تجاویز ایسی کہ وزیر اعظم بھی شرما جائیں

0
142
haider-ali

انسان خواہشوں کا پیکر ہے۔ اسی لئے تو مرزا غالب فرما گئے ہیں کہ ”ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے“۔ دیار غیر میں ہم وطنوں کی خواہشوں کا محور اپنے وطن سے ہی وابستہ ہوتا ہے۔ ہر ایک پاکستانی کی خواہش یہی ہوتی ہے کہ وہ پاکستان واپس چلا جائے اور وہاں کوئی اچھی سی ملازمت یا اپنا کاروبار کرے۔ اتفاقاً پاکستان کے وزیراعظم عمران خان امریکا کے دورے پر آرہے ہیں۔ اس لئے ان کے دلوں میں پھر خواہشوں کی چنگاریاں سلگنے لگی ہیں۔ آپ کے دِل میں بھی یقیناً اس موقع پر ضرور کچھ خواہش ہوگی مثلاً یہ کہ آپ وزیراعظم عمران خان سے بالمشافہ گفتگو کریں، انہیں پاکستان کے بارے میں اپنے احساسات سے آگاہ کریں اور وزیراعظم آپ کی باتوں سے اتنا زیادہ متاثر ہوں کہ وہ فوراً آپ کو یہ کہہ دیں‘ جناب آپ یہاں کیا کر رہے ہیں؟ آپ کو ہم پاکستان کی کے وزارت خزانہ میں خصوصی معاون کی ملازمت کی پیشکش کر رہے ہیں۔ پلیز ! آپ اپنے فیکس مشین پر اس پروانہ ملازمت کے نکلنے کا انتظار کر تے رہیں‘ جیسے ہی وہ لیٹر آپ کو ملے آپ فوراً اسلام آباد تشریف لے آئیں لیکن اپنے جیکسن ہائیٹس کے حجام یا اصلاح گیسو کے سپیشلسٹ نذیر احمد ایم اے، ایل ایل بی، سی این جی، معاف کیجئے گا سی این جی سے آپ یہ نہ سمجھ لیں کہ موصوف نے قدرتی گیس کے امور سپلائی میں بھی کوئی ڈگری لی ہوئی ہے۔ البتہ انہوں نے کسی مضمون میں سی این جی ضرور کیا ہوا ہے اگر آپ کو اس بابت مزید دریافت کرنا ہے تو آپ ان کے حجام کی دکان پر تشریف لے جائیں، اپنی حجامت بنوائیں اور پھر ان سے یہ دریافت کرلیں کہ یہ سی این جی ڈگری ہوتی کیا ہے؟ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کےلئے یہ ضروری ہے کہ ان کے ہیئر کٹ کا سٹائل ان کے لباس سے مطابقت رکھتا ہو، یہ نہ ہو کہ شیروانی اور پاجامہ میں ان کا ہیئر کٹ کا سٹائل بلاول بھٹو جیسا اور سوٹ اور ٹائی میں ان کی زلفیں مولانا فضل الرحمن جیسی بکھری ہوں۔ ہیئر سپیشلسٹ نے مزید کہا کہ وہ دوران حجامت وزیراعظم عمران خان کو اپنا مدعا بھی بیان کرنا چاہتے ہیں۔ میں نے فوراً اپنے حجام دوست سے پوچھ لیا کہ وہ کیا ہے۔ انہوں نے جواب دیا کہ وہ یہ ہے کہ پاکستا ن کی کابینہ میں ایک حجام کو بھی وزیر رکھا جائے بلکہ مناسب ہوگا کہ وزارت حجامت و نیشنل آ¶ٹ لُک جو وزیراعظم کو پاکستانیوں کے ہیئر سٹائل کے بارے میں وقتاً فوقتاً تجاویز دیتا رہے۔ یہ ایک افسوسناک بات ہے کہ پاکستان میں ہیئر سٹائل کا بحران آیا ہوا ہے۔ لڑکیاں، لڑکوں جیسا بال رکھنے لگی ہیں اور لڑکے، لڑکیاں جیسے زلفیں رکھنے کو ترجیح دیتی ہیں جس کی وجہ سے ہمارا قومی تشخص متزلزل ہوگیا ہے بلکہ بیشتر اوقات یہ شناخت کرنا دشوار ہوجاتا ہے کہ ہم کس سے مخاطب ہیں؟ لڑکے سے یا لڑکی سے ، خصوصاً رات کو میں اپنے حجام دوست کی بات کو سنجیدگی سے سنتا رہا جیسے کہ میں خود وزیراعظم کے مسند اقتدار پر متمکن ہوں لیکن میں نے فوراً اپنے حجام دوست سے یہ پوچھ لیا کہ اِن دنوں پاکستان میں معاشی بحران آیا ہوا ہے۔ پاکستان کی حجام برادری اپنے ملک کو اس اقتصادی بحران سے سرخرو ہوکر نکلنے کیلئے وزیراعظم کو کیا مشورہ دے گی ؟ محترم حجام نے فوراً جواب دیا کہ یہ ایک انتہائی آسان کام ہے۔ حکومت پاکستانیوں کو داڑھی رکھنے پر پابندی عائد کردے۔ اس سے جو لوگ داڑھی بنوانے کی رقم بچاتے ہیں۔ اس کا نصف حصہ حکومت کے خزانے میں ”داڑھی دشمن فنڈ“ کے اکا¶نٹ میں جمع ہو۔ علاوہ ازیں پاکستان میں ایک قومی ہیئر سٹائل ہو جس کے تحت ہر شہری پر یہ پابندی عائد ہو کہ وہ ڈیڑہ انچ سے زائد لانبا بال نہ رکھے جس بھی شہری کا بال ڈیڑھ انچ سے زیادہ لانبا ہو اس پر سو روپے جرمانہ عائد کیا جائے۔ ان تدابیرسے حکومت کے خزانے میں کروڑوں روپے آنا شروع ہوجائیں گے۔ مزید برآں یونیورسیٹیوں میں ہیئر کٹنگ کا مضمون شامل کیا جائے تاکہ پاکستان میں ان پڑھ پٹھان جو قینچی چلانا شروع کردیتے ہیں اور جو لوگوں کا بال بنانے کے بجائے ان کے گنجے پن سے پردہ چاک کر دیتے ہیںان سے چھٹکارا حاصل کیا جائے۔
ہمارے دوسرے دوست تندورچی، اب آپ یہ کہیں گے کہ ہمارے سارے دوست حجام، تندورچی، ڈلیوری مین اور ہانکے لگانے والے ہوتے ہیں ، کیوں نہیں میں کوئی قاعدے کا دوست بنا لیتا ہوں تو میں پھر آپ کو کیا جواب دوںکہ ان ہی لوگوں سے ہماری طبیعت خوش رہتی ہے کیونکہ ایسے پیشہ کے افرار تصنع و بناوٹ سے ہمیشہ پاک ہوتے ہیں۔ اب ہمارے دوست اختر بیگ کی ہی مثال لے لیجئے جو مجھے ہر ہفتے یہ مژدہ سناتے ہیں کہ ان کی تنخواہ میں 10 ہزار ڈالر کا اضافہ ہوگیا ہے۔ میں تو خوشی سے پاگل ہوتے ہوئے یہ کہتا ہوں کہ تب تو پھر آج رات کا کھانا تمہاری طرف سے کسی شاندار ریسٹورنٹ میں ہوجائے۔ موصوف فوراً منہ بسورتے ہوے جواب دیتے ہیں کہ لیکن چیک ابھی کیش نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے جب سے ملازمت شروع کی ہے۔ اس وقت سے کبھی ان کا چیک کیش نہیں ہوا ہے۔ بہر کیف ہمارے دوست نے مجھے بتایا کہ وہ بھی وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کے خواہاں ہیں تاکہ انہیں روٹی سولر پاور سے پکانے کے بارے میں مشورہ دے سکیں۔ میں اپنے دوست کی بات سن کر حیران رہ گیااور قائل ہوگیا کہ ہر پاکستانی امریکن اپنے وطن کی خدمت کرنے کے جذبہ سے سرشار ہے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here