اسلام وعلیکم!قارئین کرام سردیوں کا موسم شروع ہوچکا ہے نیویارک امریکہ کے ان علاقوں میں ہے جہاں اچھی خاصی سردی ہوتی ہے۔ اور یہ سردی آہستہ آہستہ جنوری فروری تک اتنی شدت اختیار کرلیتی ہے کے برفباری سے شہر ڈھک جاتا ہے نظام زندگی کئی اوقات معطل ہوجاتا ہے۔ لوگ گھروں میں رہنا پسند کرتے ہیں اور دو ماہ کے لئے سڑکیں سنسان ہوجاتی ہیں، ان سنسان سڑکوں پر بے گھر افراد پھرتے ہیں۔ یا پھر آوارہ گرد لوگ جو کام پر سے آنے والے لوگوں کو واردات کا نشانہ بناتے ہیں۔ اور ان کو ڈرا دھمکا کر یا تو ان کی جیب خالی کر دیتے ہیں یا پھر ان کی قیمتی چیزیں اتروا لیتے ہیں۔ جیسے گھڑی انگوٹھی فون جیکٹ وغیرہ دنیا میں ہر جگہ ایسے چورا چکے پائے جاتے ہیں۔ فرق صرف یہ ہے کہ کچھ جگہوں پر ان کا راج ہے اور کوئی انہیں پکڑ نہیں سکتا ہے مگر اچھی بھی نیویارک کی پولیس کافی سخت ہے۔ حالانکہ یہاں آبادی زیادہ ہے بسوں اور ٹرینوں کا جال بچھا ہے ایسے میں چور اپکوں کو واردات کی آسانی ہے بسوں میں بھی رات کے وقت اگر کم مسافر ہوں تو یہ چور اپنی کارروائی کرتے ہیں اور ٹرین میں تو بہت عام ہے۔ خاص طور سے اگر رات کا وقت ہو اور چند مسافر ہوں تو آسانی سے لوٹ لیا جاتا ہے۔ اسی لئے ہر جگہ اپنے حفاظتی اقدامات لینے ضروری ہوتے ہیں۔ جیسے کے بس میں ڈرائیور کی سیٹ کے قریب بیٹھیں چوکنے ہو کر بیٹھیں آنکھیں بند کرکے بے فکری سے بیٹھنے سے گریز کریں۔ اسی طرح ٹرین میں بیج کے ڈبے میں بیٹھیں اور ایسے ڈبے میں بیٹھیں جہاں اور مسافر ہوں۔ سونے سے پرہیز کریں اپنا بیگ اپنی گود میں رکھیں۔ اور آنے جانے والوں پر نظر رکھیں یوں آپ اچانک ہونے والی واردات سے بچ جائیں گے اپنے بچائو کا وقت مل جائے گا۔جب ٹرین سٹیشن سے باہر نکلیں تو تمام اطراف دیکھ لیں۔ تھوڑا اردگرد پر نظر رکھ کر چلیں ہر طرف سے لاتعلق ہو کر چلنا یا پھر فون پر باتیں کرتے ہوئے چلنا چوروں کو موقع دیتا ہے کے وہ آسانی سے فون چھین لیں یا پھر پرس چھین کر بھاگ جائیں۔ نیویارک چوبیس گھنٹے جاگنے والا شہر ہے لوگ آدھی رات کو بھی کام پر جارہے ہوتے ہیں یا کام سے آرہے ہوتے ہیں۔ بہتر یہی ہوتا ہے کے ہر طرح کے حادثے سے اپنے آپ کو بچایا جائے۔ کیونکہ ایک دفعہ اگر کسی کا پرس چھن جائے یا کوئی گن کی شکل دیکھ لے تو مہینوں کے لئے دل میں خوف بیٹھ جاتا ہے پھر اس خوف کی وجہ سے کئی نقصانات اٹھانے پڑتے ہیں جاب چھوڑنی پڑتی ہے یا پھر خوف زدہ ہوکر راستہ طے ہوتا ہے۔ اور صرف اپنا شہر ہی نہیں ہر شہر پر ملک میں جا کر اردگرد والوں پر نظر رکھنی ضروری ہے آپ کہیں بھی ہوں کسی بھی ملک میں ٹورسٹ کو لوگ آسانی سے بے وقوف بنا لیتے ہیں آسانی سے لوٹ لیتے ہیں۔ چاہے ہم کتنا بھی سوچیں کے ہم بہت کرائم فری ملک میں گھوم رہے ہیں ہمیشہ محتاط رہیں۔ مجرم ہر جگہ ہوتے ہیں جرائم کم ہوسکتے ہیں ختم نہیں ہو سکتے ہیں اس لئے محتاط رہنے کی کوشش ضرور کرنی چاہئے تاکے ناگہانی حادثوں اور آنتوں سے بچ سکھیں۔ باقی تو کبھی کبھار ہر طرح کی احتیاط کے باوجود چور اپنا کام کر جاتے ہیں۔ چھٹیوں کے زمانے میں تو بہت زیادہ جرائم بڑھ جاتے ہیں سب کو کرسمس کے وقت پیسے چاہئے ہوتے ہیں اس لیے اس مہینے میں تو بہت ہی احتیاط کریں اور ہر مشکل سے بچنے کے لئے دعائیں بھی پڑھتے رہیں کے ہمارا ایمان ہے کے اللہ حفاظت کرتا ہے۔
٭٭٭٭٭