نیویارک(تجزیہ برائے محمد عمر حیات) گولڈ مین سیچس کے تحقیقی مقالے میں توقع ظاہر کی گئی ہے کہ اگر پاکستان مناسب منصوبہ بندی کرتا ہے تو 2075 تک دنیا کی چھٹی بڑی معیشت بن جائے گا۔ ماہرین معیشت کیون ڈالے اور ٹیڈس گیڈمناس نے دی پاتھ ٹو 2075 کے عنوان سے تحقیقی مقالے میں لکھا ہے کہ 2075 تک ممکنہ طور پر دنیا کی 5 بڑی معیشتیں چین، بھارت، امریکا، انڈونیشیا اور نائجیریا ہوں گی۔ گولڈمین سیچس تقریبا 2 دہائیوں سے ممالک کے طویل المدت میں شرح نمو کے حوالے سے تجزیہ کر رہا ہے، اس نے ابتدائی طور پر برکس ممالک (بی آر آئی سی) کی معیشتوں کے حوالے سے رپورٹ شائع کرنا شروع کیں، تاہم گزشتہ 10 برسوں سے انہوں نے تخمینوں کے لیے دائرہ کار کو وسیع کرتے ہوئے 70 ممالک تک بڑھایا ہے۔ برکس ممالک پانچ ابھرتی ہوئی معیشتوں کی تنظیم ہے، جس میں برازیل، روس، بھارت، چین اور جنوبی افریقہ شامل ہیں۔ حالیہ تحقیقی مقالے میں 104 ممالک اور سال 2075 تک کے حوالے سے تخمینے لگائے گئے ہیں۔ گولڈمین سیچس کے مطابق پاکستان کے روشن مستقبل کی پیش گوئی آبادی میں اضافے کی بنیاد پر کی گئی ہے، جو مصر اور نائجیریا کے ساتھ اگلے 50 برسوں میں دنیا کے بڑی معیشتوں میں شامل ہوں گے۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ پاکستان کی حقیقی خام ملکی پیداوار (جی ڈی پی) 1270 کھرب ڈالر اور فی کس آمدنی 27 ہزار 100 ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔ لیکن چین، بھارت اور امریکا کے مقابلے میں پاکستان کی معیشت تقریبا ایک تہائی سے بھی کم ہوگی، بھارت کی حقیقی جی ڈی پی 2075 تک 5250 کھرب ڈالر اور فی کس آمدنی 31 ہزار 300 ڈالر ہونے کی توقع ظاہر کی گئی ہے۔ ماہرین معیشت نے رپورٹ میں ان تخمینوں میں اہم خطرات موسمیاتی تباہی اور قوم پرست آبادی کو قرار دیا ہے۔ پائیدار ترقی کو عالمی سطح پر مشترکہ ردعمل کے ذریعے ہی یقینی بن سکتا ہے کیونکہ موسمیاتی تبدیلی ان تخمینوں پر اثر انداز ہوسکتی ہے، خاص طور پر پاکستان کے لیے جو موسمیاتی تبدیلی سے پر زیادہ متاثر ہو سکتے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ متعدد ملکوں میں قوم پرستوں کے اقتدار میں آنے کی صورت میں تحفظ بڑھ سکتا ہے جس کے نتیجے میں عالمگیریت پیچھے جاسکتی ہے، جس سے کئی ملکوں میں آمدنی کے حوالے سے عدم مساوات بڑھ سکتی ہے