قارئین !معاف کرنا یہودیوں کا ایجنٹ ائیرک ایڈم کچھ زیادہ فری نئیں ہوگیا۔APAGکی جانب سے منعقدہ ایرک ایڈم کیلئے فنڈ ریزنگ میں دھویں دھار خطاب میں ایرک ایڈم مسلسل پاکستانی مسلمانوں پر برستے رہے اور پاکستانی تالیا ں بجاتے رہے۔ اس کا کہنا تھا کہآپ سب نے الیکشن میں مجھے دھوکہ دے کر اپنا بہت بڑا نقصان کر دیا۔ ایرک ایڈم نے واشگاف الفاظ میں کمیونٹی کو اس دھوکہ دہی کی قیمت ادا کرنے کی وارننگ دے دی۔ ایرک ایڈم نے کمیونٹی لیڈرشپ کے سامنے ہمیں ذلیل کیا اور ہم سر پیٹنے کی بجائے ،تالیاں پیٹتے رہے۔ کسی کمیونٹی لیڈر اورصحافی کا Zionist سپورٹر ائیرک ایڈم کیخلاف احتجاج ریکارڈ نہ کرانا افسوسناک ہے۔ میرا APAG کی لیڈرشپ سے بھی سوال ہے کہ یہودیوں کے ساتھی ائیرک ایڈم کی مخالفت کے بعد اس کیلئے اسٹیج سجانا تھوک کر چاٹنے کے مترادف نہیں کیا؟ اگر یہ پروگرام پوائنٹ اسکو رنگ کیلئے تھا۔ تو کمیونٹی نے اسکو بلا کر اپنے منہ پر کالک ملی ہے۔انشائا اللہ برانکس کمیونٹی کونسل اسکے سخت روئیے کیخلاف حسب سابق ہر جگہ احتجاج ریکارڈ کرائیگی۔اگر اس نے معذرت نہ کی تو آئندہ الیکشن میں انشاء اللہ اسکی بینڈ بجا دینگے۔اس کینہ پرور ،منتقم مزاج اور متعصبانہ سوچ رکھنے والے ائیرک ایڈم کیخلاف آئندہ ہفتے تمام مسلم آرگنائزیشنز کی لیڈرشپ کے اشتراک سے ایک بڑی پریس کانفرنس کرینگے۔ یہ متعصب اگر مئیر بن گیا تو مسلمانوں کے خلاف سطحی سوچ رکھے گا۔ اسکی حالیہ تقریر اسکا عین ثبوت ہے۔دراصل اسکی گھٹیا سوچ پاکستانیوں کیخلاف نفرت کی عکاس ہے۔ اسکے گرد لیڈروں نے اسے فیڈ کیا ہے۔ وہ ہمیں غصے میں ایسے ٹریٹ کر رہا تھا جیسے ہم اسکے غلام ہیں۔ بد نیت پاکستانی لیڈروں کو غلامانہ ذہنیت اور سطحی سوچ سے باہر آنا ہوگا وگرنہ ہم ہر جگہ ایسے ہی جوتے کھاتے رہیں گے۔میرا ماننا ہے کہ اگر اسکی گھٹیا سوچ اور متعصب ذہنیت تبدیل نہ ہوئی تو پہلے سال ہی اسکے خلاف مواخذہ ہوسکتا ہے۔ چند گندے انڈوں کی وجہ سے کمیونٹی کو ذلت کا سامنا کرنا پڑتاہے۔ چند گرے ہوئے سو کالڈ لیڈروں نے اس بھنگی کے ساتھ تصویروں کیلئے ضمیر کا سودا کیا۔ کیا یہ یہودیوں کیخلاف بھی ایسے بات کرے گا۔جو اسرائیل میں رہنا پسند کرتا ہے۔ پی ٹی آئی کے لیڈرو!کوٹ ٹائی لگا کربے شرم ہوکر بیٹھنے کیلئے بیرون ملک پارٹی پالیٹکس اور ممبر شپ اس لئے کرتے ہیں کیا؟
