فیضان محدث اعظم پاکستان رضی اللہ عنہ
محترم قارئین! عیدالاضحیٰ1445 کی آمد آمد ہے۔ ہر مسلمان عید کی خوشیاں منانے کیلئے اپنی اپنی وسعت کے مطابق تیاریاں کر رہا ہے۔ قربانی کے لئے جانور خریدے جارہے ہیں۔ حضرت ابراہیم خلیل اللہ اور حضرت محمد حبیب اللہ علیھا الصّلوٰة والسّلام کی سنتوں کو ادا کرنے کی تیاریاں ہو رہی ہیں۔ بس اس سلسلہ میں خیال رکھنا ہوگا کہ جو کچھ بھی قربان کریں محض اور محض اللہ جلّ جلالہ اور اس کے پیارے محبوبۖ کی رضا وخوشنودی محلوظ خاطر ہو،ریا اور تکبر کو کوئی دخل نہ ہو۔ باقی خوشی کے مواقع پر خوشی ضرور منانی چاہئے ،خوشی انسان کا ایک طبعی تقاضا اور فطری ضرورت ہے۔ دین فطری ضرورتوں کی اہمیت کو محسوس کرتا ہے اور کچھ مفید حدود وشرائط کے ساتھ ان ضرورتوں کو پورا کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔ دین ہرگز پسند نہیں کرتا کہ انسان مصنوعی وقار غیر مطلوب سنجیدگی، ہر وقت کی مردہ دلی اور افسردگی سے اپنے کردار کی کشش کو ختم کردے۔ دین خوشی کے تمام مواقع پر خوشی منانے کا پورا پورا حق دیتا ہے۔ باقی وہ مواقع جائز ہوں اور خوشی شریعت مطھرہ کی حدوں میں رہ کر منائی جائے۔
دین یہ چاہتا ہے کہ انسان بلند حوصلوں، تازہ ولولوں اور نئی اُمنگوں کے ساتھ تازہ دم رہے جائز مواقع پر خوشی کا اظہار نہ کرنا اور خوشی منانے کو دینی وقار کے خلاف سمجھنا دین کے فہم سے محرومی ہے۔ انسان کو کسی دینی فریضے کو انجام دینے کی توفیق نصیب ہو، کوئی عزیز علم وفضل میں بلند مقام حاصل کرلے، خدا انسان کو مال ودولت یا کسی اور نعمت سے نوازے، کسی لمبے سفر سے انسان بخیربت واپس آئے، کوئی عزیز دور دراز سفر سے واپس آئے، کسی معزز مہمان کی آمد ہو، شادی بیاہ یا بچے کی پیدائش ہو، لڑکا ہو یا لڑکی ہو، کسی عزیز کی صحت وخیریت کی خبر ملے۔ اسلامی تہوار ہو اور اس طرح کے تمام مواقع پر خوشی منانا انسان کا فطری حق ہے، اسلام نہ صرف خوشی منانے کی اجازت دیتا ہے بلکہ اس کو عین دین داری قرار دیتا ہے تو ان سب چیزوں سے بڑھ کر مسلمان کے ہاں نبی پاکۖ کی ولادت باسعادت کی خوشی ہے۔ پھر عیدالاضحیٰ اور عیدالفطر کی خوشی ہے توبہ کی قبولیت کی خوشی ہے۔ حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ جب خدا تعالیٰ نے میری توبہ قبول فرمائی اور مجھے خوش خبری ملی تو میں فوراً نبیۖ کی بارگاہ میں پہنچا۔ میں نے جاکر سلام کیا۔ اس وقت نبی پاکۖ کا چہرہ انور خوشی سے جگمگا رہا تھا۔ اور نبیۖ کوجب بھی کوئی خوشی حاصل ہوتی تو آپ کا چہرہ اس طرح چمکتا کہ جییس چاند کا کوئی کوئی ٹکڑا ہے۔ اور ہم آپۖ کے چہرے کی رونق اور چمک سے سجھ جاتے کہ آپ اس وقت انتہائی مسرور ہیں۔