اسلام آباد(پاکستان نیوز) وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پروفاقی کابینہ نے ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ قادیانیوں کو نیشنل کمیشن برائے اقلیت میں بطور غیرمسلم شامل کرنیکی اصولی منظوری دیدی۔ وزارت مذہبی امور کو نیشنل کمیشن کی تشکیل نو کیلئے ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔ کابینہ ارکان نے تجویز دی تھی کہ آئین کے مطابق احمدی کمیونٹی کو غیرمسلم قرار دیاجاچکا ہے۔ کمیشن کا سربراہ بھی اقلیتی ممبر کو بنایا جائے۔ وزارت مذہبی امور نے وفاقی کابینہ کو ارسال سمری میں احمدی کمیونٹی کو اقلیتی کمیشن میں شامل کرنے کی سفارش نہیں کی تھی۔92نیوز کو موصول دستاویز کے مطابق کابینہ اجلاس میں مذہبی امور و بین المذاہب ہم ا?ہنگی ڈویڑن نے نیشنل کمیشن برائے اقلیت کی تشکیل نو کے حوالے سے بریفنگ دی۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ نیشنل کمیشن برائے اقلیتی حقوق کو رولز ا?ف بزنس 1973 شیڈول2 ، (12)34 کے تحت وزارت مذہبی امور کے حوالے کیا گیا۔ نیشنل کمیشن برائے اقلیت کو ایک قرارداد کے ذریعے 1993 میں عمل میں لایا گیا جسکی منظوری وفاقی کابینہ نے دی۔کمیشن کی ا?خری ہیئت اور نظرثانی شدہ ٹی او ا?رز کو 2014 میں ری نوٹیفائی کیا گیا۔بعد ازاں سپریم کورٹ کی ہدایت پر کمیشن کو ایک بار پھر تین سال کیلئے نوٹیفائی کیا گیا۔ مذہبی امور ڈویڑن نے کمیشن کی نئی ہیئت اور نظرثانی شدہ ٹی اور ا?رز ترتیب دئیے۔ اس کے مطابق کمیشن کے ا?فیشل ممبرز کی تعداد7 جبکہ نان ا?فیشل ممبران کی تعداد8 ہے۔ کمیشن میں نان ا?فیشل مسلم ممبران میں مولانا عبدالخبیر ا?زاد اور مفتی گلزار احمد نعیمی شامل ہیں۔ہندو برادری سے جے پال چابریا،مسیحی برادری سے ا?رچ بشپ فرانسس شا اور ڈاکٹر سارہ صفدر، سکھ برادری سے ڈاکٹرممپال سنگھ،پارسی برادری سے روشن خورشید اورکیلاش برادری سے داﺅد شاہ کمیشن کے ممبران میں شامل ہیں۔ مذہبی امور ڈویڑن نے کمیشن کی نئی ہیئت کی کابینہ سے منظوری چاہی۔ بحث میں ممبران کی جانب سے کمیشن کی ہیئت پر تحفظات کا اظہار کیا گیا۔ ممبران کی جانب سے رائے دی گئی کہ کمیشن کو معنی خیز بنانے اور اسکی خود مختاری کیلئے ضروری ہے اقلیتی برادری کی نمائندگی کو بڑھایا جائے اور کمیشن کا سربراہ بھی اقلیتی ممبران میں سے بنایا جائے۔ ممبران کی جانب سے یہ بھی تجویز تھی کہ کمیشن میں اقلیتوں کی وسیع البنیاد نمائندگی کیلئے احمدی کمیونٹی سے بھی ممبران کو شامل کرنا ناگزیر ہے۔ وفاقی کابینہ نے مذہبی امور ڈویڑن کی جانب جمع کرائی گئی ” نیشنل کمیشن برائے اقلیت کی تشکیل نو“ کی سمری کو اصولی طور پر منظور کرتے ہوئے کمیشن کیلئے اصول متعین کیے کہ کمیشن ممبران کی اکثریت کا تعلق اقلیتی برادی سے ہونا چاہیے۔ کمیشن کا سربراہ بھی اقلیتی ممبر کو بنایا جائے۔ احمدی کمیونٹی سے بھی ممبران کو کمیشن میں شامل کیا جائے۔