”متحد مسلم اُمہ زندہ باد”

0
14

”متحد مسلم اُمہ زندہ باد”

دنیا بھر میں جب بھی مسلم اُمہ اکٹھا ، متحد ہوئی ہے تو اپنے مقاصد حاصل کرنے میں کامیاب رہی ہے ، مسلم اُمہ کے اتحاد کا عملی مظاہرہ ذوالفقار علی بھٹو کے دور حکومت میں دیکھنے کو ملا تھا لیکن اس کے بعد ایسی مثال کبھی دیکھنے کو نہیں ملی ، امریکہ میں رہائش پذیر مسلمانوں کو بھی آج اسی یکجہتی اور اتحاد کی ضرورت ہے ، امریکہ میں مسلمانوں کی آئندہ نسلوں کو محفوظ بنانے اور ان کے مستقبل کے تحفظ کے لیے ہمیں بہترین اور قابل اعتماد حکومت کے انتخاب کو ممکن بنانا ہے ، خاص طور پر امریکہ کے صدر کے انتخاب کے حوالے سے مسلم کمیونٹی کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا ہونے کی ضرورت ہے ،امریکہ کے دونوں صدارتی امیدوار ٹرمپ اور بائیڈن کسی طور پر مسلم کمیونٹی اور ملک کے لیے بہترین انتخاب نہیں ہیں ۔جب جوبائیڈن پہلی مرتبہ صدر بنے تو اس وقت بھی اکثریت امریکنز کی یہی رائے تھی کہ جوبائیڈن کافی عمر رسیدہ ہیں ان کی وہ پھرتی اب نہیں ہے ، جو ایک امریکی صدر میں ہونا چاہئے ، انھوں نے سابق صدر اُباما کے ساتھ کافی سال گزارے لیکن کسی نے خاص توجہ اس لیے نہیں دی کہ سابق صدر اوباما اپنے 8سالہ صدارت میں چھائے رہے لیکن گزشتہ دنوں جوبائیڈن /ٹرمپ کے درمیان مناظرے کو دیکھ کر افسوس ہوا کہ بائیڈن جودوسری ٹرم کے لیے امریکہ کے صدر بننے جا رہے ہیں کہ انہیں بولنے میں بھی تکلیف ہو رہی تھی کسی بھی گھر کے سربراہ کا دارومدار اس کے سربراہ سے ہوتا ہے کہ وہ کتنا پُھرتیلا اور چاک و چوبند ہے ، امریکہ دنیا کا سربراہی ملک ہے اس کی مثال ڈالر سے ہے ، ڈالر کے ریٹ اوپر نیچے ہونے سے تمام دنیا کی کرنسی کے ریٹ اوپر نیچے ہوتے ہیں ، امریکہ جیسے ملک کے لیے جوبائیڈن جیسے کمزور بوڑھے صدر کا انتخاب امریکی معیشت کی بربادی کرنا ہے ، ہم امریکی شہری ، ہماری ہمدردی امریکہ سے ہے ، ہماری اور ہماری آنے والی اگلی نسل کا تعلق بھی امریکی معیشت پر ہے ، معیشت اچھی ہوگی تو عام انسان کی زندگی بھی اچھی ہوگی ، معیشت خراب ہوگی تو عام آدمی کی زندگی خراب ہوگی جس سے اسٹریٹ کرائم بڑھے گا ، امریکہ دنیا کی سُپر پاور ہے ، مستقبل میں دنیا بھر اپنی اجارہ داری کیلئے ایک ایسے لیڈر کی ضرورت ہے جو جوان ہو اور سب کی مشترکہ پسند ہو، اس لیے آنے والا لیڈر نہ ہی بائیڈن کا ہے اور نہ ہی ٹرمپ کا ہے کیونکہ ٹرمپ بھی نہ صرف عمر رسیدہ ہیں بلکہ ان کی سو چ بھی منفی ہے ، وہ قوم کو متحد کرنے کی بجائے لڑوا رہے ہیں ،جس سے معیشت زوال کی جانب