متفرقات روحانی :-

0
43

محترم قارئین آپکی خدمت میں سید کاظم رضا نقوی کا سلام پہنچے اس اخبار کے توسط سے آپ میرے کالمز مسلسل کئی سال سے پڑھ رہے ہیں جن میں موضوع روحانی علوم سے متعلق علم الفلکیات سے متعلق رہتا ہے ہر چند مندرجہ زیل مواد روحانی علوم سے لیا گیا ہے اس سے آگاہ رہیں اس میں کسی کا نام استعمال نہیں ہوا کسی گروپ ایڈمن کی کاوش ہے اُمید ہے آپ کو بھی پسند آئیگا جس طرح مجھے پسند آیا ہے اور ذندگی کے رہنما اصول مرتب کرنے میں معاون ہوگا ۔ یاد رہے نہ میں کسی بھی مد میں کبھی کسی سے پیسوں کا مطالبہ کیا نہ کسی نے دیا نہ میں نے لیا نہ کوئی تعویذ یا لوح بیچی کچھ بھی نہ کمایا نہ میرا کوئی دوسرا نام ہے اور نہ کوئی آئی ڈی جبکہ فون نمبر میں کبھی دیتا نہیں نہ دونگا سوائے جان پہچان کے لوگوں سے کبھی فون کا جواب نہیں دیتا ،میرا وقت قیمتی ہے اور آپکا بھی اس وجہ سے الزامات لگانے، بدنام کرنے سے پرہیز کریں ،بصورت دیگر میرے گناہ دھل رہے ہیں جبکہ آپکا نقصان ہورہا ہے کیونکہ غیبت ایک بڑا گناہ ہے اور کسی مخلص انسان پر الزام و بہتان لگانا کیسا ہے یہ آپ جانتے ہی ہونگے باقی مجھے اپنی کوئی صفائی دینے کی ضرورت بھی نہیں کیونکہ نہ یہ میرا کام ہے جب آج تک نہ کیا تو اس عمر کو پہنچ کر کیا کرونگا خیر اب آپ مضمون پڑھیں ۔ بہترین طریقہ اپنی صحت کی نگرانی کرنا ہے۔ ہم اپنی روزمرہ کی زندگی میں بہت سارے زہریلے عناصر کھا پی کر اپنے جسم میں شامل کرتے ہیں جن کے اثرات ہم نہیں جانتے۔ اگر ہم اپنی صحت کے بارے میں نگرانی نہ کریں تو ان زہریلے عناصر کے اثرات آخرکار ہمارے جسم پر مختلف امراض کی صورت میں ظاہر ہوا کرتے ہیں۔ روحانی طور پر بھی کچھ ایسی اشیا ہیں جن کا استعمال ہماری روزمرہ زندگی کا حصہ بن چکا ہے اور جسمانی زہر سے زیادہ خطرناک یہ روحانی زہر ہے لہٰذا، “اِس زہر کو اپنے اندر سے باہر نکالیں ، یہ بلاگ آپ کے لئے ہے جسے تحریر کیا ہے سید اظہر عنایت علی شاہ صاحب نے ۔ اس میں ہم آپ کو بتائیں گے کہ آپ اپنے جسم میں موجود زہر کو ختم کرنے کے لئے کیا کرسکتے ہیں۔ اس بلاگ کے ذریعے آپ اپنی صحت کو بہتر بناسکتے ہیں ۔ اگر اس بات کا یقین ہمارے دل میں محکم ہو جائے کہ اللہ سبحانہ تعالیٰ نے جس جس چیز سے ہمیں بچنے کا ہمیں حکم فرمایا ہے اس میں ہماری دنیا و آخرت کی فلاح موجود ہے ، تو ہماری خواہ مخواہ کی پریشانیاں ختم ہو جائیں گی ، دماغ و دل پر سکون رہنے لگیں گے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو بنایا ہے ، اور بنانے والا ہی بنی ہوئی چیز کے بارے میں زیادہ بہتر جانتا ہے ، کہ کیا کیا اس کے لئے بہتر ہے اور کیا کیا اس کے لئے مضر ؟ مرض اور بیماری کی تعریف! مرض و بیماری اِس کیفیت کو کہتے ہیں ، جس سے انسان اپنے اعتدالِ مناسب سے نکل جائے اور اِسکے افعال میں خلل واقع ہو جائے ، جس کا آخری نتیجہ ہلاکت و موت ہوتا ہے۔ قرآن و حدیث کی اصطلاح میں ان نفسانی کیفیات کو بھی مرض کہا جاتا ہے ، جو نفسِ انسانی کے کمال میں خلل انداز ہوں اور جن کی وجہ سے انسان اپنے انسانی اعمال سے محروم ہوتا چلا جائے ، جس کا آخری نتیجہ روحانی موت و ہلاکت ہے ۔ ان نفسانی و باطنی امراض میں ایک مہلک مرض کینہ ہے ۔ بغض اور کینہ میں فرق : بغض اور کینہ میں فرق یہ بتلایا گیا ہے ، کہ بغض دل میں کسی کے لئے نفرت ہونے کو کہتے ہیں اور اگر نفرت کیساتھ اسکو نقصان پہنچانے کا ارادہ ہو جانی ، مالی ، نقصان کی کوئی بھی صورت ) تو اس کو کینہ کہتے ہیں اور یہ اس قدر مہلک و تباہ کن چیز ہے کہ اللہ کی ہزار بار پناہ )کوبرا سانپ کے زہر سے کئی گناہ زیادہ زہریلا ۔ اگر آپ مالی لحاظ سے اس قدر مستحکم ہیں کہ دنیا کی نعمتیں آپ کے ایک اشارے سے آ موجود ہو جاتی ہوں اور دنیا کی آسائشیں آپ کے گرد ہر وقت طواف کرتی رہتی ہیں ، لیکن اگر آپ دل میں حسد کی آگ ، نفرت کا زہر ، انتقام کا آتش فشاں موجود ہے ، تو بھی آپ ایک بے سکون ، بے چین اور ایک غیر مطمئن شخص ہیں ۔ دنیا جہاں کی نعمتیں ، آسائشیں اور سکون آور ادویات آپ کے دل کو سکون ، چین ، اطمینان نہیں دے سکتیں ۔ اور اگر آپ بہت عبادت گزار ہیں ۔ دن رات کے تمام مشروع نوافل آپ سے نہیں چھوٹتے ، ذکر ، تلاوت ، اوراد و وظائف میں قطعا ناغہ نہیں ہو پاتا ، ہر سال حج و عمرہ کی سعادت سے بھی مستفید ہوتے ہوں ، ہر خیر کے کام میں آپ سر فہرست ہوں ، کثرتِ سجود کا اثر پیشانی سے ، شب بیداری کا اثر آنکھوں سے ، کثرتِ صوم کا اثر جسم سے ظاہر ہو ، اور اِس کے ساتھ ساتھ دین کے جتنے بھی فضائل ، کمالات و مرتبے ہیں وہ آپ کو حاصل ہوں ، اور آپ کے نام کیساتھ حاجی ، حافظ ، قاری ، علامہ ، صوفی وغیرہ کے لمبے چوڑے القابات بھی لگے ہوئے ہوں ، لیکن آپ کا دل حسد ، بغض ، کینہ کی غلاظت سے بھرا ہوا ہے تو بخدا آپ کی ہلاکت ، تباہی و بربادی میں کوئی شبہ نہیں ۔ میں یہ بات یونہی نہیں کہہ رہا بلکہ اس کے لئے میں آپ کے سامنے اللہ کے آخری نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی احادیث بطور دلیل پیش کروں گا ۔انسان کو کامیابیاں ملتیں ہیں نور سے نا کہ ظلمت سے ۔کیونکہ دل مہبط انوار الہی ہے ۔ ایک شخص کا حال جسے اس زہر نے ہلاکت کے گھاٹ اتار دیا ۔ ایک شخص اپنا حال یوں بیان کرتے ہیں ۔ شاید وہ میری قسمت کا کوء مبارک دن تھا اور میرے مقدر کا اچھا لمحہ تھا ، ایک دفعہ میں جمعہ کی نماز پڑھنے ایک مسجد میں گیا تو وہاں مسجد کے امام صاحب موضوع بیان کر رہے تھے کہ اگر آپ کا دل لوگوں کی نفرت کے لئے ، انتقام اور کینہ سے ہر وقت بھرا رہتا ہے اور نفرتیں ، کینہ ہر پل دلوں میں ہوتا ہے ، تو آپ کبھی بھی ترقی ، عزت ، کامیابی نہیں پا سکیں گے اور آپ کی راہیں بند رہیں گی ۔