خدا حافظ عمران خان

0
38
مجیب ایس لودھی

ملک کی موجودہ سیاست دوبارہ 90کی دہائی میں جاتی دکھائی دے رہی ہے جب دو ہی سیاسی جماعتیں افہام و تفہیم کے ساتھ اپنی اپنی باریاں لے رہی تھیں، کیونکہ ملک کی تیسری سیاسی قوت تو منظر نامے سے غائب ہوتی دکھائی دے رہی ہے جس کے بعد سیاست کا محور مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی تک ہی محدود ہوگا، پاکستانی اسٹیبلشمنٹ اور فوج نے تیسری سیاسی قوت کو لانے کی کوشش کی لیکن یہ کوشش ان کے اپنے ہی گلے پڑ گئی ، فوج کی سیاسی مداخلت نے ان کی ساکھ کو بری طرح متاثر کیا ہے ۔ایک وقت ایسا بھی تھاکہ جب بھی خاکی وردی کو دیکھتے تھے تو ایک احترام کا جذبہ جاگ جاتا تھالیکن پاک فوج کے چند جرنیلوں نے اس جذبہ کو خاک میں ملا دیا ہے، میرا خیال تھا کہ ہمارے لیڈروں نے ہی پاکستان کو ترقی نہ کرنے میں اپنا بھرپور حصہ ڈالا اور پاکستان کو مقروض بھی کر گئے اور پاکستان کے خزانے کو لوٹ کر بیرون ملک لے گئے لیکن جنرل باجوہ اور درجنوں جرنیلوں کی مثالیں ہمارے پاس موجود ہیں، جنھوں نے صرف امریکہ میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی جبکہ یورپ ، دبئی، اٹلی اور افریقہ میں سرمایہ کاری الگ ہے، کسی بھی ملک میں مثال کم ہی ملتی ہے کہ محافظوں نے ہی ملک کو لوٹ لیا ہو، آج پاکستان میں صرف جنرل (ر) اسلم بیگ کے علاوہ تمام آرمی چیف ریٹائر منٹ کے بعد مختلف ممالک میں آباد ہیں ، ایک اندازے کے مطابق کئی سو آرمی جرنیلوں کے ریٹائرمنٹ کے بعد انہیں جو بھی زمینیں دی گئی تھیں اور کرپشن سے جمع کردہ رقم جس کو لیگل طریقہ سے باہر لے کر گئے جس کی وجہ سے آج ایک ڈالر 300سے اوپر جا پہنچا ہے، اس طرح دیکھا جائے تو ان محافظوں نے پاکستان خوب لوٹا اور باہر کے ممالک میں سرمایہ کاری کرکے دوسرے ممالک کی معیشت کو مضبوط کیااگر ان کرپٹ فوجیوں اور کرپٹ لیڈروں کا پیسہ پاکستان واپس لایا جائے تو پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرضوں کی ذرا بھی ضرورت نہیں ہے بلکہ ہم دنیا کو قرضے دینے کے قابل ہو جائیں گے ، ہماری بدقسمتی ہے کہ جس طرح پی ٹی آئی (عمران خان)کو صفحہ ہستی سے ختم کیا جا رہا ہے ، دنیا کی تاریخ میں ایسی مثال نہیں ملتی ، اس میں عمران خان کی نا تجربہ کاری بھی شامل ہے ، سب سے پہلے تو سیاست میں ہمیشہ لچک ہونا چاہئے ، عمران خان میں لچک نام کی کوئی چیز نہیں تھی خواہ وہ کتنا ہی ایماندار ہے لیکن سیاست نام ہی لچک داری کا ہے، آپ کو ہر جگہ سختی کا لہجہ نہیں رکھنا چاہئے،کیونکہ آپ جس طرح جن کے کندھوں پر بیٹھ کر آئے تھے ان کا ماضی یہی تھا ، فوج ہمیشہ ایک پلان کے ذریعے لیڈروں کو آگے لائی ہے ، حکومتیں بنوائی ہیںاور پھر انہیں استعمال کر کے تاریخ کا حصہ بنا دیا گیا ، آج جس طرح عمران خان بے بس ہے ، کبھی اس نے سوچا بھی نہ ہو گالیکن میں عمران خان کا پاکستانی سیاست میں کوئی مستقبل نہیں دیکھ رہا ، اکثر قارئین کو میری بات شاید پسند نہ آئے لیکن اس کا جواب مستقبل دے گا کیونکہ پاکستان میں جس طرح فوج نے پلان کر کے اپنے ہی لوگوں سے لاہور کے کور کمانڈر ہائوس کو آگ لگوائی اب ہر ایک کو ویڈیو کے ذریعہ معلوم ہو چکا ہے لیکن اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ یہ سب ان کے بہترین پلان کا حصہ تھا، اب فوج بھی عمران خان کو اقتدارمیں آنے نہیں دے گی ، عمران خان کی سب سے بڑی غلطی یہی ہے کہ اس نے فوج سے ٹارگٹ ٹکر لی ، اسے مخالفت میں صرف مخالف سیاسی پارٹیوں کو ہی ٹارگٹ کرنا چاہئے تھاجس کا پورا پورا فائدہ حکمران مخالف پارٹی نے اٹھایا اور اٹھا رہے ہیں، عمران خان کا مستقبل کم از کم سیاست میں تاریک ہے، خاص طور پر جب تک فوج کا سیاست پر کنٹرول ہے ، انہیں معلوم ہے کہ اگر عمران خان دوبارہ اقتدار میں آ گیا تو فوج کے ریٹائرڈ جرنیلوں کا مستقبل ہمیشہ کے لیے تاریک ہو جائے گا جس کی واضح مثال ہم کو سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کی فرانس میں ویڈیو سے ملتی ہے، جس میں وہ گالیاں نکالنے والے افغانی کے سامنے انتہائی بے بسی میں پولیس کو کال کرنے کی دھمکی دے رہے ہیں، جبکہ اہلیہ کے ساتھ غیراخلاقی گفتگو کو برداشت کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔ عمران خان کو سیاست نہیں آتی اور نہ ہی اس کے پاس تجربہ کار قیادت ہے، بے شک وہ اکیلا ہی مرد مجاد ہے لیکن آج کے زمانے میں اکڑ پن ، ایماندرای اور عوام کی بھلائی کی کوئی قدر نہیں ہے ، آج کے دور میں صرف اسی کی عزت ہے جو خود بھی کھائے اور دوسروں کو بھی کھلائے، ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان جرنیلوں فوجیوں کیلئے ہدایت کا دروازہ کھول دے (امین)!
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here