جائے گی ، ٹرمپ کی پہچان ایک بدمعاش لیڈر کی ہے جو نہ صرف مسلمانوں کے خلاف کھلم کھلا بولتا ہے بلکہ سپینش اور بلیک کو ناپسند کرتا ہے ، ٹرمپ نے اپنے چار سالہ دور میں پورے امریکہ سے سپینشوں کو پکڑ پکڑ کر ملک بدر کیا ، جوبائیڈن نے گزشتہ ایک سال میں جس طرح اسرائیل کو فلسطینیوںکو مارنے کی کھلی چھٹی دی ہے ، اس سے بھی مسلم اُمہ کو سوچ لینا چاہئے کہ مسلم اُمہ کے قاتل کو اب دوبارہ اپنا ووٹ نہیں دیں گے ، ڈیموکریٹ کو ایک قدم مزید آگے بڑھ کر اپنا دوسرا امیدوارمیدان میں لانا چاہئے جوناصرف معیشت کو بہتر کرے بلکہ پوری دنیا میں امریکہ کے امیج کو بہتر کر سکے ، جس طرح جوبائیڈن کے دور میں اسرائیل کو فلسطینیوں کو مارنے کا کھلا لائسنس دے رکھا ہے ، اسے تاریخ میں ہمیشہ زندہ رکھا جائے گا، آج اسرائیل ہر روز مظلوم فلسطینیوں کی جس طرح نسل کشی کرر ہا ہے ، ہٹلر کے بعد نیتن یاہو کو تاریخ میں یاد رکھا جائے گا، اس لیے ہم مسلم اُمہ کو سوچنا ہے اور اہم فیصلہ کرنا ہے کہ کچھ بھی ہوجائے جوبائیڈن کو ووٹ نہیں دینا یا د رکھیں اپنے فلسطینیوں کا بدلہ لینے کا واحد راستہ جوبائیڈن کو مسترد کرنا ہے ، آیئے عہد کریں اور اپنے اتحاد کا مظاہرہ کر کے اپنی اصل پہچان کرائیں ، ووٹنگ کے دوران بہت کم مسلم حق رائے دہی استعمال کرتے ہیں جس سے ہماری قوت میں کمی آ رہی ہے ، اگر امریکہ میں رہائش پذیر ہر مسلمان خود کو ذمہ دار شہری کے طور پر ووٹنگ کے لیے رجسٹرڈ کرائے تو تنکہ تنکہ مل کر سمندر بن جاتا ہے ، ہم مسلم امریکہ کی سیاست کا دھارا بدلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں ۔ہمارے ووٹوں سے نہ صرف دونوں صدور کے انتخاب کو مسترد کیا جا سکتا ہے بلکہ ان کی جگہ نوجوان، پرکشش، ذہین اور باصلاحیت قیادت کا انتخاب عمل میں لایا جا سکتا ہے ۔الیکشن سے قبل بائیڈن اور ٹرمپ کے درمیان مباحثہ بھی ان کے انتخاب کی راہ ہموار کررہا ہے ، امریکہ میں ہر چار سال کے بعد ہونے والے صدارتی الیکشن میں امیدواروں کی مہم کے دوران ٹی وی پر مباحثے کی دہائیوں پرانی روایت ہے۔ البتہ اس بار خلافِ روایت یہ مباحثہ الیکشن سے کئی ماہ قبل ہوا۔اس سے قبل 2020 کے الیکشن سے پہلے جو بائیڈن اور ٹرمپ کے درمیان بھی صدارتی مہم کے دوران مباحثے ہوئے تھے لیکن یہ سلسلہ الیکشن سے صرف دو ماہ قبل شروع ہوا تھا۔ڈونلڈ ٹرمپ نے 2021 میں صدر بائیڈن کی حلف برداری میں شرکت نہیں کی تھی اور اس کے بعد ہی سے دونوں ایک دوسرے کے آمنے سامنے آنے سے کتراتے رہے ہیں۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here