چوڑیاں!!!

0
46
شبیر گُل

پی ٹی آئی سوشل میڈیا کی خواتین ایک ماہ سے جیل میں ہیں جو پی ٹی آئی نہ چھوڑنے کے موقف پر اب تک قائم ہیں۔ یہ خواتین ان مردوں سے بدرجہ بہتر اور جرأتمند ثابت ہوئی ہیں۔ جو حقیقی آزادی کے علمبردار تھے۔ جو اصلی ٹائیگرز تھے۔ وہ کاغذی ٹائیگرز ثابت ہوئے۔جو ریاست مدینہ کے علمبردار تھے۔ وہ مولانا فضل الرحمن کی طرح اسلام کے جعلی ٹھیکیدار ثابت ہوئے ۔ ویسے مولانا فضل الرحمن گزشتہ دنوں بنکاک میں خوبصورت مرمری ہاتھوں اور نازک کلیوں سے مساج کرواتے رہے ہیں تاکہ پاکستان آکر بنکاک کے شعلے برسا سکیں ۔ (کسی منچلے کا کہنا ہے کہ مولانا نازک کلیوں کو اسلام سکھانے بنکاک گئے ہیں۔) کیا پتہ ان میں پروین بوبی یا کوئی پرویز رشید کی طرح اسکالر بن جائے۔مولانا کو تبلیغی دورہ پڑا تھا تبلیغی جماعت کو رائیونڈ میں سالانہ اجتماع منعقد ہوتا ہے۔ جس میں لوٹوں کی بہتات نظر آتی ہے۔ وہ لوٹے خصوصا وضو کرنے کے لئے استعمال ہوتے ہیں۔ لیکن آجکل لاہور میں لوٹا پارٹی کے سربراہ جہانگیرترین گرد لوٹتے جمع ہورہے ہیں۔ بائیس سال عمران خان ان لوٹوں پر فخر کرتے رہے۔ جن میں الیکٹیبلز لوٹے، اسٹبلشمنٹ کے پسندیدہ لوٹے شامل تھے ۔ مگر یہ لوٹے تو پچہواڑہ دہونے والوں لوٹوں سے بھی غلیظ برآمد ہوئے۔ لوٹا آخر لوٹا ہی رہتا ہے۔ بیشک سونے کا ہو۔ فواد چوہدری،جہانگیر خٹک ،فیض الحسن چوہان ،فردوس عاشق اعوان کی مثال آپکے سامنے ہے۔ یہ لوٹے کانچ کی چوڑیوں سے بھی نازک ثابت ہوئے ۔جو لوگ پریس کانفرنس ،خان سے لاتعلقی اور معافیاں مانگ کر بھاگ رہے ہیں۔ وہ الیاس بوبی سے کمزور ثابت ہوئے۔الیاس بوبی سے یاد آیا بھٹو فیملی کی الیاس بوبی کو آجکل امریکہ کے دورے پڑے ہیں۔ گزشتہ دنوں سینٹر مشتاق احمد خان (اکنا) کے سالانہ کنونشن میں تشریف لائے ۔ انہوں نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے انکی بہن کے ہمراہ ملاقات کی ۔ چاہئیے تو یہ تھا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی فوجی جرنیلوں کو چوڑیوں کا تخفہ پیش کرتیں۔ تاکہ قوم کے غیرت مند مجاہدوں اور سپہ سالار کو محسوس ہوتا کہ بہن کی چوڑیوں کی کیا اہمیت ہوا کرتی ہے۔ ویسے آجکل بھٹو کا نواسہ ہر ہفتے امریکی یاترا پر تشریف لاتا ہے۔ ایک چوڑیوں کا سیٹ اگر اسے بھی عطا کردیا جاتا تو اس پر پر یہ چوڑیاں بہت بھلی محسوس ہوتیں۔ ان بے شرموں نے اپنی بیٹی عافیہ صدیقی کے لئے کبھی، کسی فورم پر آواز نہیں اٹھائی۔ کیونکہ انہی جرنیلوں نے اپنے بیٹی کو امریکہ کے سپردکیا تھا۔۔ آجکل پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم میں امریکی ہمدردی کے لئے دوڑ لگی ہے۔ پی ٹی آئی زیر عتاب ہے۔ عمران خان کے اصلی سپاہی نقلی اور ریت کی دیوار ثابت ہورہے ہیں۔ جو خان کی ریڈ لائین تھے۔ وہ ییلو لائین ثابت ہوئے۔ جن کا عمران خان کے جلسہ میں ناچنے کو جی چاہتا تھا ، وہ ناچ نہ آئے آنگن ٹیڑا ثابت ہوئے۔جو بی بی بلاول کو مذاق کرتے تھے کہ زیادہ بارش آتا ہے تو زیادہ پانی آتا ہے۔ کچھ دن جیل میں رہ کر انکی کانپیں ٹانگ گئی ہیں۔ بلاول کی کانپیں نہیں ٹانگیں ۔ کیونکہ وہ بار بار امریکہ یہ دیکھنے آتا ہے کہ کیا جب زیادہ بارش آتا ہے تو زیادہ پانی کیسے آتا ہے۔ وسیم اکرم پلس بزدار (بس یار ) ہی ثابت ہوئے۔جس کے لئے عمران خان نے پوری پی ٹی آئی کی زبان بندی کی – بزدار عمران خان کیطرح (توشہ خانہ کیطرح) صادق اورامین ہی نکلا۔ بزدار کے پی ٹی آئی چھوڑنے کے بعد پارٹی بیوہ تو نہئں ہوگی ۔لیکن فلسفہ عمرانیات کو دھچکا ضرور لگا۔(مرے تھے جن کے لئے وہ وضو کرتے رہے) عمران خان کوچہوڑنے والے کہتے تھے ھم جہادی ہیں۔ یہ فسادی معافی مانگ کر عمران خان اے لاتعلق ہوئے اور فوجیوں کے اتحادی نکلے۔ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے داعی ریت کی کمزور دیوار ثابت ہوئے۔ ایاک نعبدو ایاک نستعین کے علمبردار بزدل اور کمزور نظر آئے۔جرآت اور بہادری کا راگ الاپنے والے خود ہی میر جعفر اور میر صادق نکلے۔کئء تو وعدہ معاف گواہ بننے کو تیار ہوئے۔ جن ٹائیگرز نے جوانیوں میں تسبیحاں پکڑی تہیں۔ کیا اب ان تسبیوں کے دانے بکھر گئے ہیں۔ پکڑ دھکڑ کے خوف سے یاتہوں سے نمائشی تسبیح ہٹا لی گئی ہیں۔ گرگٹ کیطرح بدلنے والے پی ٹی آئی کے مجاہدین اتنے کمزور کیوں ثابت ہوئے کہ وہ ٹائیگر کی دم بھی ثابت نہ ہوسکے۔دم سے یاد آیا دنبوں اور بکروں کا موسم ہے۔ پنجاب اور بلوچستان میں عید سے پہلے ھی بکرا منڈی لگالی گئی ہے ۔ بکروں کے خریدار شہباز شریف کی ترکی کے نو منتحب صدر طیب اردگان کو فیک جپھیاں ترکیوں کو متاثر نہیں کرسکیں۔ ملک میں ہیجانی کیفیت ہے۔ نہ سیاست میں قرار آرہا ہے اور نہ حالات سنھبل رہے ہیں۔ سیاسی بے چینی اور عدم استحکام ہے نئی صف بندیاں ہورہی ہیں۔ کسی کے پاس مستقبل کا خاکہ نہیں۔ سیاسی لڑائیوں ، سیاسی انتقام ،عدم استحکام اور فوجی مداخلت نے ریاست کو انتہائی کمزور کردیا ہے۔ پاکستان کی جی ڈی پی گروتھ بیٹھ گئی ہے۔ معیشت تباہ ہوچکی ہے۔ زراعت ، ایکسپورٹ نہ ہونے کے برابر ہے۔ انڈسٹری مکمل طور پر تباہ ہوگئی ہے۔ پاکستان کی جی ڈی پی گروتھ بیٹھ گئی ہے۔ معیشت تباہ ہوچکی ہے۔ زراعت ، ایکسپورٹ نہ ہونے کے برابر ہے۔ انڈسٹری مکمل طور پر تباہ ہوگئی ہے۔ ملک دیوالیہ بو چکا ہے۔ ریاست اپنی عوام کو کچھ دے نہیں پا رہی۔عوام کے ہاس نہ روٹی ہے نہ دوائی ۔اور نہ کپڑا،نہ بل دے پارہے ہیں۔ جو لوگ پاڑ ٹی چھوڑ رہے ہیں کسی نے عوام کی بات نہیں کی۔ نہ مہنگائی کی بات کے۔ نہ معاشی تباہی کی بات کی۔ پی ڈی ایم کی ہنڈیا بیچ چوراہے پھٹنے والی ہے۔ پیپلز پارٹی بلوچستان اور پنجاب میں سرداروں ،وڈیروں اور جاگیرداروں کو آئیندہ ٹکٹ دے رہی ہے۔ ، زرداری کی خرید و فروحت عروج پر ہے۔ پنجاب میں جوڑ توڑ اور الیکٹیبلز کو ساتھ ملانے کے لئے ڈیرے جما رکھے ہیں۔ لیکن انہیں معلوم ہونا چاہئے۔ کہ لوگ پی ٹی آئی کو ووٹ نہ بھی دیں لیکن اینٹی پی ڈی ایم اور اسٹبلشمنٹ ووٹ ضرور دینگے۔ گزشتہ کئی سال سے ن لیگ کا نیریٹو فوج کے خلاف تھا ۔ انکا کہنا تھا کہ ھماری لڑائی عمران سے نہئں اسے لانے والوں سے ہے۔ خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ میاں نواز شریف کو اسٹبلشمنٹ نے لنڈن بھیجاتھا۔ مریم نواز ،ایاز صادق، طلال چوہدری اور میاں جاوید اسٹبلنٹ کی اینٹ سے اینٹ بجاتے ہیں۔ اب کہتے ہیں کہ ھم فوج کیخلاف ایک جملہ نہیں سنیں گے۔ ن لیگ ہو یا عمران خان ، جہاں انہیں سوٹ کرتا ہے فوج سے فائدہ اٹھاتے ہیں اور جہاں سوٹ نہیں کرتا نفرت انگیز بیانیہ بناتے ہیں۔ یہ اپنے اپنے مفادات کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ اسٹبلشمنٹ کو یہ کھیل بند کرنا چاہئے۔روزانہ قوم سے گالیں، جوتے اور بد دعاوں سے بہتر ہے کہ جرنیلوں کو اپنی پارٹی بنا لینی چاہئییجس میں بری، بحری اسر ائیر فورس، کے تمام سابقین کو شامل کریں ۔ اسکا نام عسکری کنگز پارٹی رکھ لیں۔نو مئی کے واقعہ پر آرمی ایکٹ وحشیانہ عمل ہے اسکی مذمت ہونی چاہیے۔ آئیندہ پی ڈی ایم بھی اسکا خمیازہ بھگتے گی۔ آخر حکومت کس مرض کی دوا ہے۔ آرمی ایکٹ کیا ہے ؟ اس کا اطلاق کن لوگوں پر ہوتا ہے۔ ؟ کیا ھم آرمی ایکٹ کے تحت مملکت کے حقیقی دشمنوں کا تعین کر سکتے ہیں۔ ؟ کیا آرمی ایکٹ صرف بلوہ کرنے والے جوشیلے ، فرسٹریٹڈ نوجوانوں کو سزائیں دے گا؟یا جنہوں نے ملک کے حالات اور معیشت کو اس مقام پر پہنچایا ہے ان سے بھی نمٹے گا؟۔ کیا آرمی ایکٹ یا کوئی کورٹ ان مجرموں ،جرائم پیشہ، قاتل مافیا سے بھی نمٹے گا جنہوں نے ملک کی معاشی جڑیں کہوکھلی کی ہیں۔ ؟کیا آرمی ایکٹ ان درندوں سے بھی حساب لے گا جنہوں نے نظریاتی تشخص کو داغدار کیا ہے ؟ کیا آرمی ایکٹ ان پر بھی لاگو ہوگا جنہوں نے ریٹارمنٹ کے بعد بیرون ملک جزیرے ،پلازے اور فوڈ چین خرید رکھی ہیں۔ ؟
آپ کا جواب ہوگا بالکل نہیں۔ کیونکہ فوجی اشرافیہ،کرپٹ مافیہ ،قبضہ مافیا اور لٹیرے مافیا کو اقتدار کے لئے تیار کرتی ہے۔ انہیں اسکا حصہ پلاٹوں، بنگلوں، پلازوں اور بیرون ملک پراپرٹیز کی شکل میں وصول ہوتا ہے۔ پاکستان ایسا ملک ہے جہاں انصاف نام کی کوئی چیز نہیں۔بڑا ڈاکو ،بڑا عہدہ ۔ قوم کو ان قومی درندوں کے خلاف نکلنا ہوگا۔ جنہوں نے ملک کو اس نہج پر پہنچایا ہے۔ اسٹبلشمنٹ حریم شاہ کیطرح مختلف لوگوں کو اپنی گود میں بٹھانا بندکرے۔ جرنیلوں اور سیاستدانوں کی مشترکہ (کزن) حریم شاہ نے اپنے سیاسی سٹوڈنٹس کو دھمکی دی ہے اگر اڑتالیس گھنٹوں میں عمران ریاض کو نہ چھوڑا تو وہ ویڈیوز لیک کردینگی۔ اللہ جانے انکے پاس کونسی ویڈیوز ہیں۔ ویڈیوز کا دھندہ عروج پر ہے۔ حریم شاہ نے کچھ روز پہلے رانا ثنااللہ کو دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ رانے انٹرنیٹ بحال کرو وگرنہ ویڈیوز لیک کردونگی۔ چند ہی گھنٹوں بعد انٹرنیٹ بحال ہوگیا۔ایسے ہی مولانا ٹھائی لینڈ کو کہا تھا کہ دھرنا ختم کرو نہئں تو ویڈیوز وائرل کردونگی۔ مولانا اچانک دھرنا ختم کرکے اسلام آباد سے روانہ ہوگئے تھے۔ حریم شاہ موجودہ دور کی سلطان راہی ہے۔ جن جرنیلوں نے آئین شکنی کی انہیں کوئی سزا نہئں ملی۔ کیا جنرل پاشا، جنرل فیض حمید اور باجوہ کو اپنے گھنانے جرائم کی سزا ملے گی؟جو انہوں نے مملکت خداداد کے ساتھ کئے ہیں۔ اسی لئے آئین شکنوں کو کھلی آزادی ہے۔ اور نہ ہی ان سیاسی لیڈرز اور جماعتوں کے بیانئے کا عوام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ کیا کسی کو مہنگائی، بیروزگاری اور عوامی مشکلات سے کوئی غرض ہے ؟ اس لئے عوام کو ووٹ دیتے وقت ان مگرمچہوں کو یاد رکھنا ہے۔ قوم کے پاس جماعت اسلامی کے علاوہ نہ کوئی حل ہے اور نہ کرپشن سے پاک قیادت اور جماعت۔ لہذا آزمائے ہوئے لٹیروں کو بار بار آزمانے سے بہتر ہے کہ جماعت اسلامی کو سپورٹ کیا جائے ۔ جو بے لوث ہیں اور خدمت خلق میں انکا کوئی مقابلہ نہیں۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here