محترم قارئین آپ کی خدمت میں سید کاظم رضا کا سلام پہنچے آج ایک خاص حب کا عمل پیش کرتا ہوں تمام تمہید چھوڑ کر ملاحظہ فرمائیں
بروز جمعہ ساعت زہرہ ہیں ایک سفید کاغذ پر یا کپڑے پر ایک نقش مخمس بنائیں اس کے نیچے عزیمت حب لکھیں۔ بازو پر باندھ لیں یا ایک چھوٹے سے مٹی کی برتن میں بند کرکے آگ کے نیچے رکھیں کہ گرمی نقش کو پہنچے۔ یہ 862 کا نقش ہے ساتویں خانہ میں کسر ہے ۔ یہ ایپ سے بنایا ہے برنی صاحب کی کتب میں بھی ٹھیک ہے ۔ نقش پر کرنے کیلئے ساٹھ نفی کئے اور پانچ پر تقسیم کیا ۔ یہ اعداد ایسے ہیں کہ ان میں کسر آنی ہی ہے۔ آپ اسی طریقے سے نام طالب و مطلوب اور مقصد کے اعداد بھی شامل کرکے نقش بنا سکتے ہیں۔ ویسے یہ رفتار زیادہ موثر نہیں لیکن پھر بھی اثر کچھ نہ کچھ ضرور ہوگا۔ کونسی زیادہ موثر ہوگی سرکار؟ جس میں پچیس نیچے ہو۔ اور بقیہ طاق اعداد بھی سوائے ایک کے ۔
اس چال مین پچیس نیچے ہے ۔ پچیس اوپر والی ڈیلیٹ کردی۔ دیگر:-دو مشہور جدولیں آپ جفر و عملیات کی سبھی کتب میں دیکھ چکے ہونگے۔ افلاطون کی لوح حیات و لوح ممات۔ اور سکندر کی غالب و مغلوب کی جدول۔ یہ بھی اسی قانون سے وضع ہوئی ہیں یعنی عملیات نقوش کی ابتدا ان جدولوں سے ہے اور ان جدولوں وغیرہ کی ابتدا کہاں سے ہے وہ بھی عرض کردیا ہے۔ اسے سمجھ لیں گے تو ہزاروں کتب کو آسانی سے سمجھ سکیں گے بلکہ ان سے بے نیاز بھی ہوجاییں گے کیونکہ اصل علم جو حاصل ہوجائیگا۔ مثلا(الف) انتیس نقطوں کا مجموعہ ہے۔ یا اس کے انتیس نقطے ہوتے ہیں یہ فقرہ پڑھ کر ظاہر کہ آپ نے حیران ہی ہونا ہے۔ کیونکہ الف پر تو خود کوئی نقطہ نہیں ہوتا پھر اس کے نقاط کہاں سے آگئے یا یہ مجموعہ کیسے بن گیا ؟ وغیرہ۔ اس لئے پہلے نقطے کو سمجھنا پڑے گا کہ وہ کیا چیز ہے۔ پھر مولا علی کرم اللہ وجہہ الکریم کا فرمان بھی سمجھ میں آجائے گا جو انہوں نے فرمایا کہ میں ب کے نیچے والا نقطہ ہوں۔ میں نے ایک بار گروپ میں لکھا تھا کہ ب لیٹا ہوا الف ہی ہے۔
نقطہ اساس ہے۔ اسی لئے اسے توحید سے نسبت دی گئی ہے علم حیرت میں اسے موت سے نسبت دی گئی ہے۔ سیدی اس کی وضاحت درکار ہے کہ انیس نقطے کیسے ہیں ؟ جب ہر شئے فن ہوجاتی ہی تو نقطہ یا صفر ہی بقایا رہتی ہے۔ مختصر یوں سمجھ لیجئے کہ یہی سب حروف کا مجموعہ بھی ہے اسی لیئے اس کی اپنی تعداد ہی خود انتیس ہوجاتی ہے اٹھائیس حروف مل کر ب ت ث پ ف یہ بھی الف سے ہی مشابہ آدھی ابجد میں الف پوشیدہ ہے۔ اور بقیہ آدھی اسی کا عکس ہے! ط ظ ل م ے کسی میں اوپر سے نیچے کی طرف تو کسی میں دائیں سے بائیں کی طرف غور کریں تو ا سب میں موجود پائیں گے۔ ج میں بھی الف موجود ہے۔ کہاں ہے یہ آپ مجھے بتائیے؟ ک میں دو الف موجود ہیں(حامد)۔ یہ تو علم ظاہر ہے کہ شکلی طور پر لف کی شباہت سے ہم نے اندازہ لگا لیا۔جواب لیکن حقیقت جاننے کیلئے ہر حرف کی ریاضت کے کم از کم چار چلے لگانے پڑتے ہیں تب جا کر ان باتوں میں سے کوئی ایک بات معلوم ہوتی ہے جو یہاں باتوں باتوں میں بیان کردی جاتی ہے ۔ دیگر :- موکلات کا بیان طریقہ
کسی بھی ایک ضلع کے اعداد کو جوڑ کر حروف بنالیں ان کے آخر میں آئیل لگا دیں۔یہ موکل علوی بن جائے گا ۔
طیش لگا دیں گے تو موکل سفلی بن جائے گا
یا منعم کے نقش کا پہلا ضلع لیتے ہیں
92 کے حروف ہوئے ب ص 7 کا حرف ہوا ز 2 کا حرف ہوا ب 99 کے حروف ہوئے طص۔ کل حروف ہوئے ب ص ز ب طص
آخر میں آئیل لگایا تو موکل ہوا بصزبطصائیل
دوسرا طریقہ یہ ہی کہ ضلع کے اعداد کو جمع کرلیں میزان کے حروف بنا کر موکل بنا لیں۔
تیسرا طریقہ یہ ہے دو بالائی اضلاع سے موکل علوی بنائے جاتے ہیں جبکہ دو زیریں اضلاع سے موکل سفلی بناتے ہیں۔
چوتھا طریقہ یہ ہے کہ دائیں طرف کے پہلے دو اضلاع سے علوی اور بائیں طرف کے دو اضلاع سے سفلی موکل بنتا ہے
پانچواں طریقہ یہ ہے کہ پہلے ضلع سے علوی دوسرے سے سفلی موکل تیسرے سے اعوان چوتھے سے انصار ۔ بناتے ہیں
اسی کو عمار یا جن بھی کہتے ہیں
خدام بھی انہیں کو کہتے ہیں
چھٹا طریقہ یہ ہے کہ رفتار کے مطابق ہر چہار دانگ سے موکلات مندرجہ بالا اصول سے اخذ کرتے ہیں ۔
گویا یہ نقش سے موکل معلوم کرنے کے دو طریقے ہوئے
رئیس موکل کل میزان نقش سے بناتے ہیں جیسے اس نقش کا کل میزان دو سو ہے جس کا حرف ر ہے تو موکل رائیل ہوا سفلی موکل رطیش ہوا۔
گیارہواں طریقہ یہ ہے کہ ایک ضلع کے ہر دو خانوں کی باہم ضرب سے حروف اخذ کرتے ہیں پھر مندرجہ بالا طریقے سے موکل بناتے ہیں یہ طریقہ قوت میں گزشتہ دسوں طریقوں سے زیادہ ہوتا ہے
بارہواں طریقہ یہ ہے کہ طریق عنصری سے کام لیتے ہیں یعنی ہم مزاج عنصر سے
آتش و باد باہم دوست ہیں
باد و اب باہم دوست ہیں
اب و خاک باہم دوست ہیں
آتش و آب باہم دشمن ہیں باد و خاک باہم دشمن ہیں ۔ خاک و آتش باہم دشمن ہین
پس عمل خیر کے لئے موافق مزاج اور عمل شر کیلئے مخالف مزاج خانوں کی باہم جمع یا ضرب سے حروف اخذ کرتے ہیں ۔
پھر ان سے موکلات بناتے ہیں یہ طریق مذکورہ بالا تمام طریقوں سے زیادہ باقوت ہوتا ہے
اس طریقے سے جو نقش تیار ہوتا ہے اسے بامکل نقش کہتے ہیں ان موکلات کو عزیمت میں شامل کرتے ہیں
تیرہواں طریقہ یہ ہے کہ نقش کے ہر خانے کے اعداد کو دو گنا کرتے ہیں اور مندرجہ بالا طریقوں کے مطابق موکل اخذ کرتے ہیں گویا بارہ طریقے یہ بھی ہوگئے ۔ یہ صرف ترقی کے اعمال میں کام دیتے ہیں یا ان سے وہاں کام لیا جاتا ہے جہاں عمل میں قوت یا ضرورت ہوتی ہے یا تحریک دینے کی ۔
پچیسواں طریقہ یہ ہے کہ نقش کے ہر خانے کے اعداد میں موکل علوی کیلئے اکتالیس عدد۔ موکل سفلی کیلئے تین سو انیس عون کیلئے تین سو سولہ جن کیلئے تین سو گیارہ اعداد جمع یا نفی یا ضرب کر کے موکلات مذکورہ بالا طریقوں سے اخذ کرتے ہیں ۔ یہ مذکورہ بالا چوبیس طریقے کی نسبت سے مزید چوبیس طریقے ہوگئے کل میزان اڑتالیس ۔
بلکہ غور کریں تو نصف سینچری کب کی ہوچکی ہے۔ کیونکہ ابتدائی طریقے دو طرح سے عرض کئے ہیں اضلاع اوپر سے نیچے اور دوسرا اضلاع دائیں سے بائیں
اور اگر ایک ہی ضلع سے چاروں چیزیں اخذ کی جائیں تو انہیں چار سے ضرب دیں لیں گویا اب آپ ایک سو بانوے طرح کے موکلات نکال سکتے ہیں
اب ایک اور سرتاج طریقہ بھی عرض کردوں
وہ ہے نقش کے خانہائے کی ترکیب پر
وہ یہ ہے کہ نقش کے چاروں کونوں کے خانوں سے موکلات بنائیں ۔
دوسرا چار وسطی خانوں سے ۔
ان وسطی خانوں کو موکل قلبی کہتے ہیں کیونکہ یہ نقش کے قلبی خانوں سے وضع ہوتے ہیں
تکسیر کے اعمال میں یہ موکل بہت زیادہ پاور فل تصور کیا جاتا ہے
٭٭٭