فیضان محدث اعظم پاکستان رضی اللہ عنہ
محترم قارئین! اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کئے گئے ہیں۔ جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے تاکہ پرہیز گار بن جائو۔(سورہ بقرہ آیت نمبر183) روزہ کا لغوی معنیٰ ہے۔ کسی چیز سے رکنا اور اس کو ترک کرنا روزہ کا شرعی معنیٰ ہے۔ مکلف اور بالغ شخص کا ثواب کی نیت سے طلوع فجر سے غروب آفتاب تک کھانے، پینے اور جماع کو ترک کرنا ور اپنے نفس کو تقویٰ کے لئے تیار کرنا۔ علامہ علاء الدین حصکفی رضی اللہ عنہ نے لکھا ہے کہ ہجرت کے ڈیڑھ سال اور تحویل قطبہ کے بعد دس شوال المکرم کو روزہ فرض کیا گیا۔ سب سے پہلے نماز فرض کی گئی۔ پھر زکواة فرض کی گئی۔ اس کے بعد روزہ فرض کیا گیا۔ کیونکہ اس احکام میں سے سب سے سہل اور آسان نماز ہے۔ اس لئے اس کو پہلے فرض کیا گیا پھر اس سے زیادہ مشکل اور دشوار زکواة ہے۔ کیونکہ مال کو اپنی ملکیت سے نکالنا انسان پر بہت شاق اور مشکل ہوتا ہے۔ پھر اس کے بعد اس سے زیادہ مشکل عبادت روزہ ہے۔ کیونکہ روزہ میں نفس کو کھانے، پینے اور عمل ترویح سے روکا جاتا ہے۔ اور یہ انسان کے نفس پر بہت زیادہ شاق اور دشوار ہے۔ رمضان المبارک کا مہینہ سایہ فگن ہوا چاہتا ہے۔ تمام اہل اسلام کو رمضان المبارک کی آمد مبارک ہو۔ اس کی تیاری کرنا ہر مسلمان کے ایمان کا حصہ ہے۔ اور اس کو شفا سمجھنا اور اس کو خوش بختی سمجھنا اور دل کی خوشی سے روزہ رکھنا اور نماز پنجگانہ کے ساتھ ساتھ نماز تراویح ادا کرنا بھی انتہائی ضروری ہے۔ حضرت سہیل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں۔ کہ رسول اللہۖ نے فرمایا: جنت میں ایک دروازہ ہے جس کا نام ریان ہے۔ اس دروازے سے قیامت کے دن روزہ دار داخل ہونگے۔ ان کے علاوہ اور کوئی اس دروازہ سے داخل نہیں ہوگا۔ کہا جائے گا کہ روزہ دار کہاں ہیں؟ پھر روزہ دار کھڑے ہوجائیں گے، ان کے علاوہ اور کوئی اس دروازہ سے داخل نہیں ہوگا۔ ان کے داخل ہونے کے بعد اس دروازہ کو بند کر دیا جائے گا۔ پھر اس میں کوئی داخل نہیں ہو سکے گا(صحیح بخاری جلد اول 254) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہۖ نے فرمایا: جس نے حالت ایمان میں ثواب کی نیت سے لیلة القدر میں قیام کیا۔ اس کے پہلے(صغیرہ)گناہ بخش دیئے جائیں گے اور جس نے حالت ایمان میں ثواب کی نیت سے روزہ رکھا۔ اس کے پچھلے(صغیرہ) گناہ بخش دیئے جائیں گے۔(صحیح بخاری جلد اول254)روزے کی اہمیت اورافادیت کو وہی شخص محسوس کر سکتا ہے جو ایمان کے ساتھ صدق دل سے روزہ رکھتا ہے۔ جسم کو کوئی خوراک اتنی طاقت نہیں دے سکتی جتنی طاقت روزہ دیتا ہے۔ جسم میں شاندار طاقت بھی آتی ہے اور روح کو تازگی بھی ملتی ہے۔ اور روزہ رکھنے کی برکت سے روح جوان بھی رہتی ہے۔ جسم جتنا بھی بوڑھا ہوجائے۔ صرف فرضی روروں کی کوشش ہی نہیں کرنی چاہئے۔ فرائض روزوں کی ادائیگی کے بعد نوافل روزوں کی برکات بھی یہی ہیں۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں۔ کہ رسول اللہۖ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے روزے کے سوا ابن آدم کا ہر عمل اس کے لئے ہوتا ہے۔ روزے میرے لئے ہے اور میں ہی اس کی جزا دوں گا۔ روزہ ڈھال ہے اور جب تم میں سے کوئی شخص روزہ سے ہو تو وہ نہ جماع کی باتیں کرے، نہ شورو شغب کرے، اگر کوئی شخص اس کو گالی دے یا اس سے لڑے تو وہ کہہ دے کہ میں روزہ دار ہوں اوراس ذات کی قسم جس کے قبضہ وقدرت میں میری جان ہے روزہ دار کے منہ کی بو رب تعالیٰ کے نزدیک مشک سے زیادہ پسندیدہ ہے۔ روزہ دار کے لئے دو خوشیاں ہیں۔ایک خوشی افطار کے وقت، ایک خوشی اپنے رب سے ملاقات کے وقت ہوگی۔ اس وقت وہ اپنے روزہ سے خوش ہوگا(صحیح بخاری شریف جلد اول255)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ ع نہ بیان کرتے ہیں۔ کہ رسول اللہۖ نے فرمایا: روزہ ڈھال ہے، روزہ دار نہ جماع کرے نہ جہالت کی باتیں کرے۔ اگر کوئی شخص اس سے لڑے یا اس کو گالی د ے تو وہ دو مرتبہ یہ کہے کہ میں روزہ دار ہوں۔ اس ذات کی قسم جس کے قبضہ و قدرت میں میری جان ہے۔ روزہ دار کے منہ کی بو اللہ تعالیٰ کو مشک کی خوشبو سے زیادہ پسند ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: وہ اپنے کھانے پینے اور نفس کی خواہش کو میری وجہ سے ترک کرتا ہے۔ روزہ میرے لئے ہے اور میں ہی ا س کی جزا دوںگا۔ اور(باقی)نیکیوں کا اجروس گنا ہے۔(صحیح بخاری شریف، جلد نمبر1 254)حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہۖ نے فرمایا: جس نے حالت ایمان میں ثواب کی نیت سے لیلة القدر میں قیام کیا۔ اس کے پہلے(صغیرہ) گناہ بخشش دیئے جائیں گے اور جس نے حالت ایمان میں ثواب کی نیت سے روزہ رکھا اس کے پچھلے(صغیرہ) گناہ بخشش دیئے جائیں گے۔(صحیح بخاری حضرت عمرہ بن مرہ جہنی رضی اللہ عن ہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی پاکۖ سے سوال کیا یارسول اللہ! یہ بتائیے اگر میں اللہ کے وحدہ لاشریک لہ ہونے اور آپ کے رسول برحق ہونے کی گواہی دوں اور پانچوں نمازیں پڑھوں اور زکواة ادا کروں اور رمضان کے روزے رکھوں اور قیام کروں تو میرا کن لوگوں میں شمار ہوگا؟ آپۖ نے فرمایا: صدیقن صدیقین اور شھداء میں(مسند بزار، صحیح ابن حبان، الترغیب والتربیب جلد نمبر2ص106) حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ سرور کونین ۖ نے ارشاد فرمایا: بے شک اللہ نے بنی اسرائیل کے ایک نبی علیہ السلام کی طرف وحی فرمائی کہ آپ علیہ السلام اپنی قوم کو خبر دیجئے کہ جو بھی بندہ میری رضا کے لئے ایک روزہ رکھتا ہے تو میں اس کے جسم کو صحت بھی عطا فرماتا ہوں اور اس کو عظیم اجر بھی دوں گا(شب الایمان، جلد نمبر3ص412) اللہ تعالیٰ تمام اہل اسلام کو رمضان المبارک کی برکتیں عطا فرمائے(آمین)۔
٭٭٭٭