فیضان محدث اعظم پاکستان رضی اللہ عنہ

0
4

فیضان محدث اعظم پاکستان رضی اللہ عنہ

محترم قارئین! حضور نبی کریمۖ کا فرمان عالیشان ہے اور میں سب سے پہلا مسلمان ہوں اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے اور نہیں بھیجا آپ کو ہم نے مگر تمام جہانوں کے لئے رحمت بنا کر یہاں دو باتیں قابل غور ہیں کہ حضور پاکۖ فرماتے ہیں۔ ”میں سب سے پہلا مسلمان ہوں” نمبر2: آپ تمام جہانوں کے لئے رحمت ہیں، عالمین میں تمام جہان شامل ہیں اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:ترجمعہ: اس کے لئے اسلام لاچکے ہیں جو آسمانوں میں ہیں اور زمینوں میں ہیں۔ معلوم ہوا ہر چیز ذات الٰہی کو ماننے والی ہے اور حضور پاکۖ فرماتے ہیں، میں جب سے پہلا مسلمان ہوں اس لئے کہ آپ اول الخلق حقیقی ہیں۔ اگر کوئی اور اوّل ہے تو اوّل اضافی ہے۔ یعنی آپۖ کے بعد ہے۔ حضور علیہ السلام تمام جہانوں کے لئے رحمت ہیں اور کوئی شے بھی رحمت الٰہی سے بے نیاز نہیں ہے بلکہ اصول یہ ہے کہ جس چیز کی حیات وبقاء جس شے پر موقوف ہو تو اللہ تعالیٰ موقوف علیہ کو پہلے پیدا فرماتا ہے اور موقوف کو بعد میں پیدا فرماتا ہے مثلاً ہوا، مٹی اور آگ، پانی وغیرہ کا انسان اپنی حیات وبقاء میں محتاج ہے تو اللہ تعالیٰ نے ان چیزوں کو پہلے پیدا کیا اور انسانوں کو بعد میں پیدا کیا۔ اسی طرح یہ ساری مخلوق اور تمام جہان عالم لاہوت، عالم ناسوت، عالم جبروت، عالم ملکوت، یایوں کہہ لیں عالم ارواح، عالم دنیا واجسام، عالم برزخ، عالم آخرت یعنی قیامت یہ سارے رحمت کے محتاج ہیں اور حضور علیہ الصلواة والسلام کو اللہ تعالیٰ نے تمام جہانوں کے لئے رحمت بنا کر بھیجا ہے۔ لہٰذا حضور موقوف علیہ ہوئے اور تمام جہان موقوف ہوئے۔ اس لئے اللہ تعالیٰ نے تمام کائنات سے پہلے ذات مصطفیٰ ۖ کو بنایا ہے۔ باقی سب کو بعد میں پیدا فرمایا ایک دفعہ حضرت امام الانبیاء علیہ الصلواة والسلام نے جبریل علیہ السلام سے فرمایا: جبریل آپ کی عمر کتنی ہے؟ عرض کی حضور مجھے اپنی عمر کا تو پتہ نہیں البتہ ایک اندازہ مجھے یاد ہے وہ عرض کردیتا ہوں فرمایا! بتائو، عرض کی چوتھے حجاب میں ایک نورانی ستارہ ستر ہزار سال بعد طلوع ہوتا تھا جس کو میں نے بہتر ہزار مرتبہ دیکھا ہے۔ حضور پاک علیہ الصلواة والسلام نے فرمایا: جبریل! جانتے ہو وہ ستارہ کون تھا؟ عرض کی حضور! نہیں ارشاد فرمایا: مجھے قسم ہے اپنے رب کی وہ ستارہ میں ہی تھا(روح البیان جلد نمبر1ص924) اس حدیث مبارکہ سے معلوم ہوا کہ حضور پاکۖ سب سے پہلے ہیں اور تمام نظام کائنات حضورۖ کے سامنے بنا، اعلیٰ حضرت رضی اللہ عنہ نے کیاخوب فرمایا ہے: وہی اوّل وہی آخر اسی کے جلوے اسی سے ملنے ۔۔اسی سے اسی کی طرف گئے تھے ! یعنی آپ اوّل بھی ہیں اور آخر بھی ہیں۔ حضور پاکۖ نے فرمایا: ”سب سے پہلے اللہ تعالیٰ نے میرے نور کو پیدا فرمایا” اسی وجہ سے آپۖ کی ذات اوّل حقیقی ہے باقی کوئی اوّل ہے تو اوّل اضافی ہے۔ ایک مرتبہ حضور علیہ الصلوٰة والسلام تشریف لائے تھے کہ ایک صحابی نے عرض کیا کہ حضور آپ کو نبوت کب ملی ہے؟ فرمایا اس وقت نبی تھا جب ابھی آدم روح اور جسم کے درمیان تھے(ترمذی شریف ومشکوٰة شریف) صحابی رضی اللہ عنہ نے مسئلہ پوچھ کر ایک عظیم عقدہ حل کر دیا کہ صحابہ کرام علیھم الرضوان کو آپ کی پیدائش کا بھی علم تھا اور نبوت کے اعلان کا بھی تھا مگر یہ کہ آپ کب سے نبی ہیں، سے مراد اصل نبوت کب سے ملی ہے تو آپ نے اس کی وضاحت فرما دی کہ میں آدم سے بھی پہلے ہوں، آدم میرے بعد پیدا ہوئے ہیں۔ اَوّلَ ماَخَلَق اللہ نُوریۖ پر کچھ لوگوں نے اعراض کیا ہے کہ اگر یہ مان لیا جائے کہ اَوّلَ ماَخَلَق اللہ نُوری حدیث صحیح ہے تو بعض جگہ یہ بھی حدیث ہے: اَوّلَ ماَخَلَق اللہ واثقَلَم ایک میں آتا ہے: اَوّلَ ماَخَلَق الّلوْحَ تو آپ کس کو اوّل کہیں گے؟ کیا نور اوّل ہے یاقلم اوّل ہے لوح اوّل ہے؟ اوّل تو ایک ہی ہوسکتا ہے اس کا جواب یہ ہے کہ اگر حدیث پوری پڑھ دی جائے کس کو صاحب مشکوٰة نے نقل فرمایا ہے تو مسئلہ خود بخود حاصل ہو جائے گا۔ پوری حدیث یوں ہے: ترجمعہ: اللہ تعالیٰ نے پہلے قلم کو پیدا فرمایا پھر اس سے فرمایا لکھ، قلم بولا کیالکھوں؟ فرمایا: تقدیر، تو قلم نے جو کچھ پہلے ہوا تھا، وہ لکھا اور جو کچھ ابدالآباد تک ہونے والا تھا، سب لکھ دیا(ترمذی شریف ومشکوٰة شریف ص21) اس حدیث مبارکہ سے معلوم ہوگیا کہ اگر قلم سب سے پہلے تھا تو ماکان یعنی ماضی کا کیا لکھا، ماکان یعنی جو ماضی میں ہو چکا ہے مستقبل کی بات سمجھ آتی ہے۔ معلوم ہوا کہ قلم سے پہلے جو کچھ تھا وہ نور مصطفیٰۖ تھا اور وہ نور مصطفیٰ علیہ السلام تھا۔ لہذا اوّل حضور علیہ السلام کا نور ہی ہوا۔ اس طرح قلم حضورۖ کے بعد میں ہوا ہے۔ معلوم ہوگیا کہ اول حقیقی آپۖ کا نور ہے اس سے پہلے مخلوق کے اعتبار سے کچھ نہ تھا حدیث قدسی میں ہے۔ ترجمعہ: اللہ تعالیٰ نے فرمایا: میں مخفی خزانہ تھا پس میں نے چاہا کہ پہچانا جائوں میں نے محمد علیہ السلام کو پیدا کیا یا خلق کو پیدا کیا۔ اس حدیث مبارکہ سے بھی اوّلیت مصطفیٰ ۖ ثابت ہو رہی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو نبی علیہ السلام کی سچی اور پکی محبت عطا فرمائے(آمین)۔
٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here