق سے ہرروز پیچھے ہوجاتاہے ۔ لیکن اس کا مدار چونکہ ترچھاہے اس لئے یہ اکاون منٹ سے تھوڑا سا اوپر نیچے ہوتا رہتاہے۔
اسی گردش سے منازل قمر کا تعلق ہے ۔ ایک منزل میں چاند کے رہنے کا دورانیہ بھی تقریبا درجہ ہی ہے ۔ اور ایک درجہ دوگھنٹہ کے برابر ہوتاہے تو گویا تقریبا چھبیتس گھنٹے ایک منزل میں رہتاہے۔ شرطین پہلی منزل قمری کا نام ہے۔
قول قدیم کے مطابق چاند ہماری زمین سے دولاکھ چالیس ہزار میل کے فاصلے پر ہے جبکہ قول جدید کے مطابق دو لاکھ چھبیس ہزار نو سو اٹھتر میل کے فاصلے پر ہے ۔ یہ امریکی اپالو اسن کے مطابق ہے ۔قمری نظریہ کا ایک روحانی و جفری پہلو بھی آج کی بزم میں آشکار کرتے چلیں گو کہ مندرجہ بالا فلکیاتی معلومات بھی جفرکے بے شمار رازہائے سربستہ کی نقاب کشائی کرنے کوکافی ہیں اور اب ایک اور خفیہ راز کو آشکار کیا جاتاہے ۔
کوئی کوکب جب کسی دوسرے کوکبی جرم(جسم) کو اپنی طرف کشش کرلیتاہے تو اس کشش کے زیر اثر کوکب کے قریب آجانے والے کوکبی جسم کو قمر یا چاند کہا جاتاہے۔ یہ کشش ہی اس کو کبی جسم کو کسی بھی کوکب کے گرد گھومنے اور گردش کرنے پر مجبور کئے رکھتی ہے ۔
قمر جوکہ ہماری زمین کا چاند ہے اسے زمین نے اپنی کشش کی بنا پر اپنی طرف کھینچا ہواہے ۔ اور چونکہ قمر بھی قدرتی طور پور ا کشش کی قوت رکھتاہے تو قمر بھی زمین کو اپنی طرف مسلسل کشش کرتارہتاہے لیکن چونکہ اس کا جسم زمین سے چھوٹاہے اس لئے وہ زمین کو اپنے گرد گھومنے پر مجبور نہیں کرسکتا اور نہ ہی مکمل طرح سے زمین پر اثر انداز ہوکر اسے اپنی ذات سے چپکانے کی صلاحیت رکھتاہے۔ لیکن اس کشش کی بنا پر یہ زمین کے سمندری پانی میں مدو جذر کا ایک طلاطم ضرور پیداکردیتاہے۔ چاند زمین سے اپنی نزدیکی کی بنا پر زمین کے سمندروں پر مدو جذری اثرات مرتب کرنے کا محرک بنتاہے لیکن سورج کہ جو زمین کو بھی اپنی کشش میں کھینچے ہوئے ہے وہ محض زمین سے بعد مصافت یعنی نسبتی فاصلے کی زیادتی کی بنا پر چاند کی طرح سمندروں میں مدو جذر پیدا نہیں کرسکتاہے۔ ورنہ یہ ایک ہی دن میں سمندر کا سارا پانی خشک کرسکتاہے ۔ مد بڑھنے کو اور جذر گھنٹے کو کہتے ہیں ۔ یہ قدرت باری تعالی کی کیا کمال کی نشانیاں ہیں ۔ بے شک اللہ کریم کی کسی بھی نعمت کو جھٹلایا نہیں جاسکتا۔
مندرجہ بالا الفاظ میں سمجھنے والوں کے لئے بہت سے جفری نکات پوشیدہ ہیں اور جفری قوتوں کے حصول علم کے شائقین کیلئے بہت سے اہم رازوں سے پردہ فاش کردیا گیاہے تو ہے کوئی جو سوچے سمجھے؟قمر رات کے وقت طلوع ہوتاہے ۔ اعما ل قمر کیلئے جفر میں رات کا وقت انتہائی مفید و اہم مانا گیا ہے اور یہ ہے بھی حقیقت کیونکہ رات کے وقت ہی چاند ہمارے مطلع پر طلوع ہوتاہے اور اپنی کشش و طلسماتی اثرات پر مبنی شعاوں یا روشنی سے زمین و اہل زمین کو زیادہ متاثر کرتاہے ۔ جیساکہ رات کے وقت ہی سمندری مدوجذرکا مشاہدہ ہرکوئی کرسکتاہے۔
