ہمیں کسی اور کی روایات کا حوالہ دینے کی ضرورت نہیں کہ اسلام میں سب کچھ موجود ہے اگر ہم تمام واہیات اور غیر اسلام ادوار کو چھوڑ کر جائزہ لیں۔ ایسا نہیں ہے کہ دوسرے مذاہب میں انسانیت کا فقدان ہے۔ انسانیت کا نہ ہونا ماحول کی پیداوار ہے جس میں ہمارے سیاست دان، ججز، پولیس، مذہبی لوگ، ایک عام شخص اور ہمارے محافظ آرمی کے جنرلز پروان چڑھے ہیں ہر برُا کام کرکے الَحمُدوللہ کہتے ہیں اور شروع کرنے سے پہلے بسمہ اللہ پڑھتے ہیں۔ عرصہ سے عوام کو بے وقوف بناتے آئے ہیں اور بنا رہے ہیں ،ہمیں اسلام میں حضور صلعم کی ایک بات یاد آئی جب انہوں نے ایک ضرورت کے تحت آنے والے شخص سے کہا کہ وہ کیسے اچھا بن سکتا ہے، میرے رسول کا کہنا تھا ”آج سے سچ بولنا شروع کردو” اس تعلق سے ہمیں امریکہ کے صدر ابراہم لنکن کا یہ قول یاد آگیا جو پچھلے پچاس سال سے گاہے بگاہے سنتے آرہے ہیں۔ ”تم چند لوگوں کو کچھ عرصے کے لئے بے وقوف بنا سکتے ہو اور شاید کچھ لوگوں کو ہمیشہ کے لئے بھی، لیکن تمام لوگوں کو تمام عرصے کے لئے بے وقوف بنانا ممکن نہیں” یہ قول دنیا میں ہر ملک پر واضح ہے اور ہر سیاستدان اس حقیقت کو جانتا ہے جیسے امریکہ کے صدر بائیڈین جان چکے ہیں لیکن عمل نہیں کر پا رہے۔ اس بات کو چھوڑ کر ہم پاکستان کی طرف آتے ہیں جہاں سیاست کی سرگرمیاں زوروں پر ہیں الیکشن کی تیاریاں ہیں دو پارٹیاں ایک دوسرے پر لفظی بمباری کر رہی ہیں۔ ایک طرف سندھ کا لاڈلہ اور شہرت یافتہ مسٹر دس فیصدی زرداری کا نابالغ بیٹا پنجاب میں پیپلزپارٹی کے کارنامے بتا رہا ہے جھوٹ پر جھوٹ بول رہا ہے اور دعوے بھی کر رہا ہے کہ وہ جیتے گاجو ناممکن ہے اس بے چارے کو پنجاب کی روایات کا علم نہیں اور وہ کس آسانی سے کبھی زبان، کبھی نان، بریانی اور کبھی لفافوں کے ذریعے اپنی وفاداریاں ان ہی لوگوں کے حوالے کردیتے ہیں جو برسوں سے انہیں بیوقوف بنا رہے ہیں۔ پنجابی زبان کے ذریعے سکھوں سے برادرانہ تعلقات پیدا کرلیتے ہیں جو اچھی بات ہے ان کا یقین ہے کہ سکھ اور وہ ایک ہی درخت کے آلو بخارے ہیں نوازشریف تو اس سے بھی آگے جا کر کہہ چکے ہیں اور اب چوتھی بار وزیراعظم بننے جارہے ہیں یا بنائے جارہے ہیں۔ فوج کے خلاف انکی دشمنی کام آگئی یا پھر امریکہ کو ان سے زیادہ بکائو تیتر نہیں ملا۔ پہلے عمران کو بند کروایا حکم تھا کہ ختم کردو لیکن یہ کام فی الحال ملتوی کردیا اور اس سے بھی اچھا حل پیش کیا گیا کہ نوازشریف کو لایا جائے جو پہلے سے ہی عمران خان سے چڑا بیٹھا ہے اور اس سے زیادہ اسکی بیٹی مریم نواز جو بڑھاپے میں جوانی کی توانائی سے عرصہ سے عمران خان کے خلاف محاذ کھولے ہوئے ہے لگتا ہے جیسے کرش(CRUSH) ہو۔ عورت میں یہ خوبی بدرجہ اتم ہوتی ہے اور آدمی اپنی طاقت دکھاتا ہے۔ لیکن ان سب کٹھ پتلیوں کی ڈور آرمی کے ہاتھ میں ہے کل نوازشریف فرما رہے تھے۔ ”آج میں سرخرو ہوں الَحمُدوللہ وہ جج کہاں گیا جیسے آٹھ ماہ بعد چیف بننا تھا۔ دال میں کچھ کالا ہے” کبھی کبھی لگتا ہے نوازشریف شتر مرغ کے انڈے سے ابھی نکلے ہیں حالانکہ وہ جانتے ہیں کہ نکیل جنرلز کے پاس ہے جب چاہیںگے کھینچ لینگے اور ان کے سَمدھی اسحاق ڈار جو ملک لوٹنے کے سارے جرائم میں ان کے شانہ بشانہ ہیں نے بھی جیو ٹی وی پر آکر عوام کو خوشخبری سنا ڈالی ”ڈالر کی قدر250روپے کے قریب ہونی چاہئے۔ صوبائی حکومتیں چاہیں تو اپنے بجٹ سے صارفین کو مفت بجلی دے سکتی ہیں، مزید15ہزار میگاواٹ بجلی کا اضافہ ضرورت کے تحت ہوگا اور نرخوں میں20سے30فیصد کمی کیسے ہوگی،” پھر بلاول کو جواب دیا” بلاول میرے بچوں جیسا ہے اُسے ڈر ہے کہ ہم کامیاب ہوگئے تو 15سے بیس سال تک انہیں موقعہ نہیں ملے گا۔” اس بار انہیں پاکستانی جنرلز پر پورا اعتماد ہے لیکن سوال یہ بھی ہے کہ کیا پاکستان بیس سال ان چار صوبوں پر قائم رہ سکے گا؟ درست فرمایا ڈار صاحب آپ کی شکل اسکرین پر د ھندلا رہی ہے یا پھر ہماری بینائی خراب ہے۔ جو ہماری سمجھ نہیں آرہا کہ آپ ملک کے مالیاتی مسائل کس ڈسپلن سے ختم کرینگے کیا آپ نے ملکی خزانے سے اتنا کچھ لوٹ لیا ہے کہ دوبارہ نظر نہ اٹھائیں پاکستان پر اور وضاحت کردیں کہ” سادہ اکثریت کیا ہوتی ہے جس کے نتیجے میں ماضی کی طرح خدمت ہوگی ملک کو کنگال صرف آرمی نے ہی نہیں کیا ہے انہیں سب کچھ جائز ہے وہ تو بادشاہ ہیں لیکن آپ تو عوام کے ووٹوں سے آئے تھے اور اب بھی پلاننگ کے تحت آئینگے۔کیا آپ کا ضمیر اتنا زنگ آلودہ اور یادداشت کو گھن لگ گیا ہے۔ اگر آپ سمجھتے ہیں، ہائی ویز، اورنج ٹرین دے کر ملک کی خوشحالی سمجھتے ہیں تو باقی پاکستان اس بات کو نہیں مانتا کہ ان کاموں میں کمیشن متعین نہیں ہے۔ زرداری نے یہ کچھ نہیں کیا سندھ میں سب کچھ ہڑپ کرلیا اس کے مقابلے میں آپ پنجاب کے محبوب کا تمغہ لے سکتے ہیں۔
اور ہمارا سوال عاصم منیر سے یہ ہے کہ ”آپ نے حافظ قرآن ہو کر کیا محسوس کیا کیا آپ کی ماں، بیوی، باپ بچوں کو معلوم ہے آپ کیا کر رہے ہیں آپ کی تربیت کیسے ہوئی ہے کہ آپ خواب خرگوش میں مبتلا ہیں اور جاگنا نہیں چاہتے جب تک وائسرائے آپ کو حکم نہ دے۔ جی ہاں یہ بات بھی سامنے آئی کہ پاکستان آپ کی نگرانی میں جو پہلے طوائف زدہ تھا کالونی بن چکا ہے اب امریکہ کے پاس پاکستانی عوام کو دینے کے لئے کچھ نہیں بچا۔ ویسے یہاں بھی یہ ہی ہے اور پہلے بھی امریکہ نے کسی ملک کو نہیں سنوارا، سائوتھ امریکہ کے حالات جا کر دیکھ لیں رہنمائی ہوگی۔ لیکن آپ کو کیا مطلب کچھ عرصہ بعد آپ تو کسی باہر کے ملک میں جابسینگے۔ وہاں دوسرے جنرلز کی مانند فرنچائز لے لینگے۔ یاد رہے گھر کی برف خود صاف کرنا ہوگی آپ نے کونسی تعلیم حاصل کی ہے کیا آرمی کو حد میں رہنا نہیں سکھایا جاتا، یا پھر بلجھے شاہ نے جس کا تعلق بھی قصور سے تھا کہا تھا پڑھ کر دیکھئے
ہتھ وچ پھڑ کے تلوار۔ نام رکھ لیا غازی
اوبھلیاں حاصل کی کیتا؟۔ جے توں رب نا کیتا راضی
اگر آپ نے قرآن سے کچھ نہیں لیا تو رسول صلعم کی کچھ احادیث ہی پڑھ لو ایک وہ جو ہم نے شروع میں لکھی”سچ بولا کرو”
حضرت عمر بڑے غیور طاقت ور اور انصاف پسند حکمران اور جنرل تھے اور وہ مسلمان بھی تھے لیکن آپ کی طرح نہیں ہمیں کوئی اعتراض نہیں کہ آپ حکمران ہیں اور سیاستدان آپ کے پائوں تلے دوڑتے، چوہے، بلیاں اور کتے ہیں(کتا وفادار جانور ہے) اور عوام کے ساتھ جو کھلواڑ ہو رہا ہے اس کے ذمہ دار آپ ہی ہیں کہ آپ نے فلم آن میں ولن کا یہ جملہ سن لیا ہے اور نہیں سنا تو پوری فلم دیکھیں مزہ آئے گا ولن ہیرو سے کہتا ہے
”آج جس کے ہاتھ میں تلوار ہے اُسی کا راج ہے”
لیکن آپ کا انجام ولن پریم ناتھ کی طرح ہوگا انشاء اللہ اور کیا کہیں؟۔
٭٭٭٭