جماعت اسلامی پاکستان ملک کی سب بڑی اور پرانی اسلامی تحریک ہے جس کا آغاز بیسویں صدی کے اسلامی مفکر سید ابوالاعلیٰ مودودی نے عصر حاضر میں اسلامی نظام کے احیاء کے لیے کیاتھا۔ قیام پاکستان سے قبل (بمطابق 26 اگست1941ئ) کو جماعت اسلامی قیام پذیر ہوئی۔ دستور جماعت کے مطابق جما عت اسلامی کا بنیادی عقیدہ لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہْ مْحَمَّدْ رَّسْولْ اللہ ہے۔ اس عقیدے کے پہلے جزو یعنی اللہ کے واحد الہٰ ہونے اور کسی دوسرے کے الہٰ نہ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ زمین اور آسمان اور جو کچھ آسمان و زمین میں ہے، سب کا خالق، پروردگار، مالک ہے۔ جب پروردگار مالک ہے تو پھر اْسی مالک کائنات کے نظام کا نفاذ مملکت خداداد پر ہونا چاہئے اگرہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنا ہادی و رہنماء سمجھتے ھیں تو پھر نظام مصطفوی اس ملک کا حصہ ھونا چاہئے۔ جماعت اسلامی گزشتہ ستر سال سے اسکی جدوجہد کررہی ھے۔ جماعت اسلامی نہ شخصیت پرستی کی قائل ھے۔ اور نہ ہی اسٹبلشمنٹ کا دم چھلہ۔ نہ جاگیرداروں کی جماعت ھے اور نہ ہی سرمایہ داروں کی غلام۔ لوگ جماعت اسلامی کو سیٹوں سے تولتے ھیں۔ کیا جن کو سیٹیں دلوائی جاتی ھیں۔ کیا انہوں نے پاکستان کی عوام کی تقدیر بدلی ؟۔ کیا انہوں نے نظریہ پاکستان کا احیاء کیا ھے؟ کیا جنہیں اسٹبلشمنٹ کے گملوں میں پروان چڑھایا جاتا ھے۔ انہوں نے قیام پاکستان کی شہداء کی قربانیوں کی لاج رکھی ھے۔ ؟ ان قومی درندوں نے عوام کو آئی ایم ایف کا غلامی کا طوق پہنا دیا ھے۔ ہر پیدا ھونے والا بچہ بھی تین لاکھ کا مقروض ھے۔ حکمران طبقہ نے ملک کو لوٹ لوٹ کر کنگال کردیا ھے۔ گزشتہ چالیس سال سے سْن رہے ھیں کہ پاکستان میں سونے ، تیل ، گیس اور مینرلز کے پہاڑ ھیں۔ تانبے ، معدنیات اور قیمتی پتھروں کے پہاڑ ھیں لیکن ملک پر دن بدن قرضہ بڑھتا جا رہا ھے۔ کیونکہ ھم نے ڈاکوؤں کو چوکیدار بنارکھا ھے۔ چوروں کو مخافظ بنا رکھا ھے۔ اسی لئے نظام کو بدلنے کی ضرورت ھے۔ ان ڈاکوؤں سے چھٹکارے کی ضرورت ھے۔ جماعت اسلامی ہی وہ واحد جماعت ھے۔ جو ملک میں حقیقی تبدیلی لاسکتی ھے۔بغیر اقتدار کے پاکستان کے ہر کونے میں اس نے غریب عوام کے لئے مفت تعلیم اور صحت کے ہزارو ان ادارے بنارکھے ھیں۔ خدمت خلق میں ان کا کوئی ثانی نہیں۔ تم جماعت اسلامی کو سیٹوں سے تولتے ہو؟ جماعت اسلامی کے لوگوں کے دل و دماغ میں جو خدا کی بندگی ہے ، اس سے تولو۔ جماعت اسلامی کے کارکنوں کے دل و دماغ میں جو رسول اللہ کی محبت ہے اس سے جماعت اسلامی کو تولو۔ آج جماعت اسلامی کا نظریہ مشرقی وسطیٰ میں کامیاب ہے ،پاکستان میں کامیاب ہے، وسط ایشیا اور بنگلادیش میں کامیاب ہے۔ پوری امتِ مسلمہ کا علاقہ شمع اسلام کی نور سے روشن ہو رہا ہے۔کیا آپ محسوس نہیں کرتے ؟کہ عالم اسلام روٹ لے رہا ہے ، تبدیلی آنے والی ہے ،وہ تبدیلی شاید میری نسل میں نہ آئے ،لیکن میری اگلی نسل میں ضرور آئے گی۔مجھے مرتب رہنا ہے ،مجھے منظم رہنا ہے۔اور مجھے تیار رہنا ہے۔اور اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے ! اللہ نے ایسے لوگوں سے وعدہ فرمایا ہے (جس کا ایفا اور تعمیل امت پر لازم ہے) جو تم میں سے ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے وہ ضرور انہی کو زمین میں خلافت (یعنی امانت اقتدار کا حق) عطا فرمائے گا جیسا کہ اس نے ان لوگوں کو (حق) حکومت بخشا تھا جو ان سے پہلے تھے۔یہ اللہ کا وعدہ ہے ، قