قارئین وطن! لانگ مارچ بلآخر اپنے اختتام کو پہنچا قائید انقلاب عمران خان گولیوں کے زخموں سے چور بیساخیوں کے بغیر جلوس کو منزل پر لے آئے، جلوس کیا تھا پورا پاکستان ایک سمندر کی طرح امڈ آیا تھا، نہ بچوں نے نہ بوڑھوں نے نہ نوجوانوں نے شدید سردی کی پروا کی ،نہ بھوک کی، نہ پیاس کی، آزادی کی لگن میں منزل کی جانب بڑھ رہے تھے ،راقم نے اپنی سیاسی زندگی میں بہت سے پیرا شوٹی جی ایچ کیو کی ڈھلائی میں ڈھلنے والے رہنمائی کے اصولوں سے نا واقف رہنمائوں کے ساتھ کام کیا ہے جن کے جلسے اور جلوس سرکاری مشینری، تھانیدار، پٹواری ، بریانی کے لفافوں اور قیمے والے نانوں کے محتاج تھے پھر بھی آزادی کی پکار دینے والے کا مقابلہ نہ کر سکی۔
میں اکیلا ہی چلا تھا جانب منزل
لوگ ملتے گئے کارواں بنتا رہا
یقین جانئے مجھے اس شعر کا مفہوم اب سمجھ آیا ہے کہ آزادی کے لئے کارواں کا حصہ بننا پڑتا ہے اور اگر رہنما نگہ بلند سخن دل نواز جاں پرسوز ہو تو پھر ہر زنجیر کٹ جاتی ہے ، قارئین وطن !عمران خان کا خطاب پوری دنیا نے سنا اور دیکھا اسکے خطاب میں نہ کوئی اقتدار کی لالچ تھی نہ کوئی موت کا خوف تھا، بس 21کروڑ پاکستانیوں کی فکر تھی کہ کس طرح ان کی کشتی کو امپورٹڈ حکمرانوں کے شکنجے سے بچایا جائے اور اس کے لئے ایک ہی ڈیمانڈ تھی کہ فوری صاف شفاف الیکشن کا انعقاد کیا جائے اس کے بغیر پاکستان کی معیشت اور پہاڑ جتنے مسائل حل نہیں ہوں گے ،ان آٹھ مہینوں میں اس امپورٹڈ حکومت نے جس طرح عوام کو روندھ ڈالا ہے ،سالوں میں اس کی نظیر نہیں ملتی ،اگر اس پر امن احتجاج کے نالوں کو اسٹیبلشمنٹ ، سپریم کورٹ اور قومی سلامتی کے دیگر ادارے نہیں سنتے تو پھر قدرت کو اپنا راستہ کروڑ عوام کی بہتری کے لئیے اختیار کر نا چاہئے پھر سب جانتے ہیں کہ قدرت کیسے اپنا راستہ چنتی ہے ۔
قارئین وطن! عمران خان نے لانگ مارچ کے اختتام کو جو خوبصورت موڑ دیا وہ قابل ستائیش ہے سرکاری بلے تو خون کے پیاسے بنے بیٹھے تھے وہ صرف ایک موقعہ کے تاک میں تھے کہ ادھر کپتان کوئی غلطی کرے ادھر وہ پنڈی کو جلیانوالہ باغ بنا دیں گے لیکن خان نے اللہ کی دی ہوئی فہم و فراست سے کام لے کر قاتلوں کی کرپانوں کو نہتے جلوس کے شرکا کے خون میں ڈوبنے سے بچا لیا ۔عمران خان زندہ باد ۔ دوسری جانب خان نے کسی قسم کی چینج آف کمانڈ میں مداخلت نہ کرکے اور سب کو فری ہینڈ دے کر اپنی لیڈر شپ کا واضع ثبوت دیا ہے ایک اچھے مدبر اور لیڈر کی پہچان ہے کے وہ اداروں کو مظبوط بناتا ہے وہ اپنی سہولت کے لئے نہیں بلکہ عوام کی سہولت کے لئے اداروں کے سربراہوں کا انتخاب کرتا ہے اور اس کی مثال جرنل عاصم منیر چیف آف سٹاف اور جرنل ساحر شمشاد جوائنٹ چیف آف سٹاف کی خوش آئیند تقرری سب کے سامنے ہے ۔ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کے امپورٹڈ حکومت کے شیطان کاروں نے پورا پورا گندھ ڈالنے کی کوشش کی کے اس کا الزام بھی عمران خان پر پڑے لیکن وہی ہوتا ہے جو منظور خدا ہوتا ہے۔اللہ پاکستان کو اپنے حفظ و آمان میں رکھے اور کروڑ عوام کو عمران کی آزادی مارچ کی سیسہ پلائی دیوار بنا کر رکھے کہ آزادی بڑی نعمت ہے ۔
اپنے قارئین! سے معزرت کے پچھلے ہفتہ کالم درج نہ کر سکا کے ویر ٹیگو (vertigo)کے شدید اٹیک نے نڈھال کر دیا تھا اللہ کا کرم ہے کہ بہتر ہوں دعاں سے
٭٭٭