محترم قارئین! رمضان المبارک کی آمد آمد ہے۔ہر اہل ایمان کے چہرے پر خوشی کے آثار ہیں اور رمضان المبارک کے لئے ہر طرف تیاریاں جاری وساری ہیں۔اہل ایمان کو یہی زیب ہے ارشاد خداوندی ہے ترجمہ:اے لوگو! جو ا یمان لائے ہو تم پر روزے فرض کئے گئے ہیں جیسے تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے کہ کہیں تمہیں پرہیز گاری ملے۔(پارہ نمبر2البقرہ183)حضرت سعید بن جبر رضی اللہ عنہ کا قول ہے کہ ہم سے پہلے والے لوگوں پر عشاء سے لے کر دوسری رات کے آنے تک روزہ ہوتا تھا جیسا کہ ابتداء اسلام میں یہی دستور تھا۔اہل علم کی ایک جماعت کا قول ہے کہ نصاریٰ پر اسی طرح روزہ فرض کیا گیا تھا۔کبھی تو روزوں کا مہینہ سخت گرمی اور کبھی سخت سردی میں آجاتا جس کی وجہ سے انہیں اپنے سفر اور کاروبار میں سخت دشواری پیش آتی چنانچہ ان کے بڑے اکٹھے ہوئے اور باہم مل کر یہ طے کیا گیا کہ روزے سردیوں اور گرمیوں کے علاوہ سال کے کسی اور موسم میں رکھے جائیں چنانچہ انہوں نے روزوں کے لئے بہار کا موسم مقرر کیا اور اپنے ہیر پھیر کے کفارہ کے طور پر دس روزوں کا اضافہ کردیا۔پھر ان کا ایک بادشاہ بیمار پڑ گیا۔اس نے نذر مانی کہ اگر وہ اس بیماری سے تندرست ہوگیا تو ایک ہفتہ کے روزوں کا اضافہ کرے گا چنانچہ جونہی وہ تندرست ہوا تو اس نے لوگوں کے لئے ایک ہفتہ کے روزے بڑھا دیئے۔جب یہ بادشاہ مرا اور دوسرا بادشاہ ان کا حکمران بنا تو اس نے لوگوں کو حکم دیا کہ تم پچاس روزے پورے کرو۔پھر انہیں دو موتیں پہنچیں اور وہ جانوروں کی موت تھی تو اس بادشاہ نے کہا کہ اپنے روزوں کو زیادہ کرو چنانچہ دس روزے ان روزوں سے پہلے اور دس بعد میں بڑھا دیئے۔یعنی اپنی طرف سے تحریف وتبدیل جاری رکھی حالانکہ جو باتیں شروع ہوجاتی ہیں فرضی طور پر ان میں ردوبدل نہیں ہوسکتا اگرچہ لوگوں کی طبیعت نہ مانے جس طرح امت مسلمہ میں جاری ہے۔روزے گرمیوں میں آئیں یا سردیوں میں، بہار میں آئیں یا خزاں میں امت مسلمہ روزہ بھی رکھتی ہے اور رات کو بیس رکعات نماز تراویح بھی ادا کرتی ہے۔اکثر مقامات پر نماز تراویح میں پورا قرآن پاک بھی پڑھا جاتا ہے لوگ شوق وذوق سے شرکت کرتے ہیں۔روزے ہجرت کے دوسرے سال فرض کئے گئے یہ دین کا ایک اہم رکن ہے۔احادیث مقدسہ میں ماہ رمضان اور روزوں کی بہت زیادہ فضلیت مذکور ہوئی ہے۔حضورۖ نے فرمایا کہ جب رمضان المبارک کی پہلی رات آتی ہے تو جنت کے تمام دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور پورا ماہ رمضان ان میں سے کوئی دروازہ بند نہیں کیا جاتا۔اور اللہ تعالیٰ پکارنے والے کو حکم دیتا ہے وہ ندا کرتا ہے اسے نیکی کے طلب کرنے والے!متوجہ ہو۔اے گناہ کرنے والے رک جا پھر وہ کہتا ہے:کوئی بخشش طلب کرنے والا ہے جسے بخش دیا جائے؟کوئی سائل ہے جسے عطا کیا جائے؟کوئی توبہ کرنے والا ہے جس کی توبہ قبول کی جائے؟اور صبح ہونے تک اس کی یہ ندا جاری رہتی ہے۔اور اللہ تعالیٰ ہر عید الفطر کی رات دس لاکھ ایسے لوگوں کو بخشتا ہے جن پر عذاب واجب ہوچکا ہوتا ہے۔(شب الایمان الباب الثاث والعشردن) حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضورۖ نے ہمیں شعبان المعظم کے آخری دن خطبہ دیا اور فرمایا:اے لوگو!تم پر ایک عظیم مہینہ سایہ فگن ہے۔جس میں لیلة القدر ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔اللہ تعالیٰ نے اس کے روزوں کو فرض کیا ہے اور اس کی راتوں میں عبادت کو سنت قرار دیا ہے جو شخص اس ماہ میں کسی نیکی سے قرب حاصل کرتا ہے اسے دیگر مہینوں میں فرض کی ادائیگی کا ثواب ملتا ہے اور جس نے فرض ادا کیا وہ ایسے ہے۔جیسے اس نے دوسرے مہینوں میں ستر فرائض ادا کئے۔یہ صبر کا مہینہ ہے اور صبر کا اجرجنت ہے۔یہ بھائی چارے اور ہمدردی کا مہینہ ہے۔یہ ایسا مہینہ ہے کہ جس میں مئومن کا رزق زیادہ ہوتا ہے۔جس شخص نے اس مہینہ میں کسی روزہ دار کا روزہ افطار کرایا اسے غلام آزاد کرنے کا ثواب ملتا ہے اور اس کے گناہ بخش دیئے جاتے ہیں ہم نے عرض کی یارسول اللہۖ ہم میں سے ہر شخص ایسی چیز نہیں پاتا۔جس سے وہ روزہ دار کا روزہ افطار کرائے تو آپۖ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ یہ ثواب ہر اس شخص کو بھی عطا کرتا ہے جو کسی روزہ دار کا روزہ دودھ کے گھونٹ یا پانی کے گھونٹ یا کجھور سے افطار کراتا ہے۔اور جس نے کسی روزہ دار کو سر کیا تو یہ اس کے گناہوں کی بخشش ہوگی۔اور اللہ تعالیٰ اسے میرے حوض سے ایسا سیراب کریگا کہ وہ اس کے بعد کبھی پیاسا نہ ہوگا۔اور اسے بھی روزہ دار کے برابر اجر ملے گا۔لیکن روزہ دار کے اجر سے کچھ کم نہیں کیا جائے گا۔اور یہ وہ مہینہ ہے کہ جس اول رحمت، درمیان مغفرت اور آخر جہنم سے آزادی ہے جس نے اس مہینہ میں اپنے خادم سے تخفیف کی، اللہ تعالیٰ جہنم سے اسے آزادی دیگا۔اس چار کام بہت زیادہ کرو۔”الا الہ الا اللہ” کا ورد۔استغفار۔اپنے رب سے جنت کا سوال جہنم سے پناہ(صحیح ابن خزیحہ کتاب الصیام)جی۔ایم۔سی فائونڈیشن کی طرف سے تمام اہل اسلام کو رمضان المبارک کی آمد کی مبارک ہو اللہ پاک تمام اہل اسلام کو ماہ رمضان المبارک کے مفہوم کو سمجھ کر عمل کی توفیق عطا فرمائے(آمین)۔
٭٭٭
- Article
- مفسر قرآن حضرت مولانا مفتی لیاقت علی خطیب مرکزی سنی رضوی جامع مسجد جرسی سٹی، نیو جرسی یو ایس اے