کرائسٹ چرچ:
نیوزی لیںڈ کی عدالت کی جانب سے سانحہ کرائسٹ چرچ کے ملزم پر 50 افراد کے قتل میں فرد جرم عائد کی جائے گی۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق 15 مارچ کو نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی مساجد میں سفید فام عیسائی دہشت گرد نے نماز جمعہ کے دوران فائرنگ کرکے 50 مسلمانوں کو شہید کردیا تھا جس میں 10 پاکستانی بھی شامل تھے جب کہ حملوں میں زخمی ہونے والی 24 افراد ابھی تک زیرعلاج ہیں، فائرنگ کرنے والے دہشت گرد کو اسی دن گرفتار کرنے کے بعد عدالت میں پیش کیا گیا تھا جہاں عدالت نے ملزم پر صرف ایک قتل کا الزام عائد کرتے ہوئے اسے ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا تھا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں؛ نفرت انگیزی اورنسل پرستی کیلیے نیوزی لینڈ میں کوئی جگہ نہیں، وزیراعظم جیسنڈا
رپورٹس کے مطابق آکلینڈ کی سخت حفاظتی جیل میں قید 28 سالہ دہشت گرد برینٹن ٹیرنٹ کو ویڈیو لنک کے ذریعے عدالتی کارروائی میں شریک کیا جائے گا اور ملزم کو قانونی معاونت فرام کی جائے گی جب کہ ملزم پر 50 افراد کے قتل اور 39 اقدام قتل کے جرم میں فرد جرم عائد کی جائے گی۔
اس خبر کو بھی پڑھیں؛ وزیراعظم نیوزی لینڈ کا خود کار و نیم خودکار ہتھیاروں پر پابندی کا اعلان
پولیس کے مطابق ملزم پر دیگر الزامات ابھی زیر غور ہیں اور اگر ان تمام اقدامات میں وہ مجرم قرار دیا جاتا ہے تو 28 سالہ سیاہ فارم برینٹن ٹیرنٹ پہلا شخص ہوگا جسے نیوزی لینڈ کی عدالت کی جانب سے عمرقید کی سزا سنائی جاسکتی ہے اور ملزم کو عدالت سے کسی بھی قسم کی رعایت حاصل کرنے کی اجازت نہیں ہو گی جب کہ اسے پیرول پر رہائی کا حق بھی نہیں دیا جائے گا۔