نماز میری آنکھوں کی ٹھنڈک!!!

0
34

گزشتہ سے پیوستہ!!!
ابراھیم بن ادھم نماز پڑھنے کے بعد منہ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھ جاتے تھے لوگوں نے پوچھا آپ ایسا کیوں کرتے ہیں تو انہوں نے کہا کہ مجھے ڈر ہے کہ کہیں میری نماز میرے منہ پر نہ دے ماری جائے جو لوگ نماز کا حق ادا کرتے ہی صورت اور سیرت دونوں اعتبار سے تو نماز ان کو دعائیں دیتی ہوئی جاتی ہے اور ایسی نماز روشن اور خوشبودار ہوتی ہے اور فرشتے اس نماز کو آسمان پر لے جاتے ہیں وہ نماز ،نمازی کے لئے دعا کرتی ہے کہ اللہ تعالی تیری حفاظت کرے جس طرح تو نے میری حفاظت کی ہے اور اگر نماز اچھی طرح ادا نہیں کی جاتی ہے تو نماز تاریک رہتی ہے اور فرشتوں کو اس نماز سے کراہت آتی ہے اور وہ اس نماز کو آسمان پر نہیں لے جاتے اور وہ نماز ،نمازی کے لئے بد دعا کرتی ہے کہ جس طرح تو نے مجھے ضائع کیا خدا بھی تجھے ضائع کریے اسے لئے چاہیے کہ نماز کو پوری طرح ادا کریں دوسری اہم بات یہ ہے کہ اگر ہم کسی کو دیکھیں کہ مکمل نماز نہیں پڑھتا تو کہیں کہ اپنی نماز کو کامل کرو حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اچھی نماز پڑھنے کی طرف اشارہ کیا ہے اور نماز کی چوری سے منع فرمایا ۔ مسجد میں ایک شخص کو جلدی جلدی نماز پڑھتے دیکھافرمایا تو اگر ایسے نمازیں پڑھتا ہوا مر گیا تو امت محمدیہ پر نہیں مرگا اس کے علاوہ کچھ غیر ارادی غلطیاں نماز میں ہوتی ہیں حضرت عثمان بن عاص نے ایک مرتبہ حضور سے عرض کیا میری نماز اور میری قرآت کے درمیان شیطان حائل ہو جاتا ہے اور وسوسے ڈالتا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ شیطان ہے اس کا نام (خنزب )ہے تو جب کبھی تم وسوسے میں مبتلا ہو تو اللہ کی پناہ مانگ لو اوربائیں جانب تھکتھکا دیا کرو چنانچہ میں نے ایسا ہی کیا اور اللہ تعالی نے میرے وسوسے دور کر دیئے نماز بہرحال ایک مجاہدہ ایک مشقت کا کام ہے کیونکہ کسی چیز کو ظاہری طور پر بنانا اور باطنی طور پر سوارنا اور وہ بھی دن میں پانچ بار ہفتے میں ایک جمعہ کو عیدین کی نمازیں یہ سب ایک مسلسل جدوجہد کا کام ہے جو نمازی کو مسجد کا عادی بنا دیتا ہے امت مسلمہ کو دوسری عبادت کے لیے تیار کرتا ہے جہاد فی سبیل اللہ کا جذبہ پیدا کرتا ہے اور انتہائی صورت حال میں بھی میدان جہاد میں جمے رہنے کا درس سکھاتا ہے کیونکہ بار بار کے بعد بھی وہ رکتا نہیں ہیاس خیال سے ہمت آتی ہیاگلی نماز اس سے بہتر ہوگی نماز ہماری دنیا اور آخرت دونوں کے لئے نفع بخش ہے آخرت کے اعتبار سے نماز کافائدہ یہ ہو گاکہ جب موت کے وقت فرشتے نظر آئیں گے تو اجنبیت کا احساس نہ ہوگا کچھ کرنے کے بعد کچھ نہ کچھ انعام کی توقع ہوگی اور محنت کرکے تھک جانے کے بعد آرام کی خواہش بھی دوسرے یہ کہ میدان حشر میں اللہ کے حضور حاضر ہوتے ہوئے وہ مومن زیادہ شرمسار اور زیادہ خوف زدہ نہ ہوگا چونکہ زندگی میں وہ روزانا پانچ بار اللہ کے حضور حاضری لگا چکا ہوگا اس لیئے اس کی حالت غیر حاضر بھگوڑے کی سی نہ ہوگی ایک حاضر باش آدمی یقینا غیر حاضر سے بہتر ہوتا ہے اور جزا کے معاملے میں زیادہ پر امید ہوتا ہے آخر میں حافظ ابن قیم رحم اللہ کی تحریر سے نماز کے دنیاوی اور اخروی فائدے بتاتے ہوئے اس موضوع کا اختتام کرتی ہوں کہ نماز روزی کو کھینچنے والی ہے ۔صحت کی محافظ ہے ۔بیماریوں کو رفع کرنے والی ہے ۔دل کو تقویت پہنچاتی ہے چہرے کو خوبصورت اور منور کرتی ہے ۔جان کو فرحت بخشتی ہے اعضا میں تازگی پیدا کرتی ہے -کاہلی کو رفع کرتی ہے ۔شرح صدر کا سبب ہے ۔روح کی غذا ہے دل کو منور کرتی ہے ۔اللہ کے انعام کی محافظ ہے۔عذاب الہی سے حفاظت ہے ۔شیطان کو دور کرتی ہے رحمان کو قریب کرتی ہے ۔غرض روح اور بدن کی حفاظت میں اس کو خاص دخل ہے دونوں چیزوں میں ایک عجیب تاثر پیدا کرتی ہے نیز دنیا اور آخرت کی پریشانیوں کو دور کرنے میں اور دونوں جہان کے منافع پیدا کرنے میں اس کو بہت خصوصیات حاصل ہے اور واقعی اگر ہم ویسے نمازی بن جائیں جیسے اللہ کو مطلوب ہیں تو ہم خود دیکھیں گے کہ!
ملتا ہے کیا نماز میں سجدے میں جا کے دیکھ لے
ہوگا خدا کے سامنے سجدے میں جا کے دیکھ لے
وما علینا الا بلاغ
٭٭٭
منہ پر نہ دے ماری جائے جو لوگ نماز کا حق ادا کرتے ہی صورت اور سیرت دونوں اعتبار سے تو نماز ان کو دعائیں دیتی ہوئی جاتی ہے اور ایسی نماز روشن اور خوشبودار ہوتی ہے اور فرشتے اس نماز کو آسمان پر لے جاتے ہیں وہ نماز ،نمازی کے لئے دعا کرتی ہے کہ اللہ تعالی تیری حفاظت کرے جس طرح تو نے میری حفاظت کی ہے اور اگر نماز اچھی طرح ادا نہیں کی جاتی ہے تو نماز تاریک رہتی ہے اور فرشتوں کو اس نماز سے کراہت آتی ہے اور وہ اس نماز کو آسمان پر نہیں لے جاتے اور وہ نماز ،نمازی کے لئے بد دعا کرتی ہے کہ جس طرح تو نے مجھے ضائع کیا خدا بھی تجھے ضائع کریے اسے لئے چاہیے کہ نماز کو پوری طرح ادا کریں دوسری اہم بات یہ ہے کہ اگر ہم کسی کو دیکھیں کہ مکمل نماز نہیں پڑھتا تو کہیں کہ اپنی نماز کو کامل کرو حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اچھی نماز پڑھنے کی طرف اشارہ کیا ہے اور نماز کی چوری سے منع فرمایا ۔ مسجد میں ایک شخص کو جلدی جلدی نماز پڑھتے دیکھافرمایا تو اگر ایسے نمازیں پڑھتا ہوا مر گیا تو امت محمدیہ پر نہیں مرگا اس کے علاوہ کچھ غیر ارادی غلطیاں نماز میں ہوتی ہیں حضرت عثمان بن عاص نے ایک مرتبہ حضور سے عرض کیا میری نماز اور میری قرآت کے درمیان شیطان حائل ہو جاتا ہے اور وسوسے ڈالتا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ شیطان ہے اس کا نام (خنزب )ہے تو جب کبھی تم وسوسے میں مبتلا ہو تو اللہ کی پناہ مانگ لو اوربائیں جانب تھکتھکا دیا کرو چنانچہ میں نے ایسا ہی کیا اور اللہ تعالی نے میرے وسوسے دور کر دیئے نماز بہرحال ایک مجاہدہ ایک مشقت کا کام ہے کیونکہ کسی چیز کو ظاہری طور پر بنانا اور باطنی طور پر سوارنا اور وہ بھی دن میں پانچ بار ہفتے میں ایک جمعہ کو عیدین کی نمازیں یہ سب ایک مسلسل جدوجہد کا کام ہے جو نمازی کو مسجد کا عادی بنا دیتا ہے امت مسلمہ کو دوسری عبادت کے لیے تیار کرتا ہے جہاد فی سبیل اللہ کا جذبہ پیدا کرتا ہے اور انتہائی صورت حال میں بھی میدان جہاد میں جمے رہنے کا درس سکھاتا ہے کیونکہ بار بار کے بعد بھی وہ رکتا نہیں ہیاس خیال سے ہمت آتی ہیاگلی نماز اس سے بہتر ہوگی نماز ہماری دنیا اور آخرت دونوں کے لئے نفع بخش ہے آخرت کے اعتبار سے نماز کافائدہ یہ ہو گاکہ جب موت کے وقت فرشتے نظر آئیں گے تو اجنبیت کا احساس نہ ہوگا کچھ کرنے کے بعد کچھ نہ کچھ انعام کی توقع ہوگی اور محنت کرکے تھک جانے کے بعد آرام کی خواہش بھی دوسرے یہ کہ میدان حشر میں اللہ کے حضور حاضر ہوتے ہوئے وہ مومن زیادہ شرمسار اور زیادہ خوف زدہ نہ ہوگا چونکہ زندگی میں وہ روزانا پانچ بار اللہ کے حضور حاضری لگا چکا ہوگا اس لیئے اس کی حالت غیر حاضر بھگوڑے کی سی نہ ہوگی ایک حاضر باش آدمی یقینا غیر حاضر سے بہتر ہوتا ہے اور جزا کے معاملے میں زیادہ پر امید ہوتا ہے آخر میں حافظ ابن قیم رحم اللہ کی تحریر سے نماز کے دنیاوی اور اخروی فائدے بتاتے ہوئے اس موضوع کا اختتام کرتی ہوں کہ نماز روزی کو کھینچنے والی ہے ۔صحت کی محافظ ہے ۔بیماریوں کو رفع کرنے والی ہے ۔دل کو تقویت پہنچاتی ہے چہرے کو خوبصورت اور منور کرتی ہے ۔جان کو فرحت بخشتی ہے اعضا میں تازگی پیدا کرتی ہے -کاہلی کو رفع کرتی ہے ۔شرح صدر کا سبب ہے ۔روح کی غذا ہے دل کو منور کرتی ہے ۔اللہ کے انعام کی محافظ ہے۔عذاب الہی سے حفاظت ہے ۔شیطان کو دور کرتی ہے رحمان کو قریب کرتی ہے ۔غرض روح اور بدن کی حفاظت میں اس کو خاص دخل ہے دونوں چیزوں میں ایک عجیب تاثر پیدا کرتی ہے نیز دنیا اور آخرت کی پریشانیوں کو دور کرنے میں اور دونوں جہان کے منافع پیدا کرنے میں اس کو بہت خصوصیات حاصل ہے اور واقعی اگر ہم ویسے نمازی بن جائیں جیسے اللہ کو مطلوب ہیں تو ہم خود دیکھیں گے کہ!
ملتا ہے کیا نماز میں سجدے میں جا کے دیکھ لے
ہوگا خدا کے سامنے سجدے میں جا کے دیکھ لے
وما علینا الا بلاغ
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here