لا قانونیت ،خانہ جنگی کا راستہ!!!

0
131
شبیر گُل

پاکستان میں لاقانونیت عروج پر ہے۔ہاوسنگ سوسائٹیوں کے مالک اربوں روپے لوٹ کر نجی تہہ خانوں میں ذخیرہ کررہے ہیں۔لٹیرے ملک لوٹ کر بھاگ رہے ہیں۔ویگو ڈالے والوں کی بدمعاشیاں عروج پر ۔نگران بے بس ۔ملک خانہ جنگی کیطرف ۔آئین شکنوں کا عروج۔ جمہوریت کی ٹوپی تلے ۔ مارشل لا ۔ خفیہ ہاتھ متحرک۔ طالبان کا پاکستانی علاقے میں سو چوکیاں بنانے کا دعوی ۔مہنگائی اور غربت۔ سیاسی لڑائی اس حد پہنچ گئی ہے کہ بچوں اور عورتوں کو معاف نہیں کیا جارہا۔ جنگ کے بھی کچھ اصول و ضوابط ھوا کرتے ہیں۔ بحیثیت مسلمان ، جنگ میں بچوں، عورتوں اور درختوں کو نقصان پہنچانے سے منع کیا گیا ہے۔ ہم اللہ اور رسول اللہ کے احکامات بھول چکے ہیں۔پی ٹی آئی کے گرفتار رہنما میاں عباد فاروق کا نو سالہ بیٹا سیاسی بربرئیت کا شکار بنا.جنازہ میں خلائی مخلوق کے نقاب پوشوں کا خوف و ہراس۔حیوانیت،سفاکیت اور وحشت کی انتہا ۔جنگل کا قانون۔ جانوروں کا معاشرہ۔ بے شرم حیوان آرمی چیف ۔بے غیرت ججز، اوربے بس معاشرہ۔ اتنی کھلی وحشت و دہشت دنیا کے کسی مہذب معاشرے میں نہیں ملتی۔یہ نہ کسی کوئی جوابدہ ہیں اور نا ہی خوف خدا۔قارئین! ملک میں کونسی خفیہ طاقت ہے جو کورٹ کے آرڈرز کو ھوتے کی نوک پر رکھ رہی ہے۔ عدالتی فیصلوں کو پس پشت ڈالکر غنڈہ گردی اور آئین سے ماورا لاقانونیت کا مظاہرہ کیا جارہا ہے۔شیخ رشید کو گرفتار کرلیا گیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ھم نے گرفتار نہیں کیا۔ایسے ہی عمران ریاض خان کے ساتھ کیا جارہا ہے۔ ملک میں یہ کیا ہورہا ہے۔ عدالتیں اپنے فصلوں کو امپلیمنٹ نہیں کروا سکتیں۔ تو ایسی عدالتوں کو انہی غنڈوں کے سپرد کردیں جو چادر اور چاردیواری پامال کرتے ہیں۔ عورتوں پر تشدد کرتے ہیں ۔ سیاسی کارکنان کے بزنس اور گھر تباہ کرتے ہیں۔ اس ظلم کو کیا کوئی روکنے والا ہے؟۔ اگر نہئں تو پھر لوگ قانون ہاتھ میں لیں گے ۔ عدالتوں سے اعتماد اٹھ جائے گا جیسے صوابی میں حاجی فقیر گل نے کیا۔ لوگوں کو بغاوت پر اکسایا جارہا ہے۔ بجلی کے بلوں نے آزاد کشمیر، گلگت ، بلتستان کے عوام کو بغاوت کیطرف دھکیل دیا۔موجودہ حالات میں فیڈریشن کو ایک رکھنے کا حل صرف الیکشن ھیں۔آئین اور قانون کی بالادستی ہے۔ نگران صرف الیکشن کے لئے آئے ہیں۔ انکا کام صرف الیکشن ھے۔ نگران لیکشن کے علاوہ ہر کام کررہے ہیں۔ بزدلی مت دکھائیں الیکشن کروائیں۔جو قوتیں عوام پر اپنی مرضی ٹھونسنا چاہتے ہیں۔تو انہیں حالات کی سنگینی کا اندازہ نہئں۔ یہ لوگ اپنی مرضی سے عوام میں نہیں جاسکتے۔جبر ،زبردستی نہیں چل سکتی۔ جو لوگ عمران کو لائے تھے ۔تین سال میں خود ہی لڑ پڑے۔ نواز شریف کو لانے والے خود ہی لڑ پڑے ۔ یہی لڑائی بینظیر سے لڑ چکے ہیں۔انکی لڑائیوں نے پاکستانی معیشت، پاکستانی اقتصادیات کو تباہ و برباد کردیا ہے۔ عدلیہ کو اور دوسرے اداروں کو تباہ کردیا ہے۔انکی مداخلت نے نظام حکومت اور نظام انصاف کو مفلوج کردیا ہے۔ کبھی چوروں کو این آر او دیتے ہیں اور کبھی اقتدار میں لاتے ہیں۔ انکی ہٹ دھرمی ، ضد اور انا نے ملکی وقار کو جس نہج ہر پہنچایا ہے۔ اسکا ازالہ بہت مشکل ھے۔اگر اسٹبلشمنٹ کرپشن ختم کرنے میں مخلص اور سنجیدہ ہے تو اپنے ادارے اور جرنیلوں سے شروع کرے۔ تاکہ عوام میں نفرت کی جگہ محبت پیدا ھو۔ ڈرامے، فلمیں ،ترانے اور گانے بنوا کبھی ہمدردی نہیں ملا کرتی۔لوگ نظام سے بغاوت کررہے ہیں ۔ گزشتہ روز ایک باریش سفید داڑھی اور ٹوپی والے بابا جی فقیر گل صاحب نیصوابی کی عدالت میں فائرنگ کر کے اپنے بیٹے کے قاتلوں کو قتل کر دیا. فقیر گل قتل نہ کرتا تو اور کیا کرتا؟ پانچ سال پہلے دو افراد نے اس کے جوان بیٹے کو سب کے سامنے قتل کیا. فقیر گل پچھلے پانچ سال سے تھانے کچہریوں کے چکر کاٹ رہا ہے. شدید سردی اور سخت دھوپ میں ذلیل وخوار ہو رہا ہے، عدالتی نظام میں انصاف کی امید اگلے دس سال تک نہیں.ہر مہینے پیشی کی تاریخ ملتی ہے ہر مہینے قاتل فقیر گل کا مذاق اڑاتے جاتے ہیں۔آج فقیر گل نے دونوں قاتلوں کو عدالت میں گولی مار کر قانون انصاف کا مذاق اڑا دیا. سپریم کورٹ سے لے کر نیچے بیٹھے تمام ججوں کو فقیر گل کا یہ تھپڑ اپنے منہ پر محسوس کرنا چاہیے، اگر تھوڑی سی غیرت بچی ہو.۔معاشرہ میں کرپشن اس انتہا تک ہے کہ چھابڑی والا،رہڑی والو اور بھیک مانگنے والا بھی بھتہ دے رہا ہے۔جب اشرافیہ اور بدمعاشیہ ملک کی جڑیں کھوکھلی کردیں۔ تو انکو ننگا کرکے چوکوں اور چوراہوں پر لٹکانا بہت ضروری ہوتا ہے۔ قارئین کرام میرا ماننا ہے۔ کہ اگر ایک حلال زادہ بندے کا پتر ایک ماہ کے لئے حکمران آ جائے تو کوئی گدھے کا بچہ کرپٹ نہیں رہے گا۔ حرام کھانے والے جانور کبھی احتساب نہیں کرسکیں گے۔ مجرم،بدمعاش، قاتل اور کریمنلز کبھی دندناتے نظر نہئں آئینگے۔ اور نہ کوئی ملک سے بھاگ سکے گا۔ جرنل عاصم منیر صاحب اگر آپ احتساب چاہتے ہیں تو تمام کرپٹ عناصر کو پکڑ کر واپس جیلوں میں ڈالیں ۔ الٹا لٹکا کرایک ایک پائی وصول کریں۔ ان سے پوچھیں کی انہوں نے کھربوں کی جائدادیں اور بینک بیلنس کیسے بنائے۔ سرحدوں کے مخافظ ان جرائم میں برابر کے ملوث ہیں۔ سیکورٹی ادارے، پولیس، بیوروکریٹ، ججز ، سبھی کرپش میں ملوث اور وائٹ کالر مجرموں کو تخفظ فراہم کرتے ہیں ۔ حکمران ایماندار ہوں تو چڑیا بھی پر نہیں مار سکتی۔ کوئی ملاوٹ نہیں کرسکتا۔ کوئء چوری اور ڈاکا نہیں مار سکتا اور نہ کی کوئی درندہ ملک کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ یہ تبھی ممکن ھوتا ہے جب ایک مجرم دوسرے مجرم کو اور ایک بدمعاش دوسرے کریمنل کو پروٹکٹ کرتا ہے۔ چین ایک غیر مسلم ملک ہے ھمارے ملک میں ان جیسا نظام ھونا چاہئے۔ کرپشن، ملاوٹ، چوری اور بددیانتی ہر زیروو ٹالرنس ھونی چاہئے۔ مملکت خداداد کا آئین اسلامی ہونے کے باوجود ھم غیرمسلموں سے گئے گزرے ہیں ۔اخلاق وکردار،سوچ و فکر اور طرز زندگی یہود و ہنود جیسی ہو۔ لیکن حج وعمرے ، پہلی صفوں میں تکبیر اولی کسی کام کی نہئں۔ ٹی وی پر بیٹھے ایاز میر،سلیم صافی جسے ہڈی خور بھونکتے رہینگے۔صحافت،سیاست، پولیس،اور فوج میں گنگسٹرز کا راج ہے۔ گنگسٹر ،ورداتئیے،جیب کترے،بے غیرتو کچھ شرم اور حیا کرو۔ تم میں کچھ شرم اور حیا ہے۔؟ پچاس کڑوڑ کی لوٹ مار اور ڈاکے پر کوئی پوچھ گچھ نہیں ۔ خواجہ آصف جیسا بے ضمیر اور بے غیرت کہتا ہے کچھ شرم ہوتی ہے کچھ حیا ہوتی ہے۔ آج سمجھا یہ فقرہ اس نے پی ڈی ایم کے لئے کہا تھا۔ ستر سال سے لوٹنے اور ملک کو کنگال کرنے والوں کنڈہ مافیہ۔ ڈالرز مافیا، چینی مافیا، کے خلاف کریکٹ ڈان کا آغاز تو ہوا ہے لیکن ان بجلی، چینی چوروں کو الٹا لگانا ہوگا۔ غنڈوں نے ملک کا حشر نشر کر دیا ہے چھچھوروں،لٹیروں،اور بھگوڑوں کو درختوں پر لٹکانا چاہئے تاکہ آئیندہ نسلیں عبرت پکڑیں۔انوارداتیوں نے ہر کارنر سے ملک کو لوٹا ہے۔ مراعات لی ہیں۔ ہٹو بچو کی صداں میں بہرے ہوچکے ہیں۔ آئی ایم ایف سے انتہائی مشکل شرائط پر قرضے لئے ہیں۔ حکمران تکبر کی سیٹوں سے نیچے اتریں تو انہیں قبر کے اندھیروں کا ۔ ظلم کے عذاب کا اندازہ ہونا چاہئے۔ تکبر کی کوئی اوقات نہیں۔اقتدار کا کوئی بھروسہ نہیں۔ بڑے بڑے فرعون، نمرود، شداد نہیں رہے۔ یہ ٹٹ لونجئیے کیا چیز ہیں۔ پی ڈی ایم اپوزیشن میں تھے ۔ تو فوری الیکشن کا مطالبہ کرتی تھی۔ جب اقتدار میں تھے تو آئین توڑا ۔الیکشن بھول گئے ۔اب یہ نعرے لگا رہے ہیں الیکشن کرا۔ جب انکو سوٹ کرتا ہے انقلابی بن جاتے ہیں آئین آئین کی رٹ لگاتے ہئں۔ اور جب دل چاہئے تو آئین کی دھجیاں بکھیر دیتے ہئں۔ یہ جھوٹوں اور فراڈیوں کا ٹولہ ہے۔ اب جب ان کے خلاف گھیرا تنگ ھو رہا ھے تو یہ سب انقلابی بن رہے ہئں۔ ( میٹھا میٹھا ہپ ہپ ،کڑوا کڑوا تھو تھو۔) میاں صاحب کا جہاز اڑان بھرنے سے پہلے جھکڑ اور طوفانی ہواں کی لپیٹ میں آگیا ہے۔ میاں دے نعرے وجن توں پہلے ہی دھڑن تحتہ ھو گیا ھے۔ پٹواریوں کا کاغذی شیر اک واری فیر ٹھس ھوگیا ہے۔ فضل الرحمن کا ڈیزل اب نہیں بکے گا۔ ویسے ایرانی ڈیزل کے خلاف بھی آپریشن شروع ھو چکا ہے۔زرداری اور ایم کیو ایم کی کشتی بھی بھنور میں پھنسنے والی ہے۔ سپریم کورٹ کے نئے چیف جسٹس فی الحال اپنی ساکھ بنانے میں ہیں آئیندہ کچھ روز میں چیف صاحب اسٹبلشمنٹ، نواز اور زرداری کی سب سے بڑی کتی ثابت ھونگے۔ جسٹس بندیال نے جاتے جاتے این آر او لینے اور دینے والوں کی چیخیں نکلوا دیں۔ سب پلان فیل۔ چیف جسٹس جاتے جاتے نیب ترامیم کو ریورس کرکے شریف فیملی۔ اسحاق ڈاکو۔ زرداری گروپ اور مولوی ڈیزل کو 440 وولٹ کا جھٹکا دے گئے ہیں۔ ن لیگ کے ابا جان موجودہ چیف جسٹس کا بھی امتحان شروع ھوچکا ہے۔یہ چیف جسٹس پہلے ہی کنٹرووشل تھے جنہوں نے قومی اسمبلی میں جاکر اور دو بار بینچ کی مخالف کرکے ، جوڈیشری میں ڈ ویثرن پیدا کی ۔ اب ان کی اپنی آزمائش شروع ھوچکی ہے۔چیف جسٹس جو بینچ بھی بنائیں گے مکافات عمل کا سامنا کرینگے۔ آجکل سیاسی گماشتے اور کن کٹے پرندے لنڈن اڑان کی تیاری میں۔پٹوار خانے کھلنے سے پہلے ہی اجڑ گئے۔ نواز شریف کے استقبال کی تیاریاں دھری کی دھری رہ گئیں۔ نگرانوں کی ہچکی بندھ گئی۔ مولانا ڈیزل بے چین، مضطرب اور پریشان۔ بھگوڑے نواز کی واپسی رک گئی۔پٹواریوں کی نیندیں حرام۔ بلاول کی وزارت عظمی کی کشتی کے زیادہ پانی میں ہچکولے۔ ایم کیو ایم کے دہشت گرد پتلی گلی سے نکل گئے۔ انکے جی ایچ کیو میں بیٹھے ہمدردوں نے انکا جی ڈی اے اور مولانا ڈیزل سے الائنس کروا کے اپنی بے شرمی اور ڈھٹائی کو قائم رکھا۔ نواز شریف پاکستان آرہے ہیں پاکستان کے ہر غیرت مند کو چاہئے استقبال کے لئے نکلے۔ ہر بھوکے، ننگے، پسے ھوئے۔ مظلوم کو چاہئے کہ ہاتھوں میں جوتے لیکر نکلیں۔ گوبر اور ٹماٹر لیکر نکلیں۔ کوڑا کرکٹ لیکر نکلیں۔نواز،شہباز،اسحاق ڈاکو یا جو بھی ن لیگی لیڈر اور پٹواری نظر آئے اس کے سر میں جوتے اور گوبر ضرور پھینکے۔ یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے پاکستان کو اس نہج پر پہنچایا ھے ۔راجہ رنجیت کے بعد سب سے زیادہ عرصہ یہی لوگ حکمران رہے۔یہی درندے ایکبار پھر لوٹنے اور پھوٹنے آرہے ہیں ۔خدا جانے قوم کب ان دو خاندانوں سے جان چھڑائے گی۔ جو بار بار قوم کو دھوکہ دیتے ہیں۔ مومن ایک ہی سوراخ سے دو بار نہیں ڈسا جاتا۔ ھم ہیں کہ بار بار انہی سے دھوکہ کھا رہے ہئں۔ حالانکہ ھمارے پاس ایماندار، دیانتدار، محب وطن اور نظریہ پاکستان کے امین لوگ جماعت اسلامی کی شکل میں موجود پیں۔جو پاکستان کے کونے کونے میں خدمت خلق میں مصروف ہیں۔ قوم کو ایکبار ان پر اعتماد کرنا چاہئے تاکہ پاکستان کی صیح سمت کا تعین ھو سکے۔لوگوں کو مہنگائی،ظلم اور ناانصافی سے نجات ملے۔آپکا اپنا انگوٹھا آپکے مستقبل کا ضامن ہے۔ اپنے دشمن مت بنئیے۔اپنے ساتھ خود انصاف کرتے ھوئے اس انگوٹھے کا سچائی سے استعمال کئجے۔
شبیراحمدگل (نیویارک
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here