بدلتے ہوئے موسم !!!

0
48
حیدر علی
حیدر علی

بنگلہ دیش اِن دنوں مظاہروں، ہڑتالوں، دھرنوں اور گھیراؤ جلاؤ کا ملک بنا ہوا ہے اگر آپ ڈھاکا کے کسی پبلک ٹرانسپورٹ پر سفر کر رہے ہوں اور اگر آپ کی گاڑی یا رکشہ کسی مظاہرے کی زد میں نہ آگیا ہو تو آپ کو اپنے آپ کو خوش قسمت ہی سمجھنا چاہئے بلکہ حقیقت میں بعض افراد کی فلائٹ بھی اِن مظاہروں کی زد میں آکر مِس ہوگئی ہے، اُن کی مایوسی کا صرف اُنہیں ہی پتا ہوگا،مظاہرہ اساتذہ کی جانب سے ، ظاہر ہے یہ مظاہرہ تنخواہوں اور مراعات میں اضافے کیلئے ہی ہوگا ، اِس لئے نہیں کہ وہ طلبا کی مفت ٹیوٹوریل کلاس لینے کے خواہشمند ہیں، مظاہرہ سبزی بیچنے والوں سے کہ صارفین بجائے دام بھاؤ کرنے کے وہ جس قیمت پر پیاز اور ٹماٹر فروخت کرتے ہیں خرید لیا کریں، مظاہرہ مچھلی بیچنے والوں کا جانب سے کہ اگر مچھلی سڑ جائے تو اِس اُن کا کوئی قصور نہیں ، لہٰذا وہ اُسے واپس کرنے نہ آجایا کریں،مظاہرہ ہندوؤں کی جانب سے کہ اُن کی جان و مال بنگلہ دیش میں محفوظ نہیں ، اِس کا جواب میری بیگم نے کچھ یوں دیا کہ اُن سے کہو کہ وہ واپس انڈیا چلے جائیںلیکن حیرت کُن مظاہرہ پیڈل رکشہ چلانے والوں کی جانب سے ہوا تھا جنہوں نے ہزاروں کی تعداد میں رکشہ لاکر ڈھاکا کے مشہور شاہ باغ ہوٹل کے سامنے کھڑا کردیا تھا جس سے ساری ٹریفک جام ہوکر رہ گئی تھی،اُنکا اوّل مطالبہ یہ تھا کہ وہ رکشہ جو بیٹری سے چلتا ہے اُسے عام شاہراہ پر چلانے کی اجازت نہ دی جائے کیونکہ وہ بہت تیز چلتا ہے اور اِس سے اُن کی روزی ماری جاتی ہے ، اور دوئم اِس طرح کے رکشے سے ایکسیڈنٹ ہونے کے مواقع بھی بہت زیادہ ہوتے ہیں،لیکن سب سے بڑا مظاہرہ بنگلہ دیش انصار کی جانب سے گذشتہ اتوار کو ہوا تھاجس نے ڈاکٹر محمد یونس کی حکومت کو ہلاکر رکھ دیا تھا ، چند عرصے سے بنگلہ دیش میں انصار کی فوج جو لاکھوں سے زائد نفری پر مشتمل ہے اپنے مطالبے کیلئے شور و غوغا کر رہی تھی، دوسری حقیقت یہ ہے کہ انصار کی فوج کو عوامی لیگ کی حکومت نے اپنے سر پہ چڑھا دیا تھا ، اور اُنہیں اپنی اوقات سے زیادہ ذمہ داری سونپنے کیلئے پارلیمنٹ میں بِل پیش کرنے والی تھی، اِن ذمہ داریوں میں انصار کو یہ اختیار حاصل ہو جاتا کہ وہ جس کی چاہیں جامہ تلاشی لے سکتے تھے اور جس کسی کے مال و اسباب کو چاہیں وہ ضبط کر سکتے تھے لیکن اِس سے قبل عوامی لیگ کی حکومت کا بیڑا غرق ہوگیا اور انصار فوج کی مایوسی میں مزید اضافہ ہوگیا ، تازہ ترین صورتحال میں انصار اپنے دو مطالبے کیلئے سر گرم ہے، اُس کا پہلا مطالبہ یہ تھا کہ انصار کی فوج سے ریسٹ سسٹم ختم کیا جائے ، اِس سسٹم کے تحت انصار کو تین سال کی نوکری کے بعد چھ ماہ کیلئے لازما”بغیر تنخواہ کے چھٹی پر بھیج دیا جاتا ہے، بنگلہ دیش کی حکومت اِسے ختم کرنے پر راضی تھی، دوسرا مطالبہ جاب نیشنلائزیشن کا تھا جس کے تحت حکومت کو وہ تمام مراعات دینے پڑتے جو ایک سرکاری ملازم کو دیئے جاتے ہیں، حکومت نے اِس مطالبہ پر غور کرنے کا وعدہ کیا تھا، گذشتہ اتوار کے دِن ہزاروں کی تعداد میں انصار نے ڈھاکا سیکرٹریٹ پر دھاوا بول دیا تھا اور اُس پر قبضہ کرنے کی کوشش کر رہے تھے،جب اِس ہنگامہ کا علم طلبا تحریک کے رہنما اور موجودہ حکومت کے ایک ایڈوائزر ناہید اسلام کو ہوا تو اُنہوں نے بھی طلبا کو مزاحمت کرنے کیلئے جمع کرنا شروع کردیا، انصار اور طلبا میں گھمسان کی لڑائی شروع ہوگئی جس سے 50 سے زائد افراد زخمی ہوگئے بعد ازاں فوج آگئی اور تقریبا” 400 انصار گرفتار کر لئے گئے،انصار کے اعلی افسران نے بتایا کہ ہنگامہ کرنے والوں میں باہر کے افراد آئے تھے اور اُن کا تعلق انصار کی فوج سے نہیں تھا،بنگلہ دیش کے طول و عرض میں انصار نے مظاہرہ کیا تھا اور ہنگامہ کرنے کی کوشش کی تھی جس کی وجہ کر ہزاروں کی تعداد میں گرفتار ہوے ہیں، ایسا معلوم ہوتا ہے کہ انصار کے اپنے مطالبے کی تحریک ہوا میں تحلیل ہوچکی ہے،ایک طویل پس و پیش کے بعد بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر ڈاکٹر محمد یونس نے پاکستان کے وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف سے گفت وشنید کرنے کو ترجیح دی ، حالانکہ شہباز شریف نے اُن سے کئی ذرائع سے رابطہ قائم کرنے کی کوشش کی تھی یعنی کہ شہباز شریف نے اُنہیں پہلے خط لکھا تھا بعد ازاں اُنہوں نے اُن سے انٹرنیٹ کے ذریعہ اپنے خط کی یاد دہانی کرائی تھی اور پھر وہ محمد یونس کی جانب سے کسی پیش رفت کا انتظار کرنے لگے تھے، ایسا معلوم ہوتا ہے کہ بنگلہ دیش کی موجودہ حکومت گفتند و برخواست کے بجائے اپنے ملک کی اندرونی حالات کو سنوارنے کیلئے کوشاں ہے، اور ویسے بھی بنگلہ دیش کی معاشی صورتحال پاکستان سے کہیں زیادہ بہتر حالات میں ہے، پاکستان کا ریزروفنڈ ز آج یعنی 29 اگست کے دِن صرف 9.4 بلین ڈالر رہ گیا ہے ، جبکہ اِس کے مقابلے میں بنگلہ دیش کے ریزرو فنڈز میں تقریبا22 ” بلین ڈالر موجود ہے تاہم دوران گفتگو ڈاکٹر محمد یونس کا رویہ انتہائی دوستانہ رہا اور اُنہوں نے زور دیا کہ ضرورت ہے کہ پاکستان اور بنگلہ دیش کے عوام کے مابین تعلقات زیادہ سے زیادہ استوار ہوںاور ایک دوسرے سے تجارت کو فروغ دیں،ڈاکٹر محمد یونس نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ساؤتھ ایشین ایسو سی ایشن فار ریجنل کو آپریشن (سارک )کو دبارہ منظم کریں اور اِسی آرگنائزیشن کے ماتحت ساؤتھ ایشیا کے ممالک ایک دوسرے کے ساتھ تعاون و تجارت کیا کریں،فی الفور پاکستان و بنگلہ دیش کے مابین کرکٹ تعلقات عامہ کو فروغ دینے کا ایک واحد ذریعہ ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here