پاکستان میں کیلی گولا کی آمد، ناقابل برداشت !!!

0
19
کامل احمر

روم کی تاریخ پڑھیں تو آپ کو بڑی دلچسپ باتیں ملیںگی کہ کس طرح روم سلطنت کا زوال شروع ہوا اور کلاس میں تاریخ کے باب میں یہ بھی سوال طلباء نے کیا کہ کیوں رومن نے ایک کے بعد ایک ظالم اور بدمعاش بادشاہ کا انتخاب کیا جواب آسان ہے اور پرانی کہاوت کہ جس کی لاٹھی اس کی بھینس اور فلم آن کا مشہور ڈائیلاگ جو نمی کے شوہر علی رضا نے لکھا تھا۔ ”آج جس کے ہاتھ میں تلوار ہے اسی کا راج ہے” اور جیسے پریم ناتھ نے تلوار کو لہرا کر کہا تھا۔ لیکن یہ بات فلم میں غلط ثابت ہوئی اور پریم ناتھ کو شکست ہوئی پریم ناتھ کا کردار بدخصلت اور عیاش حکمران کا تھا اور یہ ہی کردار روم کے ایک بادشاہ”CALIGULA” کا تھا جس کا اصل نامCAESER AUGUSTUSتھا لیکن تمام جنرلز اسے کیلی گولا کہتے تھے، اس پر اسکی عیاشی اور بے راہ روی انگریزی میںPERVERTED اورBIZARREپر فلم بنتی تھی جس میں تاریخ کی عکاسی کو بھرپور طریقے سے پردے پر پیش کیا گیا تھا ،ہماری عمر کے لوگ جنہیں فنون لطیفہ کی اس طاقتور برانچ سینما سے دلچسپی ہے جانتے ہونگے۔ اور پچھلے دنوں کسی نے ہمیں واٹس ایپ پر جنرل باجوہ کا کلپ بھیجا جس میں وہACTOR IN LAWکی مشہور اداکارہ جن کا تعلق سندھ سے ہے۔ مہوش حیات کے ساتھ دوستی بڑھا رہے ہیں۔ دیکھا اور دیکھتے رہ گئے۔ اس مہوش حیات کو ہم نے کسی کے وی لاگر پر روتے ہوئے یہ کہتے سنا تھا۔ جنرل باجوہ ایسا ویسا ہے۔ مطلبCALIGULAہے تو لگا کہ ہمارا ملک تباہی کے راستے پر ہے اور اب سکول کے سمجھدار بچے پوچھ رہے ہونگے کہ ہم ان کرپٹ اور بدمعاش لوگوں کو کیوں چنتے ہیں ،جمہوریت کے اس دور میں بچوں کے لئے جواب ہے کسی نے بلاول کو لکھ کر دیا تھا۔ ”جمہوریت بہترین انتقام ہے لیکن یہ بھی کہیں گے کہ انہیں عوام نے نہیں چنا بلکہ کمرے میں بند ان لوگوں نے چنا ہے جو باہر ملکوں کے حکم سے یہ کر رہے ہیں۔ اگر وہ یہ کہتے کامیابی بڑا انتقام ہے تو خوبصورت بات ہوتی لیکن پچھلے(76)سالوں میں اچھے کاموں کے لئے کامیابی کا فقدان رہا ہے اور جب تک رہے گا جب تک پاکستان ہے اور اس پر حکومت کرنے والے ایک نہیں بلکہ اوپر سے نیچے تک ہزاروں کیلی گولا ہیں اور جنہوں نے امریکہ کو یہ کہہ کر بدنام کیا ہے۔ کہ ہم اپنی مرضی سے نہیں امریکہ کی مرضی سے چلتے ہیں بھول جاتے ہیں امریکہ قورمہ بنا کر پیش نہیں کریگا۔ترکیب میں ردوبدل کرنا ضروری ہوگا۔ ترکیب میں اگر تین کپ دہی لکھا ہے تو اپنی پسند کے مطابق ڈیڑھ کپ چلے گا اور پیاز کو مصالحہ کے ساتھ پسینا ہوگا، لیکن یہ تبدیلی کرنے کے لئے بھی عقل اور ضمیر کی ضرورت ہے۔ جو نہیں ہے ایسا ہی ہے کسی نے اناڑی سنار کو سونا دیا اور کہا ایسے پیس کر چھپا دو لیکن عقلمند سنار نے اسے پیسا نہیں بلکہ زیور بنا کر شو کیس میں رکھ دیا۔ امریکہ کو کوئی اعتراض نہ ہوگا بلکہ وہ بھی اپنے ملک میں زیور بنا کر سجائے گا۔ ہم پچھلے کئی سالوں سے حوالے دے دے کر تھک سے چکے ہیں۔ ہم نے پہلے اپنے فون کے اسکرین قدرتی نظارے لگائے تھے پھر جب سے عمران کو بند کیا اور میڈیا پر وہ ہی کیلی گولا کے غلام دکھائے جانے لگے تو ہم نے اپنے پوتے نواسوں کی تصویر لگا دی کہ صبح اٹھ کر فون کھولیں تو انہیں دیکھیں جو فرشتہ ہیں(سب کے بچے) ہم نے اب تک کے حوالوں اور مثالوں سے ثابت کردیا کہ پاکستان میں جمہوریت کے نام پر بھی دغا بازیاں، بدمعاشیاں اور لاقانونیت کا بازار گرم ہے اور اسی تمام منظر میں کہیں نظر نہیں آتا کہ اللہ تعالیٰ موجود ہے اس اسلامی جمہوریہ پاکستان میں یہ بات اس لئے کہ آج جب مراد علی مرزا کو سندھ کی وزارت اعلیٰ اور مریم نواز کو پنجاب کی وزیراعلیٰ کے روپ میں دیکھا۔ مراد علی مرزا تو بے چارہ ایک نابعدار غلام ہے زرداری اور اب بلاول کا جس نے کہا تھا مراد علی اگر جیل میں ہوگا تو بھی وزیراعلیٰ ہوگا۔ اور اب کچھ نہیں ہوسکتا کہ اگر25کروڑ پاکستانی اللہ اور اسکے رسول کو اپنے دل اور دماغ سے نکال دیں صرف زبان پر رہنے دیں تو کیا یہ جمہوریت ہے اور بڑی خاموشی سے بند کمروں میں جیتوں کو ہرایا اور ہارے ہوئوں کو جتایا جارہا ہے۔ عوام نے ہمت ہار دی ہے پہلے سے ہی بجائے احتجاج کے خوفزدہ ہیں اور ملک چھوڑ کر جانے کا سوچ رہے ہیں۔ اور دھیرے دھیرے ملک رومن ایمپائر کے آخری دور میں جارہا ہے بلکہ جاچکا ہے اس کو بچانے اللہ تعالیٰ نہیں آئے گا اور نہ ہی کوئی وسیلہ پیدا کرے گا چاہے کشا ہی دعا و درود روزے نمازیں عمرہ کرلو کہ اندر سے دل میں غریب اور عیا کاری ہے کچھ کئے بغیر دعا اثر نہیں کرتی۔ ہم انٹر میں فیل ہوتے رہے اور دعا مانگتے رہے اللہ میاں پاس کردے تو ہمارے ایک محترم استاد نے کہا ”اچھی طرح ذہن میں بٹھا لو کہ بغیر محنت کے کوئی دعا قبول نہیں ہوتی” تب سے اب تک ہم سب بچوں کو بتاتے رہے ہیں پہلے محنت پھر دعا۔
اور تازہ مثال فیس بک پر غلط اور خود سے بیان کئے گئے قولوں کو کسی مشہور نام پر ڈال کر خوشی ہوتے ہیں اور لوگ سینکڑوں کی تعداد میں کمنٹ دیتے ہیں۔ کسی نے لگایا ”حامد میر کے نام پرIMFکا تنازعہ، اور اس پر سینکڑوں کمنٹ آگئے ان عقل کے دشمنوں کو بتاتے چلیں کہ عمران لکھے یا کوئی اور بھی لکھےIMFکسی کے کہنے سے ہاں نہ نہیں کرتا۔ یہ ایک امریکی ادارہ ہے جو امریکہ کی مرضی سے چلتا ہے جلد ہی سنیں گے کہIMFنے پاکستان کو مزید قرضہ دے دیا۔ خیال رہے وصولی کے لئےIMFکے پاس بہت سے اوزار ہیں۔ قدرتی وسائل سے بندرگاہ پر تعیناتی جو ہوچکی ہے۔ عوام بے خبر آٹے دال کے بھائو میں الجھے ہوئے ہیں۔ اور پاکستان خاموشی سے ریزہ ریزہ ہوتا رہے گا کہ مراد علی شاہ اور مریم شطرنج کی بساط پر پیدل ہیں اس دفعہ امریکہ نے بینظیر کی جگہ ایک خونخوار اور کھبیائی بلی کے حوالے پنجاب کا تخت کیا ہے ہر چند کہ بڑے کالی گولا نوازشریف اور زرداری سامنے نہیں مگر بغل میں بیٹھے ہوئے ہیں اور انہیں اوپر سے ایک مینڈیٹ دیا گیا ہے جس میں انڈیا کی بھی بڑی دلچسپی ہے اور صاحب کیسا جال بچھایا ہے کہ ایک طرف فوج کو دھندے پر لگا دیا ہے کہ وہ یوکرین کو ہتھیار سپلائی کرے اور سعودیہ میں سرحدوں پر جاکر یمن پر گولہ باری کرے۔ مذہبی خلفشاری کے لئے شوشے چھوڑے جاتے ہیں اور عوام کبھی شیعہ سنی اور احمدی کے جھمیلے میں پڑے رہتے ہیں مذہبی شدت پسندی بھی عیاری ہے ہم ان سے پوچھتے ہیں پہلے تم عیاری بدمعاشی، بدعنوانی اور دروغ گوئی سے باز آئو تب ہی کسی کیخلاف بات کرو۔ ہمارے صوبائی اور ملکی سیاست میں ان کنیزوں سے نجات حاصل کرو جو باجوہ جیسے کولی گولا کے دائرے میں ہیں۔ قدیم روم کی عکاسی مت کرو۔ کہ یہ تمام راستے اختتام پر ہیں پہلے انسان بنو پھر مسلمان کہو جو اللہ اور رسول کو ہر لمحہ اپنے دل و دماغ میں رکھتا ہو۔
٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here