پیرس اولمپکس میں عیسائیت کی تضحیک کی گئی!!!

0
19

پیرس اولمپکس کا آغاز ہوچکا ہے،بے شمار مرد حضرات کی آنکھوں کی بینائی ویمنز جمناسٹکس کو دیکھ دیکھ کر ضائع ہو گئیں ہیں ، اور اُنہیں کچھ نظر نہیں آرہا ہے، اولمپکس کے کیمرہ مین بھی قابل ستائش ہیںجو اپنے کیمرہ کے فوکس کو اُس مقام پر رکھتے ہیں جسے مرد حضرات دیکھتے ہی اوہ …اوہ کرنے لگتے ہیں۔مقابلہ کرنے والی ویمنزجو بعد میں خود کو ویڈیو میں دیکھتی ہونگیں یہ سوچنے پر مجبور ہوجاتی ہوں گی کہ یہ جمناسٹک کا مقابلہ ہے یا جسم کے خفیہ اعضا کی نمائش کا ایک بہانہ مجھے کیا میں تو تائید کرونگا کہ جمناسٹک کا لباس جسے لئیوٹارڈ کہتے ہیں اگر نہ ہی ہو تو کوئی مضائقہ نہیںبلکہ ذائقہ دار ہوگا تاہم لیئوٹارڈ بنانے والی کمپنیاں بھی بے بیاں کو مشورہ دیتی ہیں کہ وہ اپنے لباس کے اندر پینٹی پہن لیا کریں تاکہ بے پردگی نہ ہو اور مرد حضرات غش کھاکر گر نہ پڑیں، ویمنز جمناسٹکس کے مقابلے کے دوران بیویاں کبھی ٹی وی کے اسکرین پر اور کبھی اپنے شوہر کے چہرے پر نظر دوڑاتی ہیں، شوہر حضرات دنیا و مافیاسے دور اِس مگن کے ساتھ بُت بنے بیٹھے ہوتے ہیں جیسے اُن کی بیویاں نہیں کوئی بجلی کی پنکھاں ہوں،افواہیں ہیں کہ ایک ایتھلیٹس جو ایک محفل میں اپنا تعارف کراتے ہوے ایک بھاری بھرکم شخص کو یہ کہا کہ وہ اولمپکس کا گولڈ میڈلسٹ ہے، تو اُس شخص نے تلخ لہجہ میں جواب دیا کہ یہ سارے گولڈ اُس کے جیولری اسٹور سے چوری ہوے تھے،تازہ ترین خبر یہ ہے کہ دو جنسی طور پر مشکوک ایتھلیٹس جنہیں ماضی میں نااہل قرار دے دیا گیا تھا اُنہیں پیرس اولمپکس میں حصہ لینے کی اجازت دے دی گئی ہے. الجیریا کی ایمانی خیلف کو گذشتہ سال نئی دہلی میں ٹیسٹیرون ٹیسٹ میں فیل ہوجانے کی وجہ کر باکسنگ کے مقابلے میں حصہ لینے سے روک دیا گیا تھا،اِسی طرح تائیوان کی لِن یو ٹنگ سے برانز میڈل اِس وجہ کر واپس لے گئی تھی کہ وہ جینڈر ٹیسٹ میں کامیاب نہیں ہوسکی تھی، انٹرنیشنل اولمپکس کمیٹی کے ترجمان نے کہا کہ مذکورہ ایتھلیٹس ماضی میں بہت سارے مقابلے میں حصہ لے چکے ہیں ، اور وہ کوئی اچانک نمودار نہیں ہوئے ہیں، دونوں ایتھیلٹس 2021 ء ٹوکیو اولمپکس میں حصہ لیا تھا اور لِن دو مرتبہ ایشین ویمنز باکسنگ چیمپئن شِپ کا مقابلہ جیت چکی ہے،ایمانی خیلف نے نہ صرف پیرس اولمپکس میں باکسنگ کے مقابلے میں حصہ لیا بلکہ اپنے حریف کو شکست دے کر برانز میڈل بھی جیت لیا ہے،پیرس اولمپکس کی افتتاحی تقریب ساری دنیا کے عیسائیوں کیلئے زبردست دِل آزاری کا سبب بن گئی ہے، تفصیل اِس کی کچھ یوں ہے کہ افتتاحی تقریب کے دوران ایک مختصر تمثیل مذہب عیسائیت کے بارے میں پیش کی گئی تھی اگرچہ فرانسیسی حکام اِس کی تروید کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ تمثیل کا کسی مذہب سے کوئی تعلق نہ تھا بہرحال تمثیل میں ”دی لاسٹ پاس اوور” کا منظر پیش کیا گیا تھا جس میں حضرت عیسی صلیب پر چڑھنے سے ایک دِن قبل اپنے رفقا کے ساتھ کھانا تناول کر تے ہیں، اُس مجلس میں وہ روٹی کے ایک ٹکرے کو اپنے ہاتھ میں لیتے ہوئے کہتے ہیں کہ ” یہ لو ، اور اِسے کھاؤ ، یہ میرا جسم ہے” اور پھر وہ مشروب کے ایک گلاس کو پیش کرتے ہوے کہتے ہیں کہ ” یہ میرا خون ہے” وہ اپنے رفقا سے کہتے ہیں کہ اُن کی یاد کو تازہ رکھنے کیلئے یہ روایت ہمیشہ قائم رکھی جائے ”دی لاسٹ سُپر ” مذہب عیسائیت کیلئے ایک اہم تقریب کے طور پر منائی جاتی ہے تاہم پیرس اولمپکس کی افتتاحی تقریب میں اِس منظر کو کچھ اور طریقے ہی سے پیش کیا گیا، تمثیل میں کوئینز ، ایک ٹرانسجینڈر ماڈل ، ایک برہنہ مغنی جو یونانی خدا ، اور ایک لڑکا مرکزی کردار تھے جنہوں نے ”دی سُپر پاس اوور” منظر کی عکاسی کی. اٹلی کے ڈپٹی پرائم منسٹر ماتیو سلوانی نے اِس منظر کو توہین آمیز اور پراگندہ قرار دیا ہے، اُنہوں نے کہا کہ اولمپکس کی افتتاحی تقریب دنیا بھر کے بلینز آف عیسائیوں کی دِل آزاری کے ساتھ ایک بیہودہ آغاز تھا تاہم پیرس 2024 ء اولمپکس کے صدر ٹونی استانگوئیت نے جوابا” کہا کہ ”حقیقی طور پر ہمیں انٹرنیشنل کمیونٹی کی خواہشات کو ملحوظ خاطر رکھنا تھا تاہم جیسا کہ کہا گیا ہے کہ یہ ایک فرنچ تقریب فرنچ کھیلوں کیلئے ہے، اِسلئے ہم نے فرنچ آرٹسٹک ڈائریکٹر پر پورا پورا بھروسہ کیا ہے، فرانس میں آزادی خیال کو مقدم سمجھا جاتا ہے ، اور ہمیں اِس کی حفاظت کرنی ہے” ،سابق صدر امریکا ڈونلڈ ٹرمپ بھی فرنچ اولمپکس کمیٹی پر برس پڑے اور کہا کہ دیدہ و دانستہ طور پر یہ تمثیل پیش کرنا عیسائیوں کی توہین کرنے کے مترادف ہے”
ادھر 1500 میٹر سوئمنگ ریس میں حصہ لینے والی ایک پیراک جولین ویرمیلن پیرس اولمپکس کے حکام پر برس پڑی ہے، اُس نے الزام عائد کیا ہے کہ پیرس کی سب سے مشہور دریا کا پانی جس میں وہ مقابلہ کر رہی تھی آلود زدہ تھا۔ اُس نے کہا کہ پانی کا ذائقہ کوئی کوکا کولا یا سیون اپ جیسا نہیں بلکہ اتنا زیادہ بد مزا تھا کہ جس کے بارے میں وہ سوچتی ہے تو اُسے اُلٹی آنے لگتی ہے، پیرس کی دریا جس میں اولمپکس کے متعدد مقابلے ہورہے ہیں روز اول سے متنازع بنی ہوئی ہے،گزشتہ جون کے ماہ میں جب اِس کے پانی کا ٹیسٹ کیا گیا تھا تو اِس میں ای کولی کا مقدار قابل قبول مقدار سے دس گنا زیادہ تھا،ای کولی سے آلودہ پانی کے استعمال سے ڈائیریا ، نمونیا اور دوسری خطرناک بیماری میں مبتلا ہونے کا خطرہ لاحق ہوتا ہے،جولین بیلجیم کی ٹیم کی نمائندگی کر رہی تھا اور مقابلے کے آخر میں اُسکا نمبر 24 واں تھا،چند ہفتے قبل پیرس کے میئر نے صرف یہ ثابت کرنے کیلئے اُسی دریا میں تیراکی کی تھی کہ اُسکا پانی صاف ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here