ایک عرصے کے بعد تلاش بسیار کے بعد حضرت باقی باللہ کو مرشد کامل ملے اور آپ کی دلی تمنائوں نور اور صدر شک انجمن بن گئی۔ حضرت خواجہ باقی باللہ علیہ الرحمہ کی عظمت شان کا اس جیت ونہج سے بھی اندازہ لگایئے کہ آپ کے مریدین وخلفا میں جہاں کئی ایک مقتدر ہستیاں ہیں وہیں آپ کے باصفا مریدین وخلفا میں حضرت شیخ عبدالحق محدث دہلوی اور امام ربانی مجدوالف ثانی رحمہ اللہ تعالیٰ کے بھی اسمائے گرامی شامل ہیں، یہ بھی یاد رہے کہ حضرت امام ربانی کی مکتوبات ربانی میں حضرت خواجہ باقی باللہ کے نام بیس مکتوب موجود ہیں۔ حضرت خواجہ باقی باللہ علیہ الرحمہ کے گراں قدر کا رہائے نمایاں میں سب سے بڑا کارنامہ یہ ہے کہ آپ نے فتنہ اکبری کے نت نئے رحجانات وخیالات کے فروغ کا سدباب کیا۔ آپ نے اس پر آشوب اور انتہائی پر فتن دور میں دینی قیادت کے فرائض بحسن وخوبی انجام دیے جس وقت پورے ہندوستان میں فتنہ اکبری نے مذہب وملت کے شیرازے منتشر کر رکھے تھے۔ اگرچہ اس دور میں بڑی بڑی نامور اور قابل قدر شخصیات تھیں مثلاً شیخ امان پانی پتی، صدر الصدور شیخ عبدالنبی، ملا محمد پڑوی جونپوری، علماء پنجاب وغیر ہم لیکن ان حضرات کا جدوجہد بار آور نہ ہوسکا۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ ان حضرات کے اندر اخلاص میں کمیاں تھیں بلکہ حقیقت حال یہ تھی کہ خداوند قدوس کو حضرت خواجہ باقی باللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے یہ عظیم کام لینا تھا۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے آپ کے اندر عبدطلولیت ہی سے روحانی اقدار اور تجرید وتفرید کے آثار ویعت فرمائے تھے۔ حضرت خواجہ باقی باللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس فتنے کے انسداد کے لیے بڑی حکمت عملی کے ساتھ راسخ العقیدہ امراء علماء صوفیا کی ایک جماعت تیار کی جس میں امام ربانی اور شیخ عبدالحق محدث دہلوی رضی اللہ تعالیٰ عنہا بھی تھے۔ ان کے پاکیزہ اجتہاد متواصل اور جذبہ ایثار کا خوش آئند نتیجہ یہ ہوا کہ اکبر کے دربار سے وابستہ امرا بھی آپ کے مقتد بن گئے اور اصلاح حال کرکے آپ کے دست وبازو بن گئے۔ انجام کار عبداکبر میں جو لادینیت ولامذہبیت پیدا ہو رہی تھی اس کا سدباب ہوا۔ علماء سو کے منفی کردار کے اثرات زائل ہوئے۔ اکبر کے فاسد خیالات دھرے کے دھرے رہ گئے اور مذہب حق کا بول بالا ہوگیا۔
٭٭٭