کراچی کا واحد حل ”کراچی صوبہ“

0
245
شمیم سیّد
شمیم سیّد

 

شمیم سیّد،بیوروچیف ہیوسٹن

کراچی سندھ کا حصہ نہیں تھا،فیڈرل ٹیریٹری تھا آج پیپلزپارٹی کا دور ہے جس کے بانی حکمران ایوب خان کے ساتھ حکومت میں شامل تھے۔ انہوں نے اس بات پر اعتراض نہیں کیا تو آج کیوں اعتراض ہو رہا ہے۔ یہ صرف اس لیے کہ وہ اس پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں کہ یہ مشرقی پاکستان والی صورت حال ہو جائیگی۔ آپ کراچی کی حالت دیکھیں کہ وہاں کے لوگ مر رہے ہیں لیکن حکومت نے کچھ نہیں کیا۔ کوئی پرسان حال نہیں ہے کراچی تو کئی دفعہ سندھ میں رہا، فیڈرل ٹیریٹری میں آیا اور اگر پھر وہ ایک یونٹ بن جائے۔ ایڈمنسٹریٹر یونٹ بن جائے حیدر آباد کو بھی بنایا جائے تو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا لیکن جو کچھ کراچی کے ساتھ ہو رہا ہے پچھلے بارہ سالوں سے رولر سندھ سے لوگ کراچی آتے ہیں اور اختیارات پر قابض ہوتے ہیں۔ پیسہ بناتے ہی کوٹھیاں بناتے ہیں جو کراچی کے لوگ ہیں ان کے دکھ درد کا کوئی عداوا انہیں کرتے ۔ ملک کے ہر حصہ میں نئے یونٹ بنائے جاسکتے ہیں تو سندھ میں کیوں نہیں۔یہ سراسر ناانصافی اور غنڈہ گردی ہے۔ 12سالوں میں جو کراچی کی حالت خراب ہوئی ہے تو وہ تمام دنیا کو معلوم ہے۔ 72سالوں میں کراچی ایسا نہیں تھا جو پچھلے بارہ سالوں میں ہوا ہے۔جب نعمت اللہ صاحب کراچی کے ناظم تھے مصطفٰے کمال کراچی کے ناظم تھے اس کی وجہ کیا تھی اس وقت کی حکومت انہیں وسائل فراہم کر رہی تھی اور وہ کام کررہے تھے۔ انہوں نے کیا کیا۔8سال تک ایڈمنسٹریٹر لگائے رکھا ۔اپنے لوگ لگائے رکھے ۔پھر وسیم اختر میئر کو اختیارات بھی دیئے گئے مگر متاثر کون ہوا کراچی کے عوام۔ جب جنرل یحییٰ نے کراچی کو سندھ میں شامل کیا اس پر اعتراض نہیں ہوا اب جبکہ کراچی کی حالت پر کراچی کے لوگ بے گھر ہو رہے ہیں۔ہر گھر میں پانی بھرا ہوا ہے کراچی کا وہ کونسا علاقہ ہے جہاں لوگ متاثر نہیں ہوئے ہیں جبکہ ڈیفنس جیسے علاقوں میں بھی پانی بھر گیا ہے اور اس پر سونے پر سُہاگہ ہمارے سندھ کے ایک سندھی بھائی نے جس طرح مہاجروں کے بارے میں ویڈیو ڈالی ہے وہ اس شخص کی ذاتی رائے ہوسکتی ہے لیکن اس پر ہماری سندھ حکومت کے کسی وزیراعلیٰ عہدیدار نے اس کی مخالفت نہیں کی اس سے تو یہی ظاہر ہوتا ہے کہ یہ سب کچھ کروایا گیا ہے۔اور وہ شخص پیپلزپارٹی کا کارکن ہے اور بلاول ہاﺅس میں زیادہ وقت گزارتا ہے۔سندھ کے لوگوں کو کیا معلوم کہ لوگوں نے کس طرح پاکستان بنایا کسی قربانیاں دی ہیں۔