قمر ایک درجہ تقریبا دو گھنٹہ میں طے کرتاہے ۔ ایک برج تیس درجہ کا ہوتاہے جسے چاند تقریبا ساٹھ گھنٹے یا ڈھائی دن میں طے کرتاہے ۔ یہ برج سرطان کا حاکم شمار کیا جاتاہے ۔ اور جب یہ برج ثور کے تیسرے درجہ پر پہنچتاہے جسے تمام علمائے فلکیات اس کا درجہ شرف تسلیم کرتے ہیں ۔ تو اسے شرف کی قوت حاصل ہوتی ہے ۔ اسے شرف قمر کہتے ہیں ۔ یہ عرصہ تقریبا دو گھنٹہ کا ہوتاہے چونکہ قمر ایک درجہ پر تقریبا اتنا ہی وقت رہتاہے۔ شرف کے معنی بزرگی و بلندی و برتری کے ہیں ۔ کسی ستارے کا شرف اس کی حد کمال کی سعادت والے مقام پر پہنچے کی بنا پر شرف کوکب کہا جاتاہے۔ جب کوکب درجہ شرف پر پہنچتا ہے جو کہ اس کیلئے کمالِ سعادت کا مقام ہوتاہے تو کوکب بھی ویسی ہی سعد ترین تاثیرات ظاہر کرتاہے۔ اسے ہی عرف عام میں شرف کوکب کہتے ہیں ۔ تو گویا جب قمر اپنے درجہ حدکمال سعادت پر پہنچتا ہے یعنی برج ثور کے تیسرے درجہ پرتو وہ ایسی ہی سعد ترین حالت میں ہوتاہے جب سے سعد تاثیرات جاری ہوتی ہیں اور انہی سعد اثرات کو ماہرین جفر بذریعہ علم تدبیر نقوش و الواح وغیرہ میں ڈھال کر فائدہ اٹھاتے ہیں ۔
قمر کو برج ثور کے تیسرے درجہ پر شرف ہوتاہے ۔ یہ درجہ اثرات لحاظ سے علما کے نزدیک مختلف فیہ اثرات کا حامل ہے ۔ البتہ اکثریتی رائے کے مطابق یہ سعد ہی شمارکیا گیاہے یعنی تیس میں سے ستائیس دقیقہ جات سعد اور صرف تین نحس ہیں۔ برعکس نصف اول کے کہ اس کے تیس میں سے سترہ نحس اور صرف تیرہ سعد نکلے۔
تحقیق بالا کے حوالہ سے ایک مخفی نکتہ یہ بھی ظاہر ہواکہ شرف قمر کے وقت میں نصف آخر کے گھنٹہ میں اعمال بجالانا نصف اول سے زیادہ پرتاثیرہونا چاہئے ۔ اور بفضلہ تعالی ! تجربہ پر ایسا ہی ثابت بھی ہوا۔ الحمد للہ تعالی۔ لہذا تجلیات گروپ کے ذریعے احباب کو بھی اس پر دعوت تجربہ پیش کی جاتی ہے۔
قمر خوشیوں ، عروج و ترقی اور تکمیل خواہشات کا ستارہ ہے ۔ صحت و شفا جسمانی آرام وسکون ، امن و سلامتی وغیرہ بھی اسی سے متعلق ہیں ۔ اس لئے تمام ایسے امور جو خوشی کا باعث بنیں جیسے بیاہ شادی کاروبار ملازمت اور تکمیل حاجات وغیرہ سب مقاصد کیلئے اسی شرف قمر کے موثر وقت میں اعمال بجالائے جاسکتے ہیں۔آپ میرے دیئے گئے کسی بھی جفری عمل سے اس شرف کے وقت کام لے سکتے ہیں صرف اپنے لیئے اور اپنی فیملی کیلئے یہی وجہ ہے میں تاکید کرتا ہوں کہ کالمز کو ہمیشہ پڑھیں اس میں موجود کام کی باتیں بتائی جاتی ہیں، اب اگلے ہفتے تک اجازت دیں ،اللہ پاک آپ کا حامی و ناصر ہو آمین!
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here