اس پروگرام میں سوکالڈ ہیومن رائٹس کے نمائندے ،سو کالڈ ایمبیسڈرز ،سوکالڈ کمیونٹی لیڈرز سو کالڈ سوشل اور کمیونٹی ایکٹوسٹ موجود تھے۔ جو ائیرک ایڈم کو شٹ آپ کال نہ دے سکے۔کیا یہ لیڈرز بزدل ہیں یا انکا مفاد انکی زبان پر تالا ہے۔ ایک ہیومن رائٹس تنظیم کے سکرٹری جوایک آدھ افریقن ساتھ لئے ایسے ایکٹ کرتے ہیں کہ پوری یو این انہوں نے اٹھا رکھی ہے۔بالکل حاموش بیٹھے تھے۔ اس رزق سے موت اچھی جس میں آتی ہو پرواز میں کوتاہی۔
ہم تصویریں بہت کھنچوا چکے اب بات اس سے آگے بڑھ چکی ہے۔ ایک شخص ابھی مئیر منتخب نہیں ہوا اور پاکستانی اور مسلم کمیونٹی کو دھمکا رہا ہے کہ آپ لوگوں نے میری سپورٹ نہ کرکے بہت نقصان کر لیا ہے
یعنی بتائیں کیا نقصان کیا ہے۔ مجھے اس سے غرض نہیں کہ مجھے کوئی کانٹریکٹ ملتاہے کہ نہیں،مجھے اس سے کوئی غرض نہیں کہ مجھے یا میرے بیٹے کو اسکے آفس جاب ملتی ہے کہ نہیں،مجھے غرض صرف میری شناخت سے ہے۔بحیثیت قوم نہیں سوچو گے تو مٹ جاؤ گے۔میں مانتا ہوں کہ یہاں جھوٹ بکتا ہے۔ لیکن تھوڑا عرصہ ، بہت سستا اور پھربے وقعت،سچ اور اصول کو کوئی آنچ نہیں۔ پچیس ہزار ڈالر دے کر بے عزتی خریدتے میں نے کسی کو نہیں دیکھا۔ایرک ایڈم کا کہنا ہے کہ مسلمانوں نے اسکی حمایت نہ کر کے اسکا دل توڑا ہے۔انہوں نے اپنا بہت نقصان کیا ہے۔کیا کسی نے پوچھا کہ یہودیوں کی حمایت میں بیان دیکر جو آپ نے مسلم کمیونٹی کادل توڑا ہے۔جس کی وجہ سی مجلس شوری ، اکنا، کئیر ، ایم آئی سی فار جسٹس نے اسکی حمایت واپس لینے کا اعلان کیا۔
ایک دوست کا کہنا ہے کہ چڑیاں چْگھ گئیں کھیت تو اب پیٹنے کا کیا فائدہ۔ پہلے آپ لوگ سوئے ہوئے تھے تب بھی وہ کھل کر پرو اسرائیل اینڈ یہود تھا دراصل ہم بحیثیت قوم کبھی سوچتے نہیں۔ اکیلا ہر شخص ہی لیڈر بنا ہوا ہے جس کے پچھواڑے پہ ٹانگ پڑتی ہے اْس کی آنکھ کھلتی ہے، تب بہت لیٹ ہو چْکا ہوتا ہے اب وہ میئر بن گیا اب کیا کر لو گے اْس کا ”کی پدّی تے کی پدّی دا شوربہ ”
ہم میلے ،کمیونٹی ایونٹس اور فنڈ ریزنگ کمیونٹی کے افراد اور تعاون سے کرتے ہیں لیکن سولو فلائیٹ کرتے نظر آتے ہیں،پیسے کسی کے لیکن کالراپنا ٹائٹ رکھتے ہیں، ایرک ایڈم جیسا غیر جمہوری شخص پہلے کبھی نہیں دیکھا۔ہم نے گزشتہ تین دہائیوں میں پاکستانی اور مسلمانوں کو ڈیموکریٹس اور ری پبلکنز کی انتخابی مہم کرتے دیکھا ہے۔ لیکن ایسا متعصب لیڈر نہیں دیکھا جو بے صبرا اور غیر مہذب بھی ہو۔
