سوکر کے کچھ شائقین قطر ہی میں رہ جائینگے !!!

0
211
حیدر علی
حیدر علی

شائقین سوکر قطر کا طواف کرنے کیلئے کوئی دقیقہ فرد گذاشت نہیں کیا. 15 لاکھ سے زائد تماشہ بین ساری دنیا سے قطر کا دستاویزات کے ساتھ دورہ کر رہے ہیں ، جبکہ اُس سے دگنا زائد افراد قطر کے پڑوسی ملکوں سے بلا کسی کاغذی کاروائی کے مقابلہ دیکھنے کیلئے داخل ہوے ہیں. قطر میں پہلے ہی سے ورلڈ کپ کے انعقاد کیلئے اسٹیڈیم اور ہوٹلوں کی تعمیر کرنے والے مزدوروں کی فوج در موج مقیم ہے لیکن امیر قطر تمیم بن حمد کی راتوں کی نیندیں حرام کرنے اور دِن کے اجالے میں دماغ کو ماؤف کرنے والا سوال ہے کہ کیا یہ سارے افراد جو گونا گوں وجوہات کی بنا پر قطر آئے ہیں ورلڈ کپ کے اختتام کے بعد اپنے ملک کو واپس چلے جائینگے ؟ یہ سوال اور بھی زیادہ پریشان کُن بن گیا ہے کیونکہ ایسے ممالک کے شہری بھی تاہنوز قطر میں قیام کر رہے ہیں جن کا ملک آیا ورلڈ کپ کے مقابلے میں حصہ نہ لے رہا تھا یا شکست کھانے کے بعد خارج از مقابلہ ہوچکا ہے لیکن اُس ملک کے شہری کیلئے یہ حالات قطر چھوڑنے کیلئے کوئی قابل قدر جواز نہیں اور وہ وہاں اُس وقت تک قیام کرینگے جب تک اُن کا دِل چاہے گا.کل تک جو قطری حکومت کا مہمان تھا کیا آج وہ اُنہیں گرفتار کرکے اُنکے ملک بھیج دینگے؟ کیا اِس طرح کی مہمان نوازی کی توقع ایک عرب ملک سے کی جاسکتی ہے؟ایک عرب دوسرے عرب سے کبھی خوفزدہ ہو کر گفتگو نہیں کرتا ہے چاہے وہ پولیس افسر یا جج کیوں نہ ہو، کیونکہ دونوں کے دلوں میں اﷲ کا خوف اور عرب برادر کا جذبہ موجزن رہتا ہے لہٰذا وہ عرب جو پڑوسی ممالک سے قطر آئے ہیں اُن کا ملک بدر کرنا
خارج از امکان ہی کہا جاسکتا ہے، صرف ایک صورت میں ممکن ہے جب قطر کی حکومت اپنے پڑوسی ملکوں سے یہ اپیل کرے کہ وہ اپنے اُن شہریوں کو واپس بلائے جو ورلڈ کپ دیکھنے کیلئے قطر آئے تھے. کیونکہ اب میچ ختم ہوچکا ہے اور پیسہ بھی ہضم، بھارت کے صوبہ کیرالا سے آئے ہوے ایک گروپ نے اِس خدشہ کو مزید تقویت پہنچائی ہے، گروپ دوحہ کے ڈاؤن ٹاؤن کی شاہراہوں پر ڈرم کے دھن پر نغمہ نگاری کرتا ہے. نغمہ انگریزی میں ہوتا ہے لیکن بعض بند ہندی میں بھی ہوتے ہیں، گروپ ایک ٹینٹ میں مقیم ہے . لیکن گروپ کا اصل مقصد میچ دیکھنا نہیں بلکہ کچھ اور ہے ، گروپ کے ایک رکن نے بتایا کہ اُنہیں ایک شیخ سے یہ یقین دہانی مل گئی ہے کہ وہ گروپ کے سارے اراکین کو اپنے سوکر ٹیم میں شامل کرنے کیلئے اسپانسر کرے گا اور اُسی کے ساتھ وہ اُن کے قیام کے انتظام کرنے کا بھی ذمہ دار ہوگا، دوحہ کے ایک اخبار نے اُن کے بارے میں ایک سرخی لگائی ہے جسکا عنوان تھا ” جعلی فینز” علی عابدی جسکا تعلق اردن سے ہے لیکن وہ ملازمت کے سلسلے میں دبئی میں قیام پذیر ہے . اُس نے کہا کہ قطر آنے کا اولین مقصد سوکر میچوں کا دیکھنا ہے. قطر اُس کے ملک سے بہت قریب ہے، 2018 ء کا ورلڈ کپ روس میں ہوا تھا جو اردن سے بہت دوری کے فاصلے پر واقع تھا. لیکن قطر کا ورلڈ کپ ایسا معلوم ہورہا ہے جیسے یہ اُسکے ملک میں منعقد ہوا ہے، مشرق وسطی میں لوگ ہمیشہ سوکر میچ دیکھتے ہیں اور سوکر اُن کی زندگی ہے.علی عابدی نے مزید کہا کہ وہ میچ دیکھنے کے علاوہ بزنس ایکسپلور کرنے پر بھی کام کر رہا ہے اور ہوسکتا ہے کہ وہ دوحہ میں کوئی گفٹ اسٹور کھولے اور یہیں قیام پذیر ہو جائے، قطر اور تمام عرب ممالک ایک ملک ہیں، اُن کے مابین ویزا کی شرائط کوئی بہت زیادہ سخت نہیں،میکسیکو اور ایکواڈور سے آئے ہوئے سوکر کے فینز دوحہ شہر کے مختلف علاقوں میں جاب تلاش کرتے ہوئے دیکھے گئے ہیں ، اُن کا کہنا ہے کہ وہ اپنی تمام جمع شدہ پونجی کو سفری اخراجات اور قطر میں اپنے قیام پر خرچ کردیا

ہے اور اب اُن کے گھر کے اخراجات کیلئے بھی کوئی رقم نہیں ہے، وہ کنسٹرکشن کا کام یا ریسٹورنٹ میں ڈِش
واشر کا کام کرنا چاہتے ہیں، قطر کے ریسٹورنٹ کے مالکان اُن کا گرمجوشی سے استقبال کرتے ہوے دیکھے گئے ہیں ، مالکوں کا کہنا ہے وہ سب کچھ اُن کیلئے کرینگے جو کچھ ممکن ہوگا۔
دنیائے سوکر میں تہلکہ مچانے والی مراکش کی ٹیم کا کھیل نکتہ آغاز سے ایام اختتام تک سنسنی خیز ہوتا ہے، سنسنی خیز تماشا بینوں کیلئے سنسنی خیز مخالف ٹیم کے کھلاڑیوں کیلئے، خود ٹیم کے کوچ اور ریفری کیلئے بلکہ بعض اوقات مخالف ٹیم کے کھلاڑی یہ سوچتے ہیں کہ وہ انسان نہیں جنات کی ٹیم سے میچ کھیل رہے ہیں۔ خصوصی طور پر جب مراکش کے ایک کھلاڑی نے ہیڈ کِک مار کر پرتگال کے خلاف گول کیا تھا تو وہ مخالف ٹیم کے کھلاڑیوں کیلئے پراسرار بن گیا تھا، وہ یہ سوچنے لگے تھے کہ انسان نہیں صرف جنات ہی زمین سے اچانک نکل کر اتنی اونچائی تک ہائی جمپ لگا سکتا ہے،وہ جمپ اُنکے لئے ایک یادگار بن گیا ہے اور وہ اُسے خواب میں بھی دیکھنے لگے ہیں۔
کہا جاتا ہے کہ دنیا کا ہر شخص ہنس اور رو سکتا ہے، اِس کا بہترین مظہر قطر کا اسٹیڈیم ہے جہاں ہارنے والی ٹیم کے نامور کھلاڑی روتے ہوے دیکھے جاسکتے ہیں، جب ارجنٹینا کی ٹیم کو سعودی عرب سے شکست ہوگئی تو لیونل میسی بچے کی طرح اسٹیڈیم میں رو رہے تھے۔ اِسی طرح جب پرتگال کی ٹیم کو مراکش سے شکست ہوگئی تو دنیا کے نامور کھلاڑی کرسٹیا نو رونالڈو زار و قطار روتے ہوے دیکھے گئے، پرتگال کے ایک کھلاڑی نے جب دوسرے کھلاڑی کو منھ بسورتے ہوے کہا کہ وہ رو رہا ہے تو دوسرے کھلاڑی نے جواب دیا کہ اچھا ہے کہ تم رو ، کیونکہ تم نے مجھے پاس نہیں دیا تھا جس کی وجہ کر میں گول نہ کرسکا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here