واشنگٹن(پاکستان نیوز) صدرٹرمپ کی انتخابی مہم کے سابق سربراہ پال مینافرٹکو گزشتہ سال وفاقی عدالت نے ٹیکس فراڈ کے پانچ اور بینک فراڈ کے دو الزامات ثابت ہونے پر سات سال قید کی سزا سنائی اور موصوف گزشتہ سال مارچ میں جیل بھیج دئےے گئے۔ ابھی انکی سزا کے صرف 13ماہ ہی مکمل ہوئے تھے کہ آج انھیں جیل سے گھر بھیج دیا گیا۔ اب وہ باقی سزا اپنے پرتعیش گھر پر کاٹیں گے۔ ان پر اس مہربانی کی وجہ کرونا وائرس کا خطرہ ہے۔وہ پینسلوانیا کی وفاقی جیل میں تھے جو قابل رشک صفائی اور دوسری سہولیات کی بنا پر VIPقید خانہ سمجھا جاتا ہے۔ دوسری تنگ و تاریک جیلوں میں جہاں لاکھوں سیاہ فام اور ہسپانوی بند ہیں کرونا کے بہت سے مریض موجود ہیں۔ان جیلوں میں گنجائش سے زیادہ قیدی رکھے گئے ہیں۔ایسی ہی ایک جیل میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی بھی ہیں جنکی صحت ٹھیک نہیں۔ جناب منافرٹ سزایافتہ ہیں دوسرے ہزاروں قیدی تو وہ ہیں جنکے مقدمات زیر سماعت ہیں۔کچھ ایسے بھی ہیں جنکی ضمانت منظور ہوچکی ہے لیکن انکے پاس ضمانت کے پیسے نہیں۔ کرونا وائرس کے پیش نظر قیدیوں کی رہائی یا کم از کم انکے گھروں کو منتقلی احسن قدم ہے لیکن یہ مہرو مہربانی صدرٹرمپ کے دوست تک ہی محدود کیوں؟