بشیر قمر صاحب کا کہنا ہے کہ جن لوگوں نے اس بے حیا آدمی کو بلایا تھا وہ خود شرمندہ شرمندہ پھر رہے ہیں۔ اصولی طور پر APAG کو اسے بلانا ہی نہیں چاہئے تھا۔ انہوں نے اس کے مخالف مگر اسی کی پارٹی کے امیدوار کی حمایت کی تھی۔ اس سے الگ اور علیحدگی میں بات کر لیتے۔ اپنے تحفظات اور مفادات پر بات کر لیتے مگر اسے بلا کر خود بھی رسوا اور بدنام نہ ہوتے۔ کہتے ہیں اس نے اپنی آمد سے پہلے ہی APAG کا بینر اتروا دیا تھا۔ پیسے بھی پہلے لے لئے تھے اور پھر اپنی تعریفیں کروا کر پوری پاکستانی اور مسلم کمیونٹی کوبرا بھلا کہا۔ اب APAG اس کیخلاف کھڑی ہو اورپورا زور لگا کر اس کی مخالفت کرے، کمیونٹی کا ہر فرد انہیں سپورٹ کرے گا۔ ایرک کی اس حرکت کی ہر محاذ پر مذمت کی جائے اور آخری معرکہ پر 2 نومبر کو اسکو میئر کے بجائے شرمندہ کر کے گھر بھیجا جائے۔ یہی اسکا سبق ہے۔ جو شخص اس کے ساتھ کھڑا ہو اسکا سوشل بائیکاٹ کیا جائے۔ ایرک کو ہرا کر جو سبق دیا جائیگا وہ ہر سیاستدان کیلئے ایک گائیڈ لائن ہو گی اور کوئی دوسرا یہ ہمت کبھی نہیں کرے گا۔ مطلب یہ کہ وو ہر پاکستانی کو ذلیل کرنے کا اختیار رکھتا ہے ؟ ایرک آدم نے سیاست دانوں کے اصولوں کے برخلاف بے ہودہ حرکت کی ہے اگرچہ کہ اس پروگرام میں اسکے مخالف امیدوار کے سپورٹر تھے لیکن اب پرائمری جیتنے کے بعد اس احمق کو ان سے گلے ملنا چاہئے تھا ، اس میں منتظمین فنڈ ریزنگ کا کیا قصور ، پروگرام میں شریک ہر انسان نے اپنی ضمیر فروشی اور بے شعوری کے ساتھ بے حسی کا ثبوت دیا۔ کسی ایک کو بھی غیرت نہ آئی کہ اٹھ کر کھڑا ہوتا اور کہتا کہ جناب ایرک ایڈم، ہم یہاں پر ایسی بیہودہ گفتگو سننے نہیں آئے اور ہمیںہرگز آپ کی حمایت درکار نہیں ہے اور واک آوٹ کرتا ، ایک پروگرام میں میں نے ایسا ہی کیا تھا ، کیا ہمارا ضمیر اتنا مر چکا ہے کہ ایک گھٹیا انسان کی بکواس بلا وجہ سنیں اور کس لئے۔ میں سا ری پاکستانی کمیونٹی سے کہونگا کہ اسکے خلاف کھڑی ہو اور ثابت کرے کہ وہ اس ملک کے شہری ہیں ورنہ کہونگا کہ ہم ضمیر فروش ہیں۔ طاہر میاں نے ائیرک ایڈم کی تقریر کو مسلمانوں کیخلاف دھمکی قرار دیا انکا کہنا ہے کہ ہمیں تالیاں پیٹنے کی بجائے شرم سے ڈوب مرنا چاہئے۔طاہر میاں نے اس پر پریس کانفرنس کرنے کا عندیہ دیا ہے۔پاکستانی اور مسلم کمیونٹی کو اس کے خلاف احتجاج کرنا چاہئے۔