ستائس ستمبر کی شام سات بجے نیویارک میں اوورسیز پاکستانی فائونڈیشن کی جانب سے ایک شاندار تقریب منعقد کی جار ہی ہے جس کی انتظامات کے سلسلہ میں فائونڈیشن کے چیئرمین سید قمر رضا نیویارک پہنچ چکے ہیں ،میرے دوست افضل چوہدری جو کہ چیئرمین رضا کے دست راست ہیں اس تقریب کے انتظامات کے انچارج ہیں، ان کی ہدایت پر جب راقم نے اپنے دوستوں سے تقریب میں شرکت کے لیے رابطے کرنے شروع کئے تو ملا جلا ردعمل دیکھنے کو ملا مثال کے طور پر نیو جرسی کے ڈاکٹر حافظ سلیم نے کہا کہ ڈاکٹر صاحب آپ ہمیں وہاں احتجاجی نعرہ بازی کروانے کے لیے تو نہیں لے جا رہے ؟ ایک خاتون صحافی نے کہا کہ آپ تو موجودہ حکومت پر تنقیدی کالم لکھتے رہے ہیں اب اسی حکومت کی جانب سے منعقدہ تقریب کے لیے دعوتیں دیتے پھر رہے ہیں بجا ارشاد حافظ صاحب کو جوابی قہقہ لگانے کے بعد عرض کیا کہ احتجاجی نعرے ہر گز نہیں لگیں گے، تقریب میں صرف مثبت سوچ کے حامل افراد ہی شریک ہونگے ،خاتون صحافی کی خدمت میں دست بستہ گزارش ہے کہ فدوی آنکھوں دیکھا لکھتا ہے، تقریب کسی بھی سیاسی مقاصدکے لیے منعقد نہیں کی جا رہی اوورسیز پاکستانیوں کی بہبود کے لیے انیس سو اناسی میں حکومت پاکستان نے اوورسیز پاکستانی فائونڈیش کا قیام عمل ایک مشن کی تکمیل کے لیے لایا تھا بہت سے پاکستانی بیرون ممالک میں کام کرنے لگ گئے تھے ان کی جائز شکایات کے ازالہ کے لیے اس وقت کی حکومت مناسب اقدام اُٹھانا چاہتی تھی اور تب سے فائونڈیشن تندہی سے اپنا کام انجام دے رہی ہے وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس میں مزید بہتری آ رہی ہے رئیل اسٹیٹ پر بہت کام ہواہے ، اب بھی ملک کے کئی شہروں میں کئی ایک پراجیکٹ شروع ہیں جہاں بہت سی ہاوسنگ سکیمیں چل رہی ہیں ،اس کے علاوہ تعلیم، شکایات کا سیل، معاشی امداد، بیرون ملک مقیم ورکرز کی عوضانہ کے حصول میں مدد، ووکیشنل ٹریننگ، ایمبولینس سروس اور تمام ائیرپورٹ پر ون ونڈو ڈیسک جس کی گواہی نیو جرسی میں مقیم ڈاکٹر حسن معراج جو کہ معروف سائکاٹرسٹ ہیں نے دی ،ڈاکٹر معراج کے مرحوم ومغفور والد فارن سروس میں ایک بڑے عہدے پر فائز رہے ہیں ڈاکٹر صاحب خود بھی فارن سروس جوائن کرنا چاہتے تھے مگر قسمت انہیں مسیحا بنا کر امریکہ لے آئی ان کا واسطہ اور رابطہ اسلام آباد سے پڑتا رہتا ہے ،وہ فائونڈیشن کی کارکردگی کے مداح نکلے ،انہوں نے ان الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا کہ یہ ایک واحد ادارہ ہے جو نہ صرف اپنا کام صحیح طریقے سے انجام دے رہا ہے بلکہ ابھی تک آلائشوں سے بچا بھی ہوا ہے ۔ ڈاکٹر معراج کے حوصلہ افزا الفاظ تقریب کی مینجمنٹ ٹیم کے انچاج افضل چوہدری کی معاونت کرنے کا باعث بنے اب جبکہ یہاں مقیم پاکستانیوں کی ایک اچھی اور سلجھی ہوئی تعداد اس تقریب میں شرکت کرے گی جہاں وزیر اعظم پاکستان کی چیف گیسٹ کے طور پر شرکت بھی متوقع ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے سالانہ اجلاس میں خطاب کے لیے 27 ستمبر کو تشریف لا رہے ہیں وزیر اعظم کی تقرری پر راقم کے بھی تحفظات ہیں، عمران خان کے چاہنے والے احتجاج ریکارڈ کروانا اپنا حق سمجھتے ہیں اور انہیں ایسا کرنا بھی چاہئے کہ لہو گرم رکھنے کے بہانے کبھی بھی نہیں چھوڑنے چاہئیں مگر چونکہ یہ تقریب غیر سیاسی ہے اس میں شرکت کرنے والے خواتین و حضرات فیملیز اپنی شرکت سے اس عمل پر مہر ثبت کریں گی کہ ہمیں اپنے مسائل کے حل کے لیے کسی ایسے پلیٹ فارم کی اشد ضرورت ہے جو ان کی داد رسی کر سکتا ہو، سوچیں پاکستان آرمی ویلفیئر کے افراد تین ملین ہیں اور انکے ویلفیئر کے ادارے کہاں تک ان کی امداد کرتے ہیں کہ آپ کی سوچ ہے ہم اوورسیز پاکستانی بارہ ملین کے قریب ہیں بتیس بلین ڈالرز ہر سال پاکستان بھیجتے ہیں لہٰذا اپنی ویلفیئر کے لیے قائم شدہ ادارے کو مضبوط بنانا ہم سب کی ذمہ داری ہے سید قمر رضا اس ادارہ کے گورننگ بورڈ کے پہلے اوورسیز پاکستانی ہیں جو کہ چیئرمین بورڈ آف ڈائریکٹر متعین ہوئے ہیں وہ لندن میں مقیم ایک متمول تاجر ہیں جن کا اندرون و بیرون ملک ایک بڑا کاروبار ہے وہ ہم میں سے ہی ہیں سلجھے ہوئے اور متوازن شخصیت کے مالک ہیں ،ان کی گفتگو سے اوورسیز پاکستانیوں کے لیے کچھ کر گزرنے کی نوید ملتی ہے ان کے منصوبوں میں پی آئی اے کی بحالی، موبائل پر ٹیکس ختم کروانا بیرون ملک بسنے والوں کی جانب سے بھیجی جانے والی رقوم کے عوض پاکستان میں امپورٹ پر ڈیوٹی میں چھوٹ، اور اوورسیز پاکستانیوں کے لیے ایڈوائزری کونسل کا قیام جس کے دو سو ممبرز ہوں گے اور انہیں پاکستان میں سٹیٹ گیسٹ کا درجہ ملے گا، اچھے اقدامات کے لیے اچھے لوگوں کی ضرورت ہوتی ہے، اسی لیے ستائس ستمبر کو او پی ایف کے تقریب میں شرکت کی بھرپور کوشش ہونی چاہئے تاکہ حکومت کو بیرون ملک بسنے والے پاکستانیوں کے مسائل کے حل کے لیے باور کروایا جا سکے ۔ایک تجویز او پی ایف کی حال ہی میں متعین ہونے والے چیئرمین سید قمر رضا صاحب کے لیے راقم کی طرف سے ہے کہ اگر اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل کے حل کی کوششوں میں سنجیدہ ہیں تو حکومت کے ساتھ مقتدر حلقوں کو بھی آن بورڈ کریں اور دوسری تجویز میرے جیسے عمران خان کے چاہنے والوں کے لیے ہے کہ احتجاج ضرور کریں اقوام متحدہ کے سامنے جہاں پی ایم تقریر کرنے جا رہے ہیں اور جسے شیڈول بھی کر دیا گیا ہے پر وہاں احتجاج نہ کریں جہاں اوورسیز کے مسائل کے حل کے لیے اکٹھ ہو رہا ہے بہت شکریہ
٭٭٭