مریم نواز نے ٹرولنگ کے بعد ارشد شریف کیخلاف طنزیہ ٹوئیٹ ہٹا لی

0
335

لندن (پاکستان نیوز) کینیا میں قتل ہونیوالے پاکستانی صحافی ارشد شریف کے متعلق طنزیہ ٹوئیٹ کرنے پر مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کی خوب میڈیا چھترول ہوئی جس کے بعد مریم نواز نے ارشد شریف سے متعلق اپنی ٹوئیٹ ڈیلیٹ کر دی اور معذرت کا اظہار بھی کیا ہے۔پاکستان چھوڑ کر بیرون ملک جانے والے صحافی ارشد شریف سے متعلق کینیا کی پولیس نے کہا تھا کہ انہیں 23 اکتوبر کی شام ایک ناکے پر پولیس کی گولی لگی جس سے وہ جانبر نہیں ہو سکے تھے۔ارشد شریف کی بیرون ملک ہلاکت کے بعد ان کی میت کی پاکستان واپسی سمیت دیگر امور سوشل ٹائم لائنز پر زیر بحث رہے۔ اسی دوران ان سے منسوب ماضی کے بیانات کا حوالہ دیا گیا۔ایسے ہی ایک موقع پر مریم نواز نے تبصرہ میں لکھا تھا کہ ‘میں اسے ری ٹویٹ کرتے ہوئے اچھا محسوس نہیں کر رہی لیکن یہ انسانیت کے لیے ایک سبق ہے جو ہم سب کو سیکھنا چاہئے تاہم کئی گھنٹوں بعد انہیں اندازہ ہوا کہ ان سے غلطی ہوگئی ہے اور انہوں نے اپنی ٹویٹ ڈیلیٹ کردی اور ایک اور ایک نئی ٹویٹ میں لکھا کہ ‘میری ٹویٹ کا مقصد کسی کا مذاق اڑانا نہیں بلکہ ماضی سے سبق سیکھنے کا تھا۔انہوں نے مزید کہا کہ وہ اپنی ٹویٹ کو ہٹا رہی ہیں اور تکلیف پہنچانے پر معذرت خواہ بھی ہیں جو کہ ان کا مقصد نہیں تھا۔ان کی پہلی ٹویٹ کے بعد مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے مریم نواز سے ٹویٹ ڈیلیٹ کرنے کا مطالبہ کیا اور انہیں ایک موت کے اوپر ایسے تبصرے سے احتراز کی تجویز بھی دی۔اینکر پرسن شاہزیب خانزادہ نے مریم نواز کو اپنی ٹویٹ ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ‘یہ وقت ارشد شریف کے لواحقین کے ساتھ کھڑے ہونے کا ہے اور انہیں انصاف دلانے کا ہے نہ کہ ایسے بیانات کا۔سینیئر صحافی مجیب الرحمان شامی نے پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر کی ٹویٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ‘ارشد شریف شہید کے حوالے سے مریم نواز کی ٹویٹ بے حد صدمے کا باعث بنی۔ وہ اسے فوراً واپس لیں اور معذرت کا اظہار بھی کریں۔سینیئر صحافی مظہر عباس نے مریم نواز کی ٹویٹ پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا اور لکھا کہ اگر مریم نواز آپ ارشد شریف کے خاندان کے ساتھ تعزیت کا اظہار نہیں کرسکتیں تو کم سے کم اس وقت ان کے خاندان والوں اور دوستوں کو تکلیف بھی نہ پہنچائیں۔صحافی مونا خان نے اپنے ردعمل میں لکھا کہ ‘یہ قابل مذمت تبصرہ ہے۔ اگر آپ کے پاس کہنے کو کچھ نہیں تو آپ کو خاموش رہنا چاہئے۔مقدس فاروق اعوان نے صورت حال یاد دلائی تو موقف اپنایا کہ ‘کاش ہم اختلافات کو نفرت میں بدلنے سے بچا سکتے۔50 سالہ پاکستانی صحافی کے اہل خانہ کے مطابق ارشد شریف کی میت پاکستان واپس لائی جا رہی ہے جس کے بعد ان کی نماز جنازہ اور تدفین اسلام آباد میں ہوگی۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here