تہران (پاکستان نیوز)ایران بھر کے فیول سٹیشنز کو منگل کے روز ایک سائبر حملے میں نشانہ بنایا گیا جس سے فیول سبسڈی کا حکومتی نظام بند ہوگیا اور بند اسٹیشنز پر گاڑی چلانے والے مشتعل افراد کی طویل قطار لگی رہیں۔ سائبر حملے سے ملک بھر میں چار سو سے زائد سٹیشنز پر فیول فراہمی بند رہی ، فوری طور پر کسی گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی حالانکہ اس میں اور کئی ماہ پہلے ہونے والے حملے میں مماثلت تھی جو بظاہر ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو براہ راست چیلنج کرتا تھا۔سرکاری ٹیلی وی نے ملک کی قومی سلامتی کونسل کے ایک عہدیدار کے حوالے سے سائبر حملے کا اعتراف کیا، جس کے چند گھنٹے بعد اس نے تہران میں گاڑیوں کی لمبی قطاروں کی تصاویر نشر کیں۔ایک صحافی نے بھی تہران کے ایک اسٹیشن پر گاڑیوں کی قطاریں دیکھی، اس دوران پمپس اور اسٹیشنز بند تھے۔سرکاری ٹی وی نے کہا کہ وزارت تیل کے حکام تکنیکی مسئلے کو حل کرنے کے لیے ایک ہنگامی اجلاس کر رہے ہیں۔اس واقعے کو سائبر حملہ قرار دینے والے نیم سرکاری خبر رساں ادارے ‘اثنا’ نے کہا کہ انہوں نے دیکھا کہ مشینوں کے ذریعے حکومت کے جاری کردہ کارڈ سے ایندھن خریدنے کی کوشش کرنے والوں کو ‘سائبر حملہ 64411’ کا پیغام موصول ہوا۔خیال رہے کہ زیادہ تر ایرانی خاص کر ملک کے معاشی مسائل کے پیشِ نظر اپنی گاڑیوں میں ایندھن بھروانے کے لیے ان سبسڈیز پر انحصار کرتے ہیں۔اثنا نے ان نمبر کی اہمیت کا ادراک نہیں کیا لیکن یہ نمبر آیت اللہ خامنہ ای کے دفتر سے چلنے والی اس ہاٹ لائن سے منسلک ہیں جس پر اسلامی قوانین سے متعلق سوالات کے جواب دیے جاتے ہیں۔بعد ازاں اثنا نے اپنی رپورٹس ہٹا دیں اور دعویٰ کیا کہ وہ خود بھی ہیک ہوگئی تھی۔بیرونِ ملک سے چلنے والے فارسی کے سیٹلائٹ چینلز نے ایسی ویڈیوز نشر کیں جو بظاہر اصفہان میں ڈرائیورز نے ریکارڈ کی تھیں، ان ویڈیو میں دیکھا گیا تھا کہ الیکٹرانک بل بورڈز پر لکھا ہوا تھا کہ ‘خامنہ ای، ہماری گیس کہا ہے؟’، ایک اور بل بورڈ پر ایران کے سپریم لیڈر کے ا?بائی علاقے کے حوالے سے لکھا نظر آیا کہ ‘جمران گیس اسٹیشن میں مفت گیس’۔