کتنی جانوں کا نذرانہ دیا اور پاکستان بننے کو بعد بھی کن لوگوں نے سادے چیک قائداعظم کو دیئے، کس نے ایئرلائن بنائیں وہ کون لوگ تھے وہ مہاجر بھوکے ننگے ہی تھے جنہوں نے پاکستان کو بنایا آپ لوگ تو سو رہے تھے صبح اٹھے تو پاکستان بن چکا تھا ان سے پوچھو جنہوں نے قربانیاں دیں تھیں آج ان پر زندگی تنگ کی جارہی ہے طعنے دیئے جارہے ہیں لیکن کوئی بھی کچھ نہیں کہہ رہا اس وقت کراچی کے لوگوں کی حالت خراب ہے انکو ہماری مدد کی ضرورت ہے میں ان صاحب حیثیت لوگوں سے اپیل کرتا ہوں جو ہمیشہ امریکہ میں کوئی بھی آفت آتی ہے تو لاکھوں ڈالر خرچ کر دیتے ہیں لیکن اپنے ہی ملک کے ایک شہر میں اس وقت جو آفت آئی ہے اس سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے انکی مدد نہیں ہو رہی ہمارے ہوسٹن میں کتنی این جی اوز ہیں جنہوں نے اعلان کیا ہے کراچی کے لیے ہماری ہیوسٹن کراچی سٹرسٹی جوکہ ان کاموں میں بڑی فحال ہے ابھی تک کراچی کے لیے کوئی مالی امداد یا کوئی کنٹینر سامان کا نہیں بھیجا ہے۔صرف ایک چھوٹی سی جماعت فرینڈز آف کراچی جس میں شاہد50نمائندے ہونگے۔وہ چندہ جمع کر رہے ہیں اور اپنی صحیح کوشش کررہے ہیں کہ جو متاثرہ لوگ ہیں انکی کچھ مدد کی جائے۔اب وقت آگیا ہے کہ کراچی کو ایک الگ صوبہ کا درجہ دیا جائے کراچی صوبہ بنایا جائیگا اس کے بعد ہی کراچی کے حالات ٹھیک ہونگے اس سلسلے میں فرینڈز آف کراچی ایک ریلی نکالنے کا اہتمام کر رہی ہے یہ کوئی آسان کام نہیں ہے۔اس کے لیے بھی قربانیاں دینی پڑیں گے کراچی صوبہ کا مطلب ہرگز یہ نہیں ہے کہ”مہاجر صوبہ“ کراچی سب کاہے اور جب تک کراچی والوں کو اسکے حقوق نہیں دیئے جائینگے۔کراچی ترقی نہیں کرسکتا کراچی کے لوگ جن میں تمام قومتوں کے لوگ رہتے ہیں اور برسوں سے ساتھ رہ رہے ہیں سب ہی متاثر ہیں پانی صرف مہاجروں کے گھروں میں نہیں آیا بلکہ تمام قومتیں اس سے متاثر ہیں۔ ہماری حکومت کی ناقص کارکردگی نے اس کا بھانڈا پھوڑ دیا ہے صوبائی حکومت اور وفاقی حکومت دونوں کراچی کو تباہ کرنے میں ساتھ ہیں ورنہ اب تک کوئی نہ کوئی فیصلہ وفاقی حکومت کرلیتی۔تمام جماعتیں اس کی ذمہ دار ہیں ایک دوسرے پر الزام لگانے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ہمیں موروثی سیاستوں سے نکلنا ہوگا اپنے اختلافات کو بھلانا ہوگا اسی دور میں واپس جانا ہوگا جب کوئی نہیں جانتا تھا کہ کون پنجابی، پٹھان، سندھی، مہاجر، بلوچ ہے سب پاکستانی تھے ایک دوسرے کے غم میں شریک ہوتے تھے۔خداران نفرتوں کو ختم کردو اور صرف اور صرف پاکستانی بن کر سوچو ابھی بھی کچھ نہیں بگڑا ہے اس وقت کراچی کو بچا لو وہ کراچی جو اس ملک کی شہ رگ ہے اور اس ملک کو چلا رہا ہے اب تو تمام تاجروں نے بھی کہہ دیا ہے کہ کراچی کو فوج کے حوالے کر دو کیا ہمارا آخری حل ہی ہے۔کہ فوج کو دے دو کیا فوج ہی ہمارے مسائل کا حل ہے۔ہمارے مسئلے کا حل صرف اور صرف ہی ہے کہ کراچی کے لوگوں کو ان کا حق دیا جائے اور کراچی کو دوبارہ روشنیوں کا شہر بنایا جائے اور اس کا صرف ایک ہی حل ہے اور وہ ہے کراچی صوبہ جب تک کراچی صوبہ نہیں بنے گا اس وقت تک کراچی کو لوگ اسی طرح لوٹتے رہیں گے۔کرپٹ حکمرانوں سے چھٹکارا کب حاصل ہوگا کب ہماری قوم سکون کا سانس لے گی اور پاکستان ایک فلاحی اور اسلامی سلطنت قرار پائے گی(انشاءاللہ)۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here