(ریاض الصالحین) تہوار کے مواقع پر اہتمام کے ساتھ خوب کھیل کر خوشی منانی چاہئے اور طبیعت کو آزاد چھوڑ دینا چاہئے۔ حضورۖ جب مدینے پاک تشریف لائے تو فرمایا: تم سال میں دو دن خوشیاں منایا کرتے تھے۔ اب خدا نے تمہیں ان سے بہتر دو دن عطا فرمائے ہیں۔ یعنی عیدالفطر اور عیدالاضحیٰ لہذا سال کے ان دو اسلامی تہواروں میں خوشی اور مسرت کا پورا پورا مظاہرہ کرو۔ اور مل جل کر ذرا کھلی طبیعت سے کچھ تفریحی مشاغل فطری انداز میںاختیار کیجئے۔ اسی لئے ان دو تہواروں میں روزہ رکھنے کی ممانعت ہے۔ حضورۖ کا ارشاد ہے: یہ ایاّم کھانے پینے، باہم خوشی کا لطف اٹھانے اور خدا کو یاد کرنے کے ہیں”(شرھ معانی الاثار) عید کے دن صفائی ستھرائی اور نہانے دھونے کا اہتمام کرنا چاہئے۔ حیثیت کے مطابق اچھے سے اچھا لباس پہنا چاہئے۔ خوشبو لگانی چاہئے۔ عمدہ کھانے کھایئے اور بچوں کو موقع دینا چاہئے کہ وہ جائز قسم کی تفریح اور کھیلوں میں دل بہلائیں اور کھل کر خوشی منائیں۔
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کا بیان ہے کہ عید کا دن تھا کچھ لونڈیاں بیٹھی وہ اشعار گا رہی تھیں جو جنگ بعاث سے متعلق انصار نے کہے تھے کہ اسی دوران حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ تشریف لے آئے۔ بولے: نبی علیہ الصّلوٰة والسّلام کے گھر میں یہ گانا بجانا؟ نبیۖ نے فرمایا: ابوبکر رضی اللہ عنہ سے فرمایا ابوبکر رہنے دو ہر قوم کے لئے تہوار کا ایک دن ہوتا ہے اور آج ہماری عید کا دن ہے۔”یاد رہے جنگ بعاث اس مشہور جنگ کا نام ہے جو انصار کے دو قبیلوں اوس وخزرج کے درمیان زمانہ جاہلیت میں ہوئی تھی۔ خوشی منانے میں اسلامی ذوق اور اسلامی ہدایات کا ضرور لحاظ رکھنا چاہئے۔ جب ہمیں کوئی خوشی حاصل ہو تو خوشی دینے والے کا شکر ادا کرنا چاہئے۔ اس کے حضور سجدہ شکر بجا لانا چاہئے۔ خوشی کے پہچان میں کوئی ایسا عمل یا رویہ اختیار نہیں کرنا چاہئے جو اسلامی مزاج سے میل نہ کھائے۔ اور اسلامی آداب وہدایات کے خلاف ہو۔ مسرت کا اظہار کرنا چاہئے لیکن اعتدال کا بہرحال خیال کرنا چاہئے فخر وغرور سے بچنا چاہئے۔ نیاز مندی، بندگی اور عاجزی کے ساتھ رہنا چاہئے۔ قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے۔ ترجمہ:”اور ان نعمتوں کو پاکر اترانے نہ لگو جو خدا نے تمہیں دی ہیں۔ خدا اترانے والے اور بڑائی جتانے والے کو ناپسند کرتا ہے”(پارہ نمبر37سورہ حدید آیت نمبر30) اللہ پاک ہمیں سب حقائق کو سمجھنے اور عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے(آمین) تمام اہل اسلام کو عید الاضحی مبارک ہو۔
٭٭٭٭٭