مسلم ممالک پر سفری پابندی کا فیصلہ، عملدرآمدکا آغازہو گیا

0
85

نیویارک (پاکستان نیوز)ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے 12 ملکوں کے شہریوں کے امریکہ آنے پر پابندی کا فیصلہ پیر کی صبح سے نافذ العمل ہو گیا ہے۔اس نئی سفری پابندی کا اطلاق جن ممالک پر ہو گا، ان میں ایران، لیبیا، صومالیہ، سوڈان، یمن، افغانستان، میانمار، چاڈ، جمہوریہ کانگو، استوائی گنی، اریٹریا اور ہیٹی شامل ہیں۔اس کے علاوہ سات مزید ممالک کے شہریوں پر جزوی پابندیاں عائد کی جائیں گی، جن میں برونڈی، کیوبا، لاؤس، سیئرالیون، ٹوگو، ترکمانستان اور وینزویلا شامل ہیں۔ نئی سفری پابندی کا اعلان کرتے ہوئے اپنے ویڈیو پیغام میں صدر ٹرمپ نے الزام عائد کیا کہ ‘خطرناک مقامات سے غیر ملکی ویزہ لے کر قیام کرنے والے ایک کے بعد ایک دہشت گردانہ حملہ کر رہے ہیں۔’ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر ان ممالک کے حالات بہتر ہوتے ہیں تو ممنوعہ ممالک کی فہرست میں ترمیم کی جا سکتی ہے۔ ترجمان وائٹ ہاؤس ابیگیل جیکسن کے مطابق ‘صدر ٹرمپ امریکہ کو ان خطرناک غیر ملکییوں سے محفوظ رکھنے کے لیے پرعزم ہیں جو مارے ملک میں آ کر ہمیں نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔یہ پابندیاں ان ممالک کو متاثر کر رہی ہیں جو مسافروں کے پس منظر کی مناسب جانچ نہیں کرتے، ویزا کی خلاف ورزیوں میں زیادہ ملوث پائے جاتے ہیں۔انھوں نے دعویٰ کیا کہ ‘صدر ٹرمپ ہمیشہ امریکی عوام اور ان کی سلامتی کے بہترین مفاد میں کام کرتے رہیں گے۔ دوسری جانب ٹرمپ نے ہارورڈ یونیورسٹی میں غیر ملکی طالب علموں کے ویزوں پر بھی پابندی عائد کر دی ہے۔ یاد رہے کہ صدر ٹرمپ نے اپنے پہلے دور حکومت میں 2017 میں کچھ مسلم ممالک پر ایسی ہی پابندیاں لگائی تھیں۔ اس پابندی کو مختلف قانونی چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑا اور اس میں کئی بار ترامیم کی گئیں تاہم بعد میں سپریم کورٹ نے اسے نافذ کرنے کی اجازت دے دی تھی۔ ٹرمپ نے کہا کہ جن ممالک پر سخت پابندیاں لگائی گئی ہیں، وہاں “دہشت گردوں کی وسیع موجودگی پائی جاتی ہے، وہ ویزا سے متعلق سیکیورٹی میں تعاون نہیں کرتے، مسافروں کی شناخت کی تصدیق کی صلاحیت نہیں رکھتے، ان کے مجرمانہ ریکارڈ کا درست ریکارڈ موجود نہیں ہوتا، اور ان کے شہری ویزے کی مدت ختم ہونے کے بعد بھی امریکہ میں مقیم رہنے کی بلند شرح رکھتے ہیں۔امریکی حکومت، جو امیگریشن کے معاملے میں سخت پالیسی پر عمل پیرا ہے، نے ان ممالک کو اس بنیاد پر پابندی کی فہرست میں شامل کیا ہے کہ ان کی حکومتیں مؤثر طور پر مسافروں کی جانچ نہیں کرتیں اور بعض ملکوں کے شہری ویزا ختم ہونے کے بعد بھی امریکہ میں رہنے کو ترجیح دیتے ہیں۔یاد رہے کہ صدر ٹرمپ کی جانب سے سفری پابندی سے کچھ لوگوں کو استثنیٰ بھی دیا گیا ہے جیسے کہ وہ کھلاڑی جنھیں ورکڈ کپ، اولمپکس سمیت کھیلوں کے بڑے مقابلوں میں حصہ لینا ہے اس پابندی سی مستثنیٰ ہیں۔ ایران میں نسلی تعصب اور مذہبی اقلیتیوں کے ویزا ہولڈرز، خصوصی تارکین وطن کے ویزے رکھنے والے افغان شہری،امریکہ کے قانونی مستقل رہائشی، دوہری شہریت کے حامل افراد جن کی دوسری شہریت کسی ایسے ملک کی ہے جو اس پابندیوں کی فہرست میں شامل نہیں۔امریکی وزیر خارجہ ایسے افراد کو سفری پابندی سے مستثنیٰ قرار دے سکتے ہیں جو امریکی قومی مفادات کا تحفظ کریں۔

 

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here