گرفتار مظاہرین میں سے 70% دوسرے شہروں سے لائے گئے تھے، پولیس چیف

0
158

نیویارک (پاکستان نیوز) واشنگٹن کی میئر موریل باﺅزر نے کہا ہے کہ نسلی تعصب خانہ جنگی کی شکل اختیار کر رہا ہے ، حالیہ پرتشدد مظاہرے کے دوران 70فیصد مظاہرین کو دوسرے شہروں سے خصوصی طور پر بلایا گیا تھا ، پولیس چیف پیٹر نیوشیم نے بتایا کہ پرتشدد مظاہرے میں لوگوں کی تعداد بڑھانے اور پولیس کو نشانہ بنانے کے لیے خاص طور پر مالی امداد کے ساتھ آرگنائز کیا گیا تھا ، میئر نے پولیس چیف کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ آئندہ دنوں میں یہ صورتحال مزید کشیدگی اختیار کر سکتی ہے جس کے لیے ہمیں محتاط رہنے کی ضرورت ہے ، یاد رہے کہ پاکستان نیوزکی گذشتہ ہفتے کی اشاعت میں درج ذیل خبر لیڈ سٹوری کے طور پر شائع کی گئی۔ جس میں درج ذیل نکات اور امکانات پر سیر حاصل معلومات فراہم کی گئیں ۔ کورونا لاک ڈاﺅن کے بعد اور انتخابات قریب آنے پر امریکہ میں اسلحے کی ریکارڈ خریدو فروخت کا سلسلہ جاری ہے جس میں خطرناک حد تک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ اسلحے کی فروخت میں اضافے کی وجہ سے یہ امکان بھی ظاہر کیا جا رہا ہے کہ انتخابات سے قبل سیاہ فام اور سفید فام افراد کے درمیان نسلی فسادات پھوٹ سکتے ہیں اگر ایسا ہوا تو انتخابات کو ملتوی بھی کیا جا سکتا ہے ۔وائٹ سپر میسی کی تنظیمیں اس وقت ڈونلڈ ٹرمپ کو بھرپور سپورٹ کر رہی ہیں اور چاہتی ہیں کہ وہ دوسری مرتبہ بھی صدر منتخب ہوں جبکہ دوسری طرف سیاہ فام افراد کی اکثریت نسل پرستانہ کلمات ، سوچ اور نیویارک پولیس کے رویے سے تنگ آکر قیادت میں تبدیلی کی خواہاں ہیں ، اہم بات یہ ہے کہ سیاہ فام اور سفید فام تنظیموں کے پاس جدید اسلحے کی بھرمار ہے ، انتخابات کے دوران نتائج ایک طرف ہونے یا انتخابات کے اعلان کے بعد دونوں گروپوں میں سے ایک کی جانب سے جارحانہ اقدام سامنے آ سکتا ہے ، خاص طور پر ڈونلڈ ٹرمپ کی شکست یا فتح کی صورت میں بڑے خون خرابے کی پیشگوئی کی جا رہی ہے ۔،دوسری طرف نسل پرستانہ اور مذہبی تعصب پر مبنی واقعات میں بھی کمی نہیں آ رہی ہے ، کولوراڈو کے شہر ڈینور میں 3 افراد نے مسلم خاندان کے گھر کو نذر آتش کردیا، آگ سے 2 بچوں سمیت 5 افراد ہلاک ہوگئے ۔دریں ا ثنا ایک اور سیاہ فام شہری پولیس کے ہاتھوں مارا گیا۔ 31 سالہ ٹریفور کو گولیاں مارکر ہلاک کیا گیا۔ ایک اور ہلاکت پر بلیک لائیو میٹرز نے ری پبلکن کے کنونشن کیلئے مختص ہال کے باہر شدید احتجاج اور توڑ پھوڑ کی۔ امریکا میں نسلی تعصب خاص طور پر پولیس کے ہاتھوں سیاہ فام شہریوں کی ہلاکت اور ان کے ساتھ غیرمنصفانہ سلوک کا یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں، ماضی میں بھی اس طرح کے سیکڑوں واقعات ہوچکے ہیں اور اس پر مظاہرے بھی ہوتے رہے۔ماہرین کے مطابق اگر پرتشدد مظاہرے شروع ہوئے تو اس سے الیکشن ملتوی ہو سکتے ہیں ، انھوں نے کہا کہ سیاہ فام افراد کی جانب سے اسلحہ بردار منظم تنظیم کا سرعام مظاہرہ کرنے کے بعد خانہ جنگی کے امکانات بڑھ سکتے ہیں ، ماہرین کے مطابق جتنی نسل پرستی کے واقعات اور پر تشدد مظاہروں میں صدر ٹرمپ کے دور میں اضافہ ہوا ہے اس سے قبل پہلے کبھی ایسا نہیں ہوا ہے ۔

 

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here