بادشاہ اور موکل حکایت !!!

0
205
سید کاظم رضوی
سید کاظم رضوی

محترم قارئین آپ کی خدمت میں سید کاظم رضا کا سلام پہنچے جس طرح گزشتہ کالمز میں جادو کے موضوع پر بات ہوئی جو کافی تشنہ بھی رہ گئی وجوہات بہت سی ہیں اس وجہ سے قلم کو محتاط رہنا پڑتا ہے تمہیدی گفتگو جادو اس کی اقسام اور طریقہ کار پرمشتمل تھیں ،ایسا تمہیدی و تفصیلی طریقہ کار بیان کرنے کا مقصد صرف ایک تھا کہ کوئی ایک بھی شخص جملہ مضمون کو زہن میںرکھ کر کوئی مشکوک چیز کھانے و پینے سے باز آیا تو میری محنت وصول اور مقصد پورا ہو جائیگا ۔آج آپ کو ایک حکایت پیش کرتا ہوں اور اس کا تعلق بھی جادو شکن اعمال اور ان میں ناکامی کی وجوہات پر مشتمل ہے کیا وجہ ہے معمولی دنیاوی سامان و اعمال کو ترتیب دے کر ایک جادوگر تو پریشانیاں و مصائب تو لوگوں پر لاد دیتا ہے لیکن مسلمان جو کلام پاک کی برکت سے آشنا ہیں ان کو کیوں یقین نہیں کلام پاک سے بڑھ کر دنیا میں کوئی طاقت نہیں جو اس کلام کے آگے ٹہر سکے لیکن ہمارے اعمال اور حرام کا پیٹ میں موجود ہونا ہی وجہ ہے جو اپنے گناہوں کے سبب میں کاٹ کرتے ہیں اور کامیاب نہیں ہوپاتے اگلی اقساط میں دم کرنے سے جادو شکنی اور حفاظت و حصار کا زکر ہوگا جو بہت ضروری ہے اس دور میں ہر گھر کو اس کی ضرورت ہے۔ایک درویش کے پاس گیا جو کسی خاص ورد میں مصروف تھا بادشاہ نے اس درویش سے اس ورد کی بابت دریافت کیا تو درویش نے بتایا کہ یہ ورد ایک خاص موکل کو فلاں مقصد کے لئے متحرک کرتا ہے، بادشاہ نے درویش سے کہا کہ مجھے بھی اس ورد کی تعلیم دو، تو درویش نے کہا کہ میں ایسا نہیں کر سکتا، بادشاہ یہ سن کر وہاں سے رخصت ہوا اور کسی اور سے وہی ورد سیکھ کر اس نے اسی درویش کو اپنے دربار میں بلایا اور اسکوکہنے لگا کہمیں نے تیرا ورد کسی اور سے سیکھ تو لیا ہے لیکن جس موکل کا تو نے ذکر کیا تھا وہ نا تو حاضر ھوتا ہے اور نا ہی میرا کوئی کام کرتا ہے۔ اب تو مجھے بتا کہ ایسا کیوں ہے اور اسکا حل کیا ہے یعنی میں اس ورد کو پڑھنے میں کہاں غلطی کر رہاہوں اور اگر تو نے مجھے نا بتایا تو سزا کے لئے تیار ہو جاو۔ درویش یہ بات سن کر مسکرایا اور بادشاہ کے پاس کھڑئے ہوئے سپاہی کو حکم دیا کہ وہ بادشاہ کو فورا گرفتار کر لے، سپاہی اور بادشاہ دونوں نے حیرت سے درویش کو دیکھا کہ یہ کیا کہہ رہا ہے؟ شاید بادشاہ کے خوف سے اسکا دماغ الٹ گیا ہے۔درویش نے ایک مرتبہ پھر انتہائی سخت لہجے میں سپاہی کو حکم دیا کہ وہ بادشاہ کو گرفتار کر لے،مگر سپاہی اپنی جگہ سے ایک انچ بھی نا ہلا۔ بادشاہ کی حیرت اب شدید غصے میں بدل چکی تھی، بادشاہ نے جلال کے عالم میں اسی سپاہی کو حکم دیا کہ اس گستاخ کو فوری گرفتار کر لیا جائے۔ یہ سنکر شاہی دربار میں موجود تمام سپاہیوں نے اپنے نیزوں اور تلواروں کا رخ درویش کیطرف کر لیا اور اسے چاروں طرف سے گھیرے میں لے لیا۔ درویش یہ دیکھ کر مسکرایا اور بولا، سن بادشاہ جو میں نے اِن سپاہیوں کو کہا اور جو تو نے انکو کہا وہ ایک ہی حکم تھا، الفاظ اور لہجہ سب ایک تھا لیکن میری بات سن کر یہ ایک سپاہی بھی خاموش رہا جبکہ تو نے صرف ایک سپاہی کو حکم دیا تھا لیکن تیرا حکم سن کر دربار میں موجود تمام سپاہی فوری حرکت میں آ گئے اور مجھے ایک آن میں گرفتار کر لیا،پس فرق حکم کا نہیں ہے بلکہ تیری اور میری حیثیت کا ہے۔ یہی سبب ہے کہ تیرے ورد پڑھنے سے وہ موکل حرکت میں کبھی نہیںآئے گا کیونکہ روحانی دنیا میں تیری حیثیت صفر ہے۔
سوال یہ نہیں ہے کہ قرآن میں شفا ہے یا نہیں ہے سوال یہ ہے کہ پڑھنے والا کس کردار کا مالک ہے اور اللہ سے کس قدر قربت رکھتاہے، کتابوں سے کاپی پیسٹ کر کے اعمال کتابوں یا فیس بک پر نقل کر لینے سے کوئی بھی شخص اس دنیا میں تو مشہورہو سکتا ہے لیکن یہ لازمی نہیں کہ اللہ اسکو لوگوں کی نجات کا وسیلہ بھی منتخب کر لے، ایسے میں مسئلہ آیات یا نقوش کی روحانیت کا نہیں ہے بلکہ عامل کے اعمال،اسکی نیت اور ایمان کا ہے
اب دیکھا آپ نے قارئین کرام بادشا اور موکل کا قصہ آخر میں یہی کہوں گا اپنے اندر یقین پیدا کیجئے پھر کما ل دیکھیں کہ کس طرح رحمت و برکت اس نحوست و اثرات بد کو زائل کرتی ہے، میری دعا ہے آپ کے گھر والے اور تمام اہل ایمان جادو کی شر انگریزی اور نقصانات سے محفوظ رہیں اور جادو کرنے اور کرانے والے اس دنیا اور اس کے بعد زلیل و خوار ہوں آمین
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here