تیسری قسط
حضرت مخدوم پاک کی پاکیزہ حیات وسیرت کے مطالعہ کے بعد اپنے تو اپنے ٹھہرے اغیار کو بھی اس ناقابل انکار حقیقت پر سرتسلیم خم کرنا پڑتا ہے کہ آپ کی ذات بابرکات علم وفن، زہدوورع، مجاہدات وعبادات واخلاقیات، صبروتحمل اور جو دوسخا کی حسین مرقع تھی۔ تصوف میں آپ کو ایسا مقام حاصل ہے کہ خیر التابعین حضرت اویس قرانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آپ کو عالم خواب میں نہ صرف یہ کہ زیارت سے شاد کام فرمایا بلکہ ذکر اویسیہ کی بھی تعلیم فرمائی۔ حضرت مخدوم پاک اپنے والد اکرم سلطان سید ابراہیم کے وصال کے بعد17سال کی عمر میں سمنان کے بادشاہ بنائے گئے۔ تاریخ کے اوراق شاہد ہیں کہ آپ نے18سالہ دور حکومت میں پورے سمنان کو عدل وانصاف کا گہوارہ اور علم وفن کا سرچشمہ بنایا۔ آٹھ سال کے بعد یعنی جب آپ کی عمر٢٥سال کی تھی تو ایک دن حضرت خضر علیہ السلام جلوہ افروز و ہوئے اور حضرت مخدوم پاک سے فرمایا کہ اگر سلطنت الٰہی مطلوب ہے تو سمنان کی حکومت کو ترک کرکے ہندوستان جائو اور شیخ علاو الدین سے اپنا حصہ لے کر ربّ قدیر کی متاع رضا حاصل کرو۔ اس خواب کے بعد آپ نے سلطنت کو خیرباد کہا۔ اپنے بھائی سید اعرف کو تخت وتاج سونپ کر ہندوستان کیلئے رخت سفر باندھا۔ آپ کی سیرت وحیات پر لکھی ہوئی کتابیں شاہد ہیں کہ آپ کی ہر دل عزیزی اور مقبولیت ومحبوبیت کا یہ عالم تھا کہ جب آپ سمنان سے جانب ہند پابہ رکاب ہونے لگے تو بارہ ہزار سپاہی آپ کے ساتھ تھے، لیکن آپ نے تین منزلوں پر ہی انہیں یہ کہہ کر خصت فرمایا کہ میں ہندوستان حکومت کرنے نہیں جارہا بلکہ اپنی روحانی تشنگی رفع کرنے اور خلق اللہ کی خدمت کرنے جارہا ہوں۔ علاوہ ازیں جو کچھ بھی مال واسباب آپ کے پاس تھے سب کچھ فقرا میں تقسیم کردیا۔ سمنان سے منزل بہ منزل دہلی آنے سے پہلے آپ نے حضرت مخدوم جہانیان جہاں گشت سید جلال الدین بخاری علیہ الرحمہ کی خانقاہ میں تین دن گزارے۔ حضرت مخدوم جہاں نے آپ کو سلسلہ سہروردیہ کی اجازت وخلافت عطا کرنے کے بعد فرمایا، فرزند اشرف تاخیر نہ کرو جلد ازجلد بنگال پہنچو کیونکہ وہاں شیخ علائو الدین بڑی بے صبری سے تمہارا انتظار کر رہے ہیں۔ ایک وقت وہ بھی آیا کہ حضرت مخدوم پاک مالدہ کے مقام پنڈوہ جوں ہی پہنچے تاجدار تصوف حضرت شیخ علائو الدین علیہ الرحمہ نے حضرت مخدوم پاک کا اس قدر شاہانہ انداز سے استقبال کیا کہ دیکھنے والوں کی آنکھیں خیرہ ہوگئیں۔ حضرت شیخ علائو الدین علیہ الرحمہ نے آپ کو بیعت کے ساتھ اجازت وخلافت سے بھی بہرہ ور فرمایا۔
٭٭٭