آپ کے راستے ختم ہو جائیں گے ، ہر گلی بند ، منزل قریب آکر دور ہو جائے گی ۔ انہوں نے اس کی دلیل یہ دی کہ دل صرف نور ہی رکھنے کی جگہ ہے ، انتقام ، کینہ ، نفرت جس دل میں آئے گی اس دل میں نور نہیں آئے گا ۔ زندگی میں سکون ، چین اور سچی راہیں صرف نور سے ملتی ہیں اور کسی چیز سے نہیں ملتیں ، جس دل میں نور نہیں ہوتا وہ راہیں وہ راستے بند ہوتے ہیں اور انہیں منزلیں نہیں ملتیں ۔ شاید وہ سارا خطاب میرے لئے تھا ، میں بھت پریشان ہوا ۔ میں نے وہیں بیٹھے بیٹھے سب لوگوں کو معاف کیا اور سب سے معافی مانگی اور فیصلہ کیا کہ اب آئیندہ میں کبھی بھی اپنی زندگی میں نفرت کو جگہ نہیں دوں گا بلکہ محبت ، مروت ، درگزر ، رواداری کو ساتھ لے کر چلوں گا ۔ میں نے اپنے والد اور ان کے رشتہ داروں کو معاف کیا ۔ اپنا رویہ اپنا لہجہ بدلہ ، جذبہ اور سوچیں بدلیں ۔ آپ یقین جانیے ! بس میں نے اپنے اندر کو بدلا اور نظام عالم میرے لئے ایک پل میں بدلنا شروع ہو گیا اور میں بہت مسرور ہوا ، مطمئن ہوا کہ مجھے اتنی خوشی ملی ، اتنی راحت ملی ، میرے گمان ، خیال اور سوچ سے بالا تر ۔ آج میں دنیا کا ایک خوشحال انسان ہوں ، خوش قسمت اپنے آپ کو تصور کرتا ہوں ، بند راستے کھل رہے ، منزلیں مل رہی ہیں ، قسمت اور مقدر کا دھنی ہوں ، حالت بدلے ہیں ، منزلیں قریب آء ہیں ، مشکلات دور ہوئیں ہیں اور میرے پل پل میں خوشیاں ، خوشحالی اور راحتیں ملی ہیں ۔ میں سب کو ایک پیغام دیتا ہوں ، اپنے من تن کو اپنے جذبے اور دل کو سب کے لئے پاک اور صاف کر دیں اور سب کے لئے مزین اور منور کر دیں ۔ ادھر آپ دل کو پاک اور صاف کریں گے ، ادھر آپ کے مسائل حل ، مشکلات دور ، پریشانیاں دور اور ناکامیاں سو فیصد ختم ہو جائیں گی ۔ انسان کا دل جب کینہ سے بھر جاتا ہے ، تو وہ پھر یہ بھی نہیں دیکھتا کہ سامنے نواسہ رسول کھڑا ہے اور وہ ، وہ کچھ کر گزرتا ہے کہ جو بیان سے باہر ہے ۔ ایک دوست کی دکان میں بیٹھا ، ایک اخبار کو سرسری پڑھ رہا تھا کہ ایک دہشت ناک خبر نے دہشت زدہ کر دیا ، خبر کچھ یوں تھی کہ وطنِ عزیز کے کسی شہر میں ( جو اب ذہن میں نہیں ) ایک شخص نے اپنے ماں باپ کو قتل کر دیا ۔ قاتل کا ایک بھاء کسی باہر ملک میں تھا وہ واقعہ کی اطلاع پاکر واپس آیا ، اپنے کچھ دوستوں کے ساتھ مل کر رات کو اپنے چچا کے گھر جو قریب ہی تھا ، اسلحہ سمیت دھاوا بول دیا اور گھر کے سب افراد کو قتل کر دیا ، جس میں اسکا چچا ، چچی ، انکے بیٹے ، بیٹیاں ، گھر کے ایک فرد کو بھی نا چھوڑا ، پورا گھر خالی ۔ بعد از گرفتار ہونے کے قاتل نے سبب اس کارواء کا یہ بتایا کہ میرے بھاء کا اپنے والدین کو قتل کرنے میں میرے چچا کی شرارت تھی ، وہی میرے بھاء کو شرارت کرتا تھا ۔ مزید کہا کہ مجھے اپنے اس کئے پر کوء افسوس نہیں ہے ۔ اس خبر کو پڑھے ہوئے کوء نو ، دس سال کا عرصہ ہو چکا ہے ، لیکن طبیعت پر ابھی تک اس خبر کا اثر موجود ہے ( یہ واقعہ رقم کرتے ہوئے ہاتھوں میں رعشہ سا طاری ہے ) اب اسکے چچا کی شرارت تھی یا نہ ؟ یہ بھی احتمال کے درجے میں ہے ۔ پھر اگر امرِ واقعی چچا کی شرارت تھی ، تو کیا اس جرم کی سزا یہ بنتی تھی ، جو اس سے سر زد ہوء ؟؟ اللہ تعالی کی ہزار بار پناہ ۔ یا اللہ نسلوں کو محفوظ رکھ اس ظلم ، سفاکیت و بربریت سے ۔ نا ظالم بنا اور نا مظلوم ۔ آمین یا رب العلمین ۔ معاف کرنے میں شریعت کی حکمت کیا ہے معاف کرنے میں شریعت کی حکمت یہ ہے کہ انسان مظلوم سے کہیں ظالم نا بن جائے ۔ اسکی مثال ایسی ہے کہ ایک شخص نے آپ کو ایک تھپڑ مارا ، وہ ظالم اور آپ مظلوم ، آپ کی ساتھ اللہ کی مدد اور اسکے ساتھ اللہ کا غضب ۔ آپ نے انتقام میں دو تھپڑ لگائے ، اب معاملہ الٹ ہو گیا ، آپ مظلوم سے ظالم اور وہ ظالم سے مظلوم ، اب اس کے ساتھ اللہ کی مدد اور آپ کے ساتھ اللہ کا غضب ۔ دل کو کینہ ( زہر ) سے صاف رکھنا اہل جنت کی صفات میں سے ہے ارشاد باری تعالیٰ ہے ! ونزعنا ما فِ صدورِہِم مِن غِل اِخوانا عل سرر متقبِلِین ( سورہ الحجر ، آیت ) ترجمہ ! اور انکے دلوں میں جو کینہ تھا ہم وہ سب دور کر دیں گے سب بھائی بھائی ہوں گے تختوں پر آمنے سامنے بیٹھے ہوں گے ۔ ایک مشہور حدیث کا مفہوم مختصرا پیش کرتا ہوں ۔ آنحضرتۖ نے ایک مجلس میں فرمایا ، ابھی تمھارے سامنے ایک جنتی شخص آنے والا ہے ، ایک انصاری صحابی جن کی داڑھی سے وضو کا پانی ٹپک رہا تھا داخل ہوئے ، دوسرے اور تیسرے دن اسی طرح واقعہ پیش آیا ، مجلس میں ایک اور صحابی انکے اس راز کو معلوم کرنے کی غرض سے ان انصاری صحابی کے پاس کوئی عذر پیش کرکے انکے گھر رہنے کی گزارش کرتے ہیں ۔ تین دن انکے پاس رہ کر ، ان میں کوئی خاص بات( عبادت)نہ پاکر ان انصاری صحابی پر ساری حقیقت ظاہر کرتے ہوئے جب جانے لگتے ہیں ، تو وہ انصاری صحابی عرض کرتے ہیں ، میرے پاس بجز اس عمل کے کوئی خاص بات نہیں وہ یہ کہ میں اپنے دل میں کسی مسلمان کی طرف سے کینہ اور برائی نہیں پاتا ، اور کسی پر حسد نہیں کرتا جس کو اللہ نے کوئی خیر کی چیز عطا فرمائی ہو اب وہ احادیث مبارکہ پیش کرتا ہوں جو کینہ رکھنے والے شخص کی ہلاکت پر دال ہیں ۔ رمضان المبارک کے حوالے سے ایک طویل حدیث ہے ۔ جس میں نبی کریمۖ نے فرمایا شبِ قدر کی میں چار شخصوں کے علاوہ سب کی مغفرت کر دی جاتی ہے ۔ صحابہ نے پوچھا کہ یا رسول اللہ وہ چار شخص کون ہیں ۔ ارشاد ہوا ایک وہ شخص جوا شراب کا عادی ہو ، دوسرا وہ شخص جو والدین کی نافرمان کرنے والا ہو ، تیسرا وہ شخص جو قطع رحمی کر نے والا اور ناطہ توڑنے والا ہو ، چوتھا وہ شخص جو کینہ رکھنے والا ہو ۔ اب اسی سے متعلق ایک دوسری مشہور حدیث ملاحظہ کیجئے ۔ کعب بن عجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی کریمۖ ارشاد فرمایا کہ منبر کے قریب ہو جا ہم لوگ حاضر ہو گئے جب آپۖ نے منبر کے پہلے درجے پے قدم رکھا تو فرمایا آمین ۔ جب دوسرے درجے پے قدم رکھا تو فرمایا آمین ۔ جب تیسرے درجے پے قدم رکھا تو فرمایا آمین ۔ جب آپۖ خطبہ سے فارغ ہو کر نیچے اترے تو ہم نے عرض کیا کہ ہم نے آج آپۖ سے ایسی بات سنی جو پہلے کبھی نہیں سنی تھی ، آپۖ نے ارشاد فرمایا کہ اس وقت جبریل علیہ السلام میرے سامنے آئے تھے (جب میں نے پہلے درجہ پر قدم رکھا تو)انہوں نے کہا کہ ہلاک ہو جو وہ شخص جس نے رمضان کا مہینہ پایا پھر بھی اس کی مغفرت نہ ہوئی ، میں نے کہا آمین ، پھر جب میں دوسرے درجہ پر چڑھا انہوں نے کہا کہ ہلاک ہو جو وہ شخص جس کے سامنے آپکا ذکر مبارک ہو اور وہ آپ پر درود نہ بھیجے، میں نے کہا آمین ، جب میں نے تیسرے درجہ پر چڑھا انہوں نے کہا کہ ہلاک ہو وہ شخص جس کے سامنے اسکے والدین یا ان میں سے کوئی ایک بڑھاپے کو پا ویں اور وہ اس کو جنت میں داخل نہ کرائیں میں نے کہا آمین ۔ جبریل علیہ السلام جیسے سید الملائکہ کی بد دعا اور نبی کریمۖ جیسے سید الانبیا کی اس پر آمین ، اب اس کینہ پرور شخص( چاہے وہ دنیاوی اعتبار سے بادشاہ ہو یا دینی اعتبار سے) بظاہر بہت بلند مقام و مرتبہ والا ہوکی ہلاکت میں کیا شبہ ہو سکتا ہے ۔؟ اگر اِس گناہِ عظیم پر اخروی کوئی وعید و سزا مرتب نا بھی ہوتی ، تو یہ سزا کیا کم تھی کہ حاسد ہر وقت حسد کی آگ میں جل رہا ہوتا ہے نفرت کا زہریلا سانپ اسے ہر وقت ڈس رہا ہوتا ہے اور انتقام کا آتش فشاں اس کے اندر ہر وقت پھٹ رہا ہوتا ہے ۔ بظاہر وہ جی رہا ہوتا ہے لیکن درحقیقت وہ مر رہا ہوتا ہے کوء پل چین ، سکھ نہیں ۔ افلا یعقِلون ۔ بزرگوں نے کیا ہی اچھا کہا کہ زندگی محبت کے لئے بھی کم ہے ، لوگ اس میں نفرت کہاں سے لے آتے ہیں ۔ کینہ سے نجات کا وظیفہ اِس مہلک مرض سے نجات کے لئے ایک وظیفہ پیش خدمت ہے ۔ جو یقینا مفید ثابت ہو گا ۔ انشا اللہ تعالیٰ بِسمِ اللہِ الرحمنِ الرحِیمِ ویشفِ صدور قوم ممِنِین ویذہِب غیظ قلوبِہِم ونزعنا ما فِ صدورِہِم مِن غِل اِخوانا عل سرر متقبِلِین ۔ طریقہ ورد : اکتالیس ( 41 ) مرتبہ پڑھ کر پانی پر دم کر کے پئیں ۔ مدتِ عمل : اکیس ( 21 ) تا اکتالیس ( 41 ) یوم اور اِسکے ساتھ درج ذیل قرآنی دعا کو بھی اپنی دعاں میں ضرور شامل کر لیں ۔ ربنا اغفِر لنا ولِاِخوانِنا الذِین سبقونا بِالاِیمانِ ولا تجعل فِ قلوبِنا غِلا للذِین امنوا ربنآ اِن روف رحِیم ۔(سورہ حشر ، آیت نمبر ) ترجمہ : اے رب بخش ہم کو اور ہمارے بھائیوں کو جو ہم سے پہلے داخل ہوئے ایمان میں اور نہ رکھ ہمارے دلوں میں بیر ایمان والوں کا اے رب تو ہی ہے نرمی والا مہربان
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here