کشمیری دنیا بھر میں کشمیریوں نے 5اگست کو یوم استحصال اور یوم سیاہ کے طور پر منا یا۔5اگست 2019 کو مودی حکومت نے اقوام متحدہ کی قرار دادوں اور بھارتی آئین سے انحراف کرتے ہوئے مقبوضہ جموں و کشمیر کو بھارت میں ضم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ بھارتی حکمرانوں کی کشمیر پر غاصبانہ قبضہ کی خواہش نئی نہیں گزشتہ 7دہائیوں سے بھارت مختلف ہتھکنڈے استعمال کر کے کشمیر پر جبری قبضہ برقرار رکھے ہوئے ہے۔ بھارتی حکمرانوں کے دوغلے پن کا اس سے بڑھ کر بھلا اور کیا ثبوت ہو سکتا ہے کہ بھارت مسئلہ کشمیر کو خود اقوام متحدہ ہمیں لے کر گیا اور اقوام متحدہ کی قرار داد نمبر47میں اقوام عالم نے مسئلہ کشمیر کی متناز ع حیثیت تسلیم کرتے ہوئے اس کا حل استصواب رائے تجویز کیا ۔ یہی نہیں بھارتی وزیر اعظم جواہر لعل نہرو نے جموں میں کشمیریوں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے یہ تسلیم کیا تھا کہ جموں و کشمیر کے مستقبل کا فیصلہ کرنے میں کشمیریوں کو مکمل آزادی ہو گی۔ انہوں نے واضح الفاظ میں کہا تھا کہ بھارت کشمیریوں کی مرضی کے بغیر کشمیر کو بھارت میں شامل نہیں کرے گا۔یہی وجہ ہے کہ بھارت نے مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ میں اٹھانے کے بعد بھارتی آئین میں آرٹیکل370اور 35اے کے تحت کشمیر کی خصوصی حیثیت دی مگر عملی طور پر کشمیر پر غاصبانہ قبضہ برقرار رکھنے کے لئے ریاستی طاقت کا استعمال بھی جاری رکھا۔ پہلے پہل بھارت نے کشمیری قیادت میں سے اپنے حامیوں کو ورغلا کر کشمیر میں اپنے قبضہ کا جواز بنایا مگر جب کشمیری قیادت کو بھارتی حکمرانوں کا بہروپ نظر آنا شروع ہوا تو بھارت نے طاقت کے بل بوتے پر کشمیریوں کی آواز دبانے کی کوشش کی مگر ہر سات کشمیریوںپر ایک بندوق بردار بھی کشمیریوں کے جذبہ حریت کو کچلنے میں ناکام رہا ۔ کشمیریوں نے حق خود ارادیت کے قانونی حق کے لئے مزاحمت شروع کی تو بھارت نے کشمیر کو دنیا کی سب سے بڑی جیل میں بدل دیا۔ مودی سرکار نے پانچ سال قبل اقوام متحدہ اور بھارتی آئین سے انحراف کرتے ہوئے کشمیر کو بھارت میں ضم کرنے کے لئے کشمیر کی بھارت کے آئین میں خصوصی حیثیت ختم کی تومقبوضہ کشمیر کے شہریوں نے بھارتی حکومت کی جانب سے پانچ اگست 2019 کو مارے جانے والے شب خون کو مسترد کیا۔1989 سے سے اب تک مقبوضہ کشمیر میں 96320 شہریوں کی شہادت ہو چکی ہے ۔ایک لاکھ 71 ہزار سے زائد کشمیری بھارتی غیر قانونی طور پر گرفتار ہو ئے ہیں۔22974 خواتین کے شوہروں کو قتل کیا گیا جبکہ11,264 خواتین کو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج اور پولیس کے کارندے زیادتی کا نشانہ بنا چکے ہیں۔اگست 2019 سے اب تک 887 افراد شہید اور 25,000 کے قریب شہریوں کو غیر قانونی طور پر گرفتار کیا جاچکا ہے ۔1300 حریت پسند سرکاری ملازمین کو غیر قانونی طور پر نوکری سے نکالا جاچکا ہے۔بھارتی قابض فورسز کی جانب سے 60,000 کشمیری خاندانوں کی لسٹ بنائی گئی ہے جن پر زندگی تنگ کرنے کا گھناونا منصوبہ بنا گیا ہے۔بھارتی حکومت نے اپنی مکارانہ پالیسی کے تحت مقبوضہ کشمیر میں 32 لاکھ غیر مقامی ووٹرز کا غیر قانونی اندراج کیا ہے اور منصوبے کے تحت مقبوضہ کشمیر میں مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کیا جارہا ہے ۔ اس غرض سے ووٹر لسٹوں میں ردوبدل کیا گیا ۔ کشمیریوں کے احتجاج کے خوف سے میرواعظ عمر فاروق اور دیگر کشمیری حریت قیادت کو گھروں سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں دی جا رہی ۔مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی جانب سے 60 ہزار کنال زمین غیر قانونی طور پر ہتھیائی جا چکی ہے ۔مقبوضہ کشمیر کے شہریوں کو غیر قانونی طور پر دو لاکھ ایکڑ زمین سے محروم کر دیا گیا ہے ۔بھارت میں آزادی اظہار رائے کا تناسب 21 درجے تنزلی کے بعد 161 ویں نمبر پر پہنچ چکا ہے۔ جموں میں چھ ایکڑ اراضی پر غیر قانونی مندر کی تعمیر جاری ہے ۔بھارتی فوج اور پولیس مقبوضہ کشمیر میں ویلج ڈیفنس گارڈز کے نام پر آر ایس ایس کے دہشت گردوں میں اسلحے کی بندر بانٹ کر رہے ہیں۔مقبوضہ کشمیر میں شراب کے کاروبار کو بھارتی حکومت عام کرنا چاہتی ہے اور اس غرض سے منشیات کے اڈے قائم کروا رہی ہے۔انڈین سول سروس میں کشمیر کا کوٹا 50 فیصد سے 33 فیصد کر دیا ہے۔مقبوضہ کشمیر میں تعینات، 20 پرنسپل سیکرٹری میں سے 16 ہندو مذہب سے تعلق رکھتے ہیں ۔890 قوانین میں غیر قانونی ترامیم سے بھارتی فاشسٹ حکومت مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی کا ارادہ رکھتی ہے۔
اقوام متحدہ کی مختلف رپورٹس میں بھارت کے خلاف ،مکمل انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی چارج شیٹ کئی بار جاری کی جا چکی ہے ۔ اقوام متحدہ اورعالمی طاقتوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ بھارت کو سلامتی کونسل کی قراداوں پر عمل درآمد پر مجبور کریں تاکہ کشمیریوں کو حق خود ارادیت نصب ہو اور خطہ کا درینہ تنازع حل ہو سکے مگر اس لئے بھارتی فاشسٹ حکمرانوں کو لگام ڈالنے کی اشد ضرورت ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کشمیری دنیا بھر میں نہ صرف بھارتی جبر کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں بلکہ کشمیر میں بھارتی فورسز کے انسانیت سوز مظالم کا بھی مقابلہ کر رہے ہیں ۔ پاکستان نے ہمیشہ کشمیر یوں کے حق خود ارادیت کی دنیا بھر میں حمایت اور وکالت کی ہے۔پاکستانی حکومت اور عوام مقبوضہ کشمیر کے بھائیوں کی حمایت تا قیامت جاری رکھیں گے ۔پاکستان مقبوضہ کشمیر کا مقدمہ ہر فورم پر بھرپور طریقے سے اجاگر کر رہا ہے۔اقوام متحدہ اور بین الاقوامی اداروں کو بھارت پر زور دینا چاہیے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں جاری مظالم کا سلسلہ بند کریں ۔بھارتی حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں معاشی ترقی کے تمام منصوبے روکے جا چکے ہیں۔مقبوضہ کشمیر میں شہریوں کے لیے روزگار کا ملنا ناممکن ہوتا جا رہا ہے اور شدید ترین معاشی بحران کا خدشہ ہے۔
٭٭٭