ہر صبح کی شب ہوتی ہے !!!

0
3
سردار محمد نصراللہ

قارئین وطن! میرا بہت گہرا تعلق ہے وکلا کی فرٹینیٹی کے ساتھ بچپن سے بہت ینچ کردار ججوں کو قریب سے دیکھا ہے بہت اچھے کردار کے مالک بھی تھے لیکن خدا کی قسم قاضی فائیز عیسیٰ جیسا کم ظرف جج میری نظر سے نہیں گزرا جب اس کے باپ کی طرف دیکھتا ہوں تو اتنا بڑا نام اس شخص کو ذرا بھی احساس نہیں کہ کس باپ کا بیٹا ہے جس کو قائد اعظم اپنا بیٹا سمجھتا تھا ،اتنی بے غیرتی کا مظاہرہ توبہ توبہ اتنی غلامی نواز شریفوں کی جس کی کوئی انتہا نہیں اس شخص کو اتنا بھی احساس نہیں کہ ایک دن تو اس کو اس منصب سے الگ ہونا ہے اور اس کو اسی برادری میں جینا ہے مرنا ہے ،کسی کے جنازے میں اس کو شرکت کرنی ہے ،کسی نے اس کا جنازہ اُٹھانا ہے لیکن ایک ایکسٹینشن کی بھوک نے اس کو سب کچھ بھلا دیا ہے کہ تاریخ بھی کوئی شہ ہے میں تو سمجھتا تھا کہ پٹھان بڑے غیرت مند ہوتے ہیں لیکن اس کو کوئی پروا نہیں ہے کہ تاریخ اس کے بارے میں کیا بے عزتی لکھے گی قاضی جی آج نہیں تو کل تم کو اس عہدہ سے اترنا ہوگا اس کو اپنے کولیگز کے بارے کوئی پروا نہیں کہ کل جب یہ اترے گا اس کو کوئی منہ لگانے والا نہیں ہوگا جن لوگوں کی خاطر یہ اتنی نیچ پر اترا ہوا ہے کل یہی اس کے قریب بھی نہیں ہوں گے ،اچھا تو یہ ہوتا کہ اتنی بے عزتی کے بعد یہ خود استعفیٰ دے کر گھر چلاجاتا اور جسٹس منصور علی شاہ کو چیف جسٹس کے منصب پر براجمان کرتا تاریخ اس کا نام سنہری ناموں سے لکھتی لیکن جو بے شرم ہوتے ہیں ان کو اس کی کوئی پرواہ نہیں ہوتی کہ تاریخ کیا لکھے گی۔
قارئین وطن! میں حیران اس بات پر ہوں کہ وکلا برادری ابھی تک سڑکوں پر کیوں نہیں نکلی ،فارم کی حکومت کس طرح کہ اوچھے ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے اپنی دو نمبر حکومت بچانے کے کیسے کیسے منعم اور فرعون ختم ہوگئے جن کو نہ قاضی جیسے جج بچا سکے ،نہ ان کو جرنل عاصم جیسے جرنل بچا سکے، سب کو ایک دن مٹی میں دفن ہونا ہے جتنے مرضی قانون بناتے رہیں سب کو انجام تک پہنچنا ہے جسٹس منیر بھی دفن ہے کوئی نام لیوا نہیں ہے جس نے بھٹو کو پھانسی دی ان کے ناموں کو کوئی یاد بھی نہیں کرتا اس بدبخت کا بھی یہی حال ہوگا شریفوں کا اور قاضی جیسے ججوں کا ، آج وہ جج جو اس کی پیروی کر رہے ہیں ان کو اپنی اور اپنی اولاد کی عاقبت کا احساس ہونا چاہئے، عہدے آنی جانی شہ ہے ،لوگ صرف کردار کو یاد رکھتے ہیں ،قاضی کو اپنے بارے میں عوام کی رائے کا احترام کرنا چاہئے کہ وہ اس کے بارے میں کیا سوچتے ہیں ،میرا چھوٹا سا قلم اسے اجازت نہیں دیتا جو زبان اس کے بارے میں استعمال ہوتی ہے ،تمام بار ایسوسی ایشنز جس کو مافیہ نے خریدا ہوا ہے ان کو بھی ادراک ہونا چاہئے کہ عوام ان کے بارے میں کیا رائے رکھتی ہے میری جب بھی اپنے وکیل دوستوں سے بات ہوتی ہے ایسے ایسے گندے الفاظ ان کے منہ سے نکلتے ہیں مجھ کو شرم آجاتی ہے،ان کو بلکل احساس نہیں ہے کہ کل ان کے بچوں نے بھی اسی معاشرے میں جینا اور مرنا ہے خدارا اپنی اولاد کا ہی سوچ لیں اگر آپ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ان بے غیرت نام نہاد حکمرانوں کا ساتھ دے کر قوم کے خزانوں کو لوٹ کر کسی دوسرے ملک میں پناہ لے لیں گے یاد رکھیں کہ دنیا سکڑ چکی ہے جس ملک میں بھی یہ پناہ سوچ رہے ہیں یہ عوام کے غیض و غضب سے نہیں بچ سکیں گے ہر صبح کی شب ہوتی ہے ان کی بھی شب ہونے والی ہے،قارئین وطن! سنا ہے کہ شہباز شریف فارم وزیر اعظم یو این او میں حاضری لگوانے آ رہا ہے اس کو اللہ کی شان کہیں یا قوم کے جرموں کی سزا کے ایک چور ایک لٹیرا پاکستانیوں کی نمائیدگی کر ے گا ۔اللہ اللہ لیکن اس چور کو سمجھ آ جائے گی جب بیگم آمنہ چغتائی اور ہماری عابدہ بہن اپنی سیکڑوں ساتھیوں کے ساتھ یو این کے سامنے بہت بڑا مظاہرہ کریں گی تاکہ وطن عزیز میں سوئی ہوئی قوم کو جگائیں کہ یہ ہمارا مقدر نہیں ہے کہ ایک چور ایک رہزن ایک خائین ہمارا رہنما بن کر سرکاری منچھیوں کی لکھی تقریر کرے اور قوم کے اربوں روپے کو آگ لگائے ،دوسری طرف اطلاع ملی ہے کہ نیو یارک میں شہباز شریف کا سب سے بڑا منی لانڈرنگ کنگ امریکہ میں آباد سب گلو بٹوں اور چور اچکوں کو اس کے خلاف ہونے والے بیگم آمنہ چغتائی کے مظاہرے کو ناکام بنانے کی کوشش کرے گا جس کے لئے شہباز حکومت نے سرکاری خزانے کا منہ کھول دیا ہے، اس حوالے سے شہباز کے بڑے بھائی سابق وزیر اعظم نواز شریف نے واشنگٹن میں اپنے پرانے بزنس پارٹنر شیخ سعید کو اور تمام پرانے ساتھیوں کو فون کر کے شہباز کے دورہ کو کامیاب بنانے کے لئے ہاتھ پیر جوڑے ہیں ،سوشل میڈیا تیار رہے کہ اس کی ایک ایک چال کو کور کرکے پاکستانیوں کو دکھائیں ،اب پاکستان کی بدمعاشیہ سے جان چھڑانے کا وقت آگیا ہے !بس یہ یاد رکھو کہ جہاں ہر صبح کی شب ہے وہیں ہر شب کی صبح بھی ہے ،پاکستان زندہ باد !
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here