بگڑتے عالمی حالات اور 8فروری کے انتخابات!!!

0
29
پیر مکرم الحق

اسرائیل اور حماس کے تنازع دن بدن بگڑ کر حالات میں تغیرات کا باعث بنتا جا رہا ہے۔ مشرق اور مغرب میں دوری دن بدن بڑھتی جا رہی ہے۔ اس سارے معاملے سے پیوٹن فائدے میں ہے اور ساری دنیا کی تو جہ یوکرین سے ہٹ کر مشرق وسطیٰ کی بڑھتی آگ کی طرف ہو گئی ہے۔امریکی کانگریس میں کئی کوششوں کے بعد ایوان نمائندگان نے آخر کار اکاون سالہ قدامت پسند ریپلکن مائیک جانسن کو اسپیکر چن ہی لیا ہے۔ اب امریکی حکومت نے بھی سکھ کا سانس لیا ہے لیکن ان سارے معاملات میں صدر بائیڈن کی مقبولیت کو جھٹکا لگا ہے اور تازہ ترین سروے میں وہ ان پانچ ریاستیں جو نہ پوری طرح ریپبلکن ہیں نہ ہی پوری طرح ڈیموکریٹک ہیں کیونکہ سرخ رنگ ریپبلکن پارٹی کا ہے اور بلیو ڈیموکریٹس پارٹی کی ترجمانی کریا جاتا ہے ۔ یہ پانچ ریاستوں کو Purpleیا جامنی کہا جاتا ہے یہ پانچ ریاستیں ہیں وسکاسن wiscohsin، پیسلونیا Pewsylrona، جارجیا، ایرویزونا Arizona اور مشی گن Michgan۔ 2016 میں ان جامنی ریاستوں میں اکثریت نے ٹرمپ کو ووٹ دیا تھا اور جس کی وجہ سے ٹرمپ نے ہیلری کلنٹن کو بری طرح شکست دی تھی لیکن 2020 میں جو بائیڈن نے ٹرمپ کو چت کر دیا تھا۔جس وجہ سے صدر ٹرمپ نے نتائج کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا تھا اور باوجود سپریم کورٹ کی بھاری اکثریت سے یہ ماننے سے انکار کر دیا تھا کہ انتخابات میں دھاندلی ہوئی تھی۔ٹرمپ نے اپنے حمایتوں کے ذریعے پارلیمنٹ پر حملہ کروایا تھا اور جنوری2021 کو امریکی تاریخ کا ایک سیاہ ترین باب رقم ہوا تھا۔ جب پہلی مرتبہ امریکی پارلیمنٹ کی عمارت پر اسلحہ بردار ہجوم نے حملہ کیا تھا۔ اس حملہ کے کئی سرغنہ اب امریکی جیلوں میں لمبی سزائیں کاٹ رہے ہیں۔ سابق صدر ٹرمپ کو 6جنوری2021 کے مقدمات میں چار فرد جرم سنا دی گئیں۔ یاد رہے کہ ان کیلئے 37 اور مقدمات ہیں جس میں آفیشل سیکریسی ایکٹ کے آٹھ مقدمات بھی شامل ہیں۔ تو سب ملا کر سابق صدر ٹرمپ کے خلاف ہیں جن میں اگر انہیں سزا ہوتی ہے تو آنے والے انتخابات میں ان کی شمولیت ایک دیوانہ کا خواب بن کر رہے جائے گا۔ امریکا میں قانونی کی حکمرانی پر عوامی طور پر اتنی مقبولیت رکھنے کے باوجود ان سے کوئی رعایت نہیں رکھی جا رہی ہے۔ کیونکہ یہاں کا اصول ہے کہ NO ONE IS ABOVE THE LAWقانون سے کوئی بالاتر نہیں ہے اس لئے جو کچھ تحریک انصاف کے حمایتی شور مچا رہے ہیں کہ ان کے رہنما کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے۔ہرگز نہیں امریکا کا 6 جنوری اور پاکستان کا 9مئی دیکھا جائے تو نہایت ہی ملتا جلتا واقعہ ہے فرق صرف عمارت کا ہے اگر تو امریکی فوج کے کسی سربراہ کے گھر پر حملہ ہوتا تو نہایت سخت ردعمل ہوتاپاکستان میں تو نہایت نرمی برتی ہے۔ اس آئیے 8فروری 2024 کے ممکنہ انتخابات پر تو عالمی حالات تیزی سے بڑی جنگ کی طرف جا رہے ہیں روس کے علاہ بھی چین کھل کر فلسطین کی حمایت میں سامنے آگیا ہے۔مسلمان ممالک کے شاہ اور حکمران بھی لرز گئے ہیں یہ معاملات امریکا اور یورپی ممالک کیلئے بھی لمحہ فکریہ بنتا جا رہا ہے آج کی گوبل ویلج والی دنیا میں غزہ میں رونما ہونے والے مظالم کو آسانی سے دبایا نہیں جاسکتا۔ اب حالات کے پس منظر میں یہ کہنا کہ دنیا ایسے ہی رواں دواں رہے گی مشکل نظر آتا ہے۔ عالمی نقشہ اور العماد اور اتحاد تبدیل ہونے جا رہے ہیں۔ سیاسی قیادت کا نہ ہونا بھی نہ صرف ملک کیلئے بلکہ فوجی قیادت کیلئے بھی مشائل میں اضافہ کا باعث بن سکتا ہے اس لئے دانشمندانہ بات تو یہی ہے کہ ہر صورت میں انتخابات کروا دیئے جائیں اور آنے والے وقت میں ملکی فیصلوں میں سیاستی قیادت کو مکمل طور پر شامل رکھا جائے تاکہ اس عالمی تنازعات کے مضمرات سے بچا جا سکے۔ لیکن اگر مشرق وسطی میں حالات مزید بگڑ گئے تو پاکستان کیلئے مسائل بڑھیں گے جس کی وجہ پاکستان کا مسلم دنیا کا واحد ایٹمی طاقت ہونا ہے۔ اس لئے ایک منتخب پارلیمنٹ مغربی طاقتوں کیلئے خطرہ بن سکتی ہے یہ عالمی طاقتیں ایک فرد واحد سے بات کرنا زیادہ آسان سمجھتی ہیں نسبت ایک منتخب حکومت جس کیلئے اہم قومی فیصلہ کرنے کیلئے پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینا ضروری ہو لیکن دیکھئے اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے۔ اسرائیل اور حماس کے جھگڑے نے نفرتوں سے جو بیج بو دیئے ہیں ان کے دور رس اثرات ہوں گے۔ خصوصا معصوم بچوں کی ہلاکتیں جو عالمی میڈیا اور سوشل میڈیا جو بار بار نشر کررہا ہے یہ سب کچھ اسلامی ممالک کے حکمران توشاید بھول جائیں لیکن ان ممالک کی عوام کبھی نہ بھول پائیگی اور خدشہ یہ ہے حاکم بدھن ہے واقعات اور بڑھتے ہوئے تنازعات کہیں انسانی نسل کو ایک خطرناک اور فیصلہ کن عالمی جنگ کی طرف نہ لے جائیں۔ بس دعا کریں کہ فلسطینیوں کی اللہ پاک حفاظت کرے اور دنیا کو مزید خونریزی اور تباہی سے بچائے۔ آمین یا رب العالمین
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here