عید میلاد النبیۖ!!!

0
3

آپ نے دیکھا کہ چند سالوں سے لوگ بہت زیادہ عید میلاد النبی کی مخالفت میں بولنے اور لکھنے لگے ہیںحالانکہ دنیا میں مسلمان اور بھی بہت کچھ ایسا کرتے ہیں جس کا ذکر اور حکم قرآن و حدیث میں نہیں ملتا جیسے غسل کعبہ، تبلیغی جماعتیں، تہجد کی آذانیں وغیرہ ۔ ہمارے بچپن سے لوگ گھروں میں میلاد کرواتے آئے ہیں۔ ہمارے گھروں میں نہیں ہوتا تھا لیکن ہم میلاد کے بلاوے پر ضرور جاتے تھے۔ قرآن خوانی اور نعت خوانی کی محافل میں شامل ہوتے تھے۔فرقے مختلف ہونے کے باوجود کبھی کسی نے کسی کو کچھ نہیں کہا تھا پھر اب یہ اتنی شدید مخالفت کیوں؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ اس وقت جشن عید میلاد نبیۖ میں فضول خرچی، نمودونمائش، ہندوآنہ رسومات، بے حیائی، بے پردگی اور ناچ گانا شامل نہیں تھا۔جب سے جشن میلانے والے حد سے باہر نکلے ہیں ہم جیسوں نے ان کے خلاف آواز بلند کرنا شروع کردی ہے۔ ہم شدت پسند نہیں ہیں لیکن ہم آپ کے ہر اس عمل کی مخالفت کریں گے جو ہمارے نبی ۖ کی بے حرمتی اور معاشرتی بگاڑ کا سبب بنتا ہو۔ ہم کیسے کسی کو نعتیں لگا کر ٹھمکے لگاتے ہوئے دیکھیں اور خاموش رہیں؟ ہم چراغاں کے نام پر آپ کی بجلی چوری کو کیوں غلط نہ کہیں؟ ہم پہاڑیوں میں خانہ کعبہ اور روزہ رسولۖ کے ماڈلز کے اردگرد رکھے ہوئے بت (گُڈیاں گڈے)دیکھ کر کیسے خاموش رہیں؟ ہم لاکھوں لگا کر گلیاں سجانے کے عمل کو دیکھ کر کیوں نہ کہیں کہ بھائی انہیں پیسوں سے گلی مرمت کروالینا زیادہ بہتر تھا۔
ہم آپ کو اپنے پیارے رسول ۖ کے نام کا کیک کاٹتے ہوئے دیکھ کر اور ہیپی برتھ ڈے یا نبیۖ کہتے سن کر کیسے خاموش رہ سکتے ہیں؟ ہم اسلامی طیارہ اور چائنہ لائٹوں میں لپٹے مولوی دیکھ کر کیوں نہ چیخیں کہ دین کا مذاق بنانا بند کرو! آپ اپنی حدود کا تعین کیوں نہیں کرلیتے؟ یقین مانیں جس دن آپ بے ادبی چھوڑ دیں گے ہم مخالفت چھوڑ دیں گے۔ ہم یوم پیدائشِ رسولۖ کو عید سمجھیں نہ سمجھیں ، منائیں نہ منائیں لیکن آپ کو نہیں روکیں گے۔عقائد کا فرق برداشت ہے لیکن عقائد کے اظہار کا ایسا طریقہ جو دین کو مذاق بنا دے اور معاشرتی بگاڑ کا سبب بنے وہ قابل برداشت نہیں ہے۔ اس بار تو ایک اہلسنت بریلوی عالم خود اپنی سنی عوام پر کھل کر تنقید کر رہے ہیں کہ 12 ربیع الاول کو ثواب سمجھ کر میلے ٹھیلے بنانا کتنا غلط ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ آپ لوگ حوریں بنا رہے ہیں، چپس تقسیم کر رہے ہیں،لائیٹیں دیکھنے گھر سے نکل رہے ہیں۔ اس قدر رش کہ غیر مرد اور عورت کا جسم بازاروں میں مس ہو رہا ہے اور بارہویں منائی جا رہی ہے۔ چپس تقسیم ہو رہے ہیں۔ پہاڑیاں اور ماڈل بنائے جا رہے ہیں۔ ڈانس ہو رہے ہیں۔ نمازیں اور جمعہ قضا ہو رہے ہیں لیکن آپ ان چیزوں میں ثواب سمجھ کر مصروف ہیں۔ دوسرے مسلک کے لوگ تو آپ کے نزدیک گمراہ ہوں گے لیکن اپنے عالم کی درد دل سے یہ گزارش تو سن لیں۔ آپ دوسرے مسلک کے لوگوں کی ضد میں اتنا تو آگے نہ نکلیں کہ دین کا مذاق بنا لیں۔غیر مسلم آپ کے ان میلوں ٹھیلوں کو دیکھ کر اسلام کا کیا تعارف لیں گے؟ اسلام دین ہے، عمل کی چیز ہے، منانے کی اور چند تہواروں کا نام نہیں ہے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here