پاکستانی کی تیسری ریاست !!!

0
98
رمضان رانا
رمضان رانا

قائداعظم محمد علی جناح نے چودہ اگست1947 کو ریاست پاکستان کا قیام عمل میں لایا تاکہ مسلمان ہند اکثریتی علاقوں میں ہر شہری بلاتفریق اور بلاامتیاز مساوی زندگی گزارے وہ مسلم طبقہ جو پسماندہ رہ گیا ہے وہ بھی ترقی کر پائے جس کی کوکھ پاکستان دوسری ریاست کا وجود لایا گیا جس کے سرغنہ جنرل ایوب خان تھے جنہوں نے ریاست پاکستان کے پہلے 1956 کے آئین کو پامال کرتے ہوئے ملک پر فوجی مارشلاء کا نفاذ کردیا جس کے بعد دوسری ریاست کا ریاست پاکستان پر آج تک غلبہ چلا آرہا ہے جس کے دوران اصلی ریاست پاکستان کو بدحال اور بے حال کردیا گیا۔ جنرل ایوب خان، جنرل یحیٰی خان، جنرل ضیاء الحق اور جنرل مشرف نے آئین پاکستان کو پانچ مرتبہ منسوخ اور معطل کیا جس میں ریاست پاکستان بے بس اور بے اختیار رہ گئی ،جب دوسری ریاست کے بانیوں کی نسلوں کو ریاست پاکستان کو مزید توڑنے پھوڑنے کا سوچا تو اس کے جنرلوں نے ایک اور تیسری ریاست کی بنیاد ڈالی جس کا گماشتہ چہرہ سامنے عمران خان کی شکل میں لایا گیا تاکہ ریاست پاکستان کے والیوں سیاستدانوں کو بدنام کیا جائے جو جنرل ضیاء الحق اور جنرل مشرف کے خلاف ابھر کر سامنے آئے جن میں بھٹو، بینظیر بھٹو اور نوازشریف قابل ذکر ہیں جن کو پھانسی، قتل، یا پھر جیل بندی ایک طویل داستان غم وسوگ ہے۔ جس کے دوران عمران خان کو کھلاڑی سے اناڑی تک پیدائش سے پرورش اور تربیت تک کھل کر مدد کی جن سے پہلے جنرل مشرف کی کھل کر حمایت کرائی گئی جو سیاستدانوں کا دشمن تھا جنہوں نے بینظیر بھٹو کو قتل اور نوازشریف کو جیل میں ٹھونسے رکھا ،اسی دوران عمران خان کو ایک ایسے کھیل کا کھلاڑی بنا کر پیش کیا جس کے بارے میں پاکستان کے غریب عوام جانتے تک نہیں تھے۔ کیا کرکٹ کیا ہوتا مگر1992کے کپ کا ہیرو بن کر پہلے شوکت خانم کی دودھ دینے والی گائے دی تاکہ عمران خان دودھ پی پی کر صحت مند رہے۔ جو لوگوں سے چندے کے بہانے میل ملاپ کا بہانہ بنایا گیا تھا جو صحیح ثابت ہوا کہ عمران خان شوکت خانم میں اتنا مشہور ہوا کہ انہوں نے بچوں کی جیبوں سے مائوں کی دی گئی جیب خرچہ تک نکلوالیا۔ پھر دنیا بھر سے شوکت خانم کے نام سیاسی چندے مانگے گئے جس میں بھارتی اور اسرائیلی کمپنیوں اور کارپوریشنوں نے بڑھ چڑھ کر چندے دیئے جس کو آج فارن فنڈنگ کیس کہا جاتا ہے جس میں تین ملین ڈالر کی خرد برد ہوئی تھی۔ تاہم عمران خان کی اصلی مدد اور حمایت2014کے دھرنے میں کی گئی جس کا دھرنا چار ماہ تک جاری رکھا گیا جس پر125کروڑ روپے خرچ آئے تھے جو اتنا کمزور تھا کہ جس کے خاتمے کے لیے پشاور آرمی اسکول کے150بچوں اور استادوں کو مارنا پڑا۔ بعدازاں الیکشنوں میں دھاندلی کے نام پر دن رات پرچار کیا گیا پھر ایک دن وہ بھی آیا کہ25جولائی2018کو جنرل باجوہ اور جنرل فیض حمید نے بزور طاقت دھاندلی برپا کرکے عمران خان کو جتوا کر قوم پر مسلط کردیا جنہوں نے اسی دوران اپنی شہری ریاست کی بنیاد رکھ دی۔ جس میں بعض جنرل اور جج بھی شریک ہیں۔ جو اس دن سے آج تک بطور تیسری ریاست کے طور پر ملک کو چلا رہا ہے جس کی وجہ آج قائداعظم کا پاکستان بری طرح تقسیم ہوچکا ہے جس کے انتظامی، عسکری، عدالتی ادارے آپس میں بٹ چکے ہیں۔ کہ آج تیسری ریاست کے جج اور جنرل عمران خان کی ہر جائز ناجائز اعمال اور اقدام کو جائز قرار دے رہے ہیں جس میں آج کی سپریم کورٹ کا پانچ کا ٹولہ اور داماد ہائی کورٹ کا چیف جسٹس کھل کر عمران خان کی مار دھاڑ، غیر قانونی اقدام۔ عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات میں غیر حاضریاں یا کرپشن کے بڑے بڑے دیوقامت مقدمات پر مٹی ڈالنے میں مصروف ہیں یہی وجوہات ہیں کہ عمران خان نے پاکستانی عدالتوں کو اپنے جوتے کی نوک پر رکھا ہوا ہے۔ کہ جج صاحبان عمران خان پر مقدمہ چلانے کی بجائے اپنی عدالتیں ان کے اشاروں پر چلانے پر مجبور ہیں جس کا مظاہرہ ماضی میں نہ ہوا تھا کہ آج پورا عدالتی نظام یرغمال ہوچکا ہے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here