سیلانی ویلفیئر ٹرسٹ کا نام آتے ہی لوگ آنکھیں بند کر کے یقین کر لیتے ہیں اور لوگ جتنا بھروسہ سیلانی ٹرسٹ پر کرتے ہیں کسی اور این جی او پر نہیں کرتے۔ پاکستان میں کچھ ہی ایسی این جی اوز ہیں جو واقعی خدمت خلق کا کام کر رہی ہیں اور جن کی دیانتداری میں کوئی شُبہ نہیں کیا جا سکتا۔ جیسے ایدھی فائونڈیشن، ایس آئی یو ٹی۔ انڈس ہسپتال، یہ وہ ادارے ہیں جو اپنے رفاعی کاموں کی وجہ سے نمایاں مقام رکھتے ہیں۔ سیلانی ویلفیئر ٹرسٹ انہی اداروں میں سے ایک ادارہ ہے جس نے دیکھتے ہی دیکھتے اپنا ایسا مقام بنا لیا جس کو رشک کی نگاہوں سے دیکھا جاتا ہے اس ادارے کا قیام 1999ء میں عمل میں آیا اور انہوں نے پہلا کام 350 روپے کے دستر خوانوں سے کیا اور دیکھتے ہی دیکھتے آج لاکھوں لوگ روزانہ سیلانی کے دستر خوانوں سے فیضیاب ہو رہے ہیں۔ سیلانی کے بارے میں لوگوں کا یہی خیال ہے کہ یہ سب کھانا کھلا کر لوگوں کو بھکاری بنا رہے ہیں لیکن اس کے پیچھے جو حکمت کار فرما ہے وہ یہ ہے کہ جب بھوک زیادہ بڑھ جاتی ہے اور لوگوں کو کھانا نہیں ملتا تو وہ دوسری طرف راغب ہو جاتے ہیں دو لاکھ لوگوں کو صرف کراچی میں کھانا کھلایا جاتا ہے اس میں مزدور طبقہ، سیکیورٹی گارڈز اور کم آمدنی والے لوگ کھانا کھاتے ہیں اس میں نشئی لوگ بھی ضرور آتے ہونگے ان کو بھی تو اللہ تعالیٰ نے رزق دینا ہے آج سے کئی سال پہلے ہمارے شہر ہیوسٹن کے ڈاکٹر کاشف انصاری نے بتایا تھا جو کہ جماعت اسلامی کے حمایتی ہیں کہ انہوں نے خود دیکھا تھا کہ لوگ نوٹوں کے بھرے ہوئے تھیلے وہاں چھوڑ کر چلے جاتے ہیں بغیر نام کے اتنا بھروسہ کرتے ہیں سیلانی ٹرسٹ پر یہی سب سے بڑی وجہ ہے اس ادارے کی کامیابی کی۔ کھانے کے علاوہ صاف پانی کیلئے جو کام سیلانی ٹرسٹ کر رہا ہے ایسے علاقوں میں جہاں صاف پانی میسر نہیں ہے لوگ بیماریوں میں گھرے ہوئے ہیں وہاں صاف پانی کے پلانٹ لگا رہے ہیں بلدیہ ٹائون جہاں کی حالت بہت خراب ہے وہاں زیادہ سے زیادہ پلانٹ لگا رہے ہیں تاکہ لوگوں کو صاف پانی میسر آسکے اس کے علاوہ 30 ہزار فیملیوں کی دیکھ بھال بھی کر رہے ہیں ان کے رہنے، کھانے پینے کا بھی انتظام کرتے ہیں۔ 25 سال میں پہلی مرتبہ مولانا بشیر فاروقی جو پاکستان میں روحانی ڈاکٹر کے نام سے مشہور ہیں اور وہ ٹی وی پر جب آتے تھے تو اپنا چہرہ نہیں دکھاتے تھے اور لوگوں کے مسائل قرآنی وظیفوں سے بتاتے تھے ہویسٹن تشریف لائے اور ان کی سادگی دیکھ کر ہر کوئی متاثر تھا نہ اس کے ساتھ کوئی سیکیورٹی تھی نہ کوئی گارڈ تھا۔ ہیوسٹن میں ان کے کئی پروگرام مساجد میں ہوئے پہلا پروگرام فنڈریزنگ کا پاکستان فیڈریشن آف بزنس کی طرف سے ڈاکٹر جاوید اشرف نے کیا جس میں اچھی خاصی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔ لیکن مجھے وہاں کوئی بڑا ڈونر نظر نہیں آیا اور نہ ہی کسی نے اعلان کیا جبکہ دوسری بڑی جگہوں پر لوگ نمود و نمائش کیلئے بڑے بڑے فنڈز کا اعلان کرتے ہیں اور ایسے ادارے کیلئے جس کے ممبران اپنی ذات کیلئے ایک روپیہ بھی سیلانی سے نہیں لیتے پاکستان سے یہاں بھی اپنے خرچوں سے آئے ہیں اور ان کا یہی مشن ہے کہ جو غریبوں کا پیسہ ہے وہ غریبوں پر ہی خرچ کیا جائیگا۔ مولانا بشیر فاروقی نے بتایا کہ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ہم لوگوں کو بھکاری بنا رہے ہیں ہم بھکاری نہیں بلکہ اس ملک کو لوٹ مار، قتل و غارت گری سے بچا رہے ہیں جب بھوک ہوتی ہے تو انسان کچھ بھی کرنے کو تیار ہوتا ہے جب پیٹ میں کچھ پڑھ جاتا ہے تو وہ کام کاج کرنے کی سوچتا ہے ہمارا ادارہ 15 لاکھ لوگوں کا علاج کرتا ہے۔ 700 بچیوں کی شادیاں کرواتا ہے ہمارا سب سے بڑا خواب اس ملک کا قرضہ اُتارنے کا ہے اس لیے ہم نے آئی ٹی پروگرام شروع کیا ہے ہم نے 25 ہزار بچوں کا ٹیسٹ لیا ہے اور ہزاروں بچے کام کر رہے ہیں اور ڈالر کما رہے ہیں کراچی اور پاکستان میں زیادہ سے زیادہ آئی ٹی لیبز بنا رہے ہیں تاکہ ہم اپنے ملک کا قرضہ اُتار سکیں۔ 90 سال کی مشقت کے بعد پاکستان آزاد ہوا ہے لوگ باتیں کرتے ہیں کہ 25 سال میں سیلانی اتنے آگے کیسے چلا گیا آپ سیلانی کو دیں یا نہ دیں لیکن اپنے رشتہ داروں کی ضرور مدد کریں۔ ایدھی صاحب اور عمران خان کے ساتھ واقعات ہوئے تو انہوں نے ادارے بنائے الحمد اللہ ہمارے ساتھ کوئی ایسا واقعہ نہیں ہوا صرف اور صرف اللہ اور اس کے رسولۖ کی خوشنودی کیلئے یہ کام شروع کیا تاکہ اللہ کے بندوں کی خدمات کر سکیں ہم 1 کروڑ بچوں کو پڑھائینگے دنیا میں کوئی ایسا ادارہ نہیں ہے جو مونیٹسوری سے لے کر چارٹر اکائونٹنٹ فری پڑھاتا ہو ہمارے ہاں 600 بچے چارٹر اکائونٹنٹ بن رہے ہیں اللہ نے سوچ دی ہے اور یہی بچے کل ہمارے ملک کے سربراہ بنیں گے ہم بچوں کیلئے ہسپتال بھی بنا رہے ہیں اللہ تعالیٰ سیلانی ویلفیئر کو ہمت اور حوصلہ عطاء کرے کہ وہ اسی طرح اپنے ملک و قوم کی خدمت کرتے رہیں۔ آمین۔
٭٭٭