قوم کو ٹرک کی بتی کے پیچھے مت لگا، ایک نئی بحث مت چھیڑو ،عوام کی توجہ کسی دوسری طرف موڑنے کی کوشش مت کرو، جانے والے کو اس طرح کی باتیں زیب نہیں دیتیں ،آخری خطاب جو کہ آخری خطاب جیسا تو ہر گز نہیں تھا، کم از کم اسے ہی غیر سیاسی کر لیتے، پاک فوج ماتھے کا جھومر ہے ،کاش کہ آپ یوم شہدا کی تقریب میں اپنے سپریم کمانڈر اور چیف ایگزیکٹو کو بھی بلا کر عزت دیتے اور اپنی کارگزاری ان کے سامنے بیان اور پیش کرتے، کہتے کہ انہی کی ہدایت پر آپ نے اتنے کارنامے خوش اسلوبی سے انجام دئیے ہیں کہ آپ کو اسی کام کے لیے تربیت فراہم کی گئی تھی جس پرغریب عوام کے خون پسینے کی کمائی خرچ ہوئی تھی اور آج حق نمک ادا کر دیا گیا ہے۔ ڈاکومینٹری میں قیام پاکستان کی تاریخ اور افواج پاکستان کے کردار پر بدر کے تین سو تیرہ مجاہدین کا حوالہ دیتے ہوئے اکہتر میں لڑنے والے چونتیس ہزار کے مقابلے میں ڈھائی لاکھ کاپھسپھسا جواز مہیا کرتے ہو ئے ،حمود الرحمن کمیشن رپورٹ کو اوپن کرو تاکہ قوم حقائق جانے ۔اوپر سے کہتے ہو کہ سانحہ مشرقی پاکستان فوجی نہیں سیاسی ناکامی تھی، اس سانحہ سے پہلے لگاتار تیرہ سال فوجی حکومت تھی جسکا کام اسی کو ساجھے، فوج کا کام سیاست کرنا ہرگز نہیں ہے ۔ سول حکومت کے احکامات ماننا ہے جس کا حلف اٹھاتے ہو ،پر یہاں جنگل کا قانون ہے ،مائٹ از رائٹ، ملک کا چیف ایگزیکٹو آرمی چیف کو باس کہتا ہے ابھی بھی سیاسی بیانات دینے سے باز نہیں آئے ،ابھی بھی وقت ہے خود کو سیاست سے الگ کر لو، حلف کی پاسداری کرو، ایک ایف آئی آر تک تو درج کرانے کی اجازت نہیں دیتے ہو باتوں سے نہیں عملی اقدامات سے ورنہ آپ بھیانک سیاسی غلطیاں اور ہم جیسے آپ پر جائز و ناجائز تنقید کرتے رہیں گے جو آپ سے ہرگز برداشت نہ ہو پائے گی ۔شاندار ملی نغموں سے بھرپور الودائی تقریب کے موقع پر ہی کہے دیتے ہیں کہ قوم اب مزید ارشد شریف شہید برداشت نہیں کرے گی۔
٭٭٭