کسی بھی ملک کی خفیہ ایجنسیاں اس ملک کی سب سے بڑی حفاظتی دیوار ہوتی ہیں، جبکہ ہر آنے والے خطرے پر پہلے سے گہری نظر رکھتی ہیںاور اس ملک کی مکمل حفاظت کی ضامن ہوتی ہیں، گزشتہ دہائیوں سے پاکستان کی خفیہ ایجنسی ”آئی ایس آئی” ایک سوالیہ نشان بن چکی ہے ، افغان جنگ میں کامیابی کے جھنڈے گاڈنے کے بعد ”آئی ایس آئی” کا نام ابھر کر سامنے آیا لیکن بہت کم لوگوں کو معلوم ہے کہ ضیاالحق کو اگر امریکہ کی مکمل حمایت حاصل نہ ہوتی تو روس جس تیزی سے افغانستان میں داخل ہوا تھا، اپنا کام کر چکا ہوتا، آئی ایس آئی کی سب سے بڑی ذمہ داری پاکستان کو اندرونی اور بیرونی خطرات سے محفوظ کرنا ہے لیکن افغان وار کے بعد جس طرح آئی ایس آئی نے مدرسوں ، کالجز اور یونیورسٹی سے نوجوانوں کو دین کے نام پر جہاد میں جھونکا تھا، ان نوجوانوں کو افغان وار کے بعد سنبھالنے کا کوئی پلان نہ تھا جسے بھارت نے ہاتھوں ہاتھ لیا، ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ ان نوجوان جہادیوں کو جوکہ مکمل بعیت یافتہ تھے، افغان جنگ کے بعد فوج کے اندر ہی انہیں ایک مکمل بریگیڈ بنا کر فوج کا حصہ بنانا چاہئے تھا تاکہ مستقبل میں ملائیشیا کی طرح انہیں تنخواہ دار نیم فوجی بنایا جاتا، لیکن مشرف کے دور میں ان تربیت یافتہ نوجوانوں کو بھارت نے استعمال کیا اور انہیں مزید اسلحہ فراہم کر کے پاکستان پر ہی جھونک دیا، جس کی وجہ سے پاکستان کی سیکیورٹی آج تک غیرمحفوظ ہے ، کیا وجہ ہے کہ بھارت جوکہ پاکستان سے پانچ درجہ بڑا ہے لیکن پورے بھارت میں سیکیورٹی کا کوئی مسئلہ نہیں ہے ، یہی وجہ ہے کہ آج بھارت دنیا کی تیسری بڑی معیشت ہے، دنیا کے دس امیر ترین لوگوں میں سب سے زیادہ لوگ بھارت میں ہیں ، آج بھارت کی فوج اور معیشت کا کوئی مقابلہ نہیں ہے ، ہماری آئی ایس آئی نے صرف فوجی نغموں سے ترانوں سے عوام کو خوش فہمی میں رکھا ہے ، جبکہ حقیقت کچھ اور ہے ،آج ہماری خفیہ ایجنسی ”آئی ایس آئی” پاکستان کے اندرونی معاملات کو سنبھالنے میں بدترین ناکامی کی ذمہ دا ر ہے ، آج پاکستان بدترین سیکورٹی بحران کا شکار ہے ، آج کوئی بھی پاکستانی اپنے ملک میں محفوظ نہیں ہے ، آج نوجوانوں کا مستقبل غیرمحفوظ ہے ، کیا وجہ ہے کہ ہماری معیشت تاریخ کی بدترین سٹیج پر موجود ہے ، آج ہماری بدترین بدقسمتی ہے کہ ہر پاکستانی ملک سے بھاگنے کا سوچ رہا ہے کیونکہ اپنے ہی ملک میں اس کی زندگی نہ صرف غیر محفوظ ہے بلکہ ذریعہ معاش نام کی کوئی امید نہیں ہے، ہر کاروباری شخص غیر محفوظ ہے ، باہر سے کوئی بھی سرمایہ لانے کا سوچتا بھی نہیں ہے کیونکہ جب ملک کے اندر سیکورٹی کا فقدان ہوگا تو کوئی بھی اپنا سرمایہ ملک کے اندر کیوں لائے گا جبکہ دوسری جانب بھارت نے سب سے زیادہ اپنے ملک کے اندرونی معاملات پر توجہ دی اور یہی وجہ ہے کہ ان کے ملک کے اندرونی سیکیورٹی معاملات سب سے بہتر ہیں، انھوں نے جس طرح معیشت کو مضبوط کیا یہی وجہ ہے کہ ہر سال لاکھوں نئی نوکریاں نکلتی ہیں جس کی وجہ سے نوجوان فارغ نظر نہیں آتا، انھوں نے بزنس کے ہر شعبے میں ترقی کی ہے جبکہ ہمیں آئی ایس آئی نا صرف سیکیورٹی فراہم کرنے سے قاصر ہے بلکہ موجودہ دور میں پاکستانی عوام کی حفاظت کی ذمہ دار آئی ایس آئی کی وجہ سے عوام کی زندگی غیرمحفوظ ہے ،ہماری انڈسٹری تباہ و برباد ہو چکی ہے ، ہمارے تعلیم کے ہر شعبے کو تباہ کردیا گیا ہے ، جس کی وجہ سے ہمارے تعلیم یافتہ نوجوان جب اپنی ڈگریاں لے کر بیرون ملک جاتے ہیں تو ان کی ڈگریوں کو اچھی نظر سے نہیں دیکھا جاتا ہے، اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان کو مکمل آزادی کے ساتھ ایک جمہوری آزاد ی کی ضرورت ہوتی ہے ، پاکستان کے سیاستدانوں کو اپنے محب وطنی جذبے کے ساتھ پاکستان کے مستقبل کو سنوارنے کی ضرورت ہے ، فوج کو صرف بیرکوں تک محدود رہنا چاہئے، خاکی وردی کسی بھی میڈیا پر آنا بند ہونا چاہئے تاکہ عوام کے لیڈر پاکستان کے بہتر اور محفوظ مستقبل کا فیصلہ کر سکیں ۔ اس ضمن میں عمران خان کے دور کی واضح مثال موجود ہے جب عمرانی حکومت نے امریکہ کے سامنے گھٹنے ٹیکنے سے انکار کیا تو عین اسی وقت ملک کے آرمی چیف جنرل (ر) باجوہ نے میڈیا میں بیان دیا کہ ہم امریکہ سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں ، کسی بھی ملک کا آرمی چیف کیا ملک کی خارجہ پالیسی کا عکاس ہوتا ہے کیا وہ حکومت کے خلاف موقف اپناتے ہوئے کسی ملک سے دوستی اور دیرپا امن کا اعلان کر سکتا ہے ، جبکہ عوام کی نمائندہ حکومت امریکہ کے سامنے سر تسلیم خم کرنے کے لیے تیار نہیں ہے اور دوسری طرف پاک فوج امریکہ سے تعلقات بڑھانے کی بات کر رہی ہے ، ایسا نہیں ہونا چاہئے ، غیرملکی سفیروں کی آرمی چیف سے ملاقاتوں پر پابندی ہونی چاہئے ، خارجہ پالیسی، ملکی معاملات منتخب کردہ حکومتی نمائندوں کی ذمہ داری ہونی چاہئے ناکہ پاک فوج کی۔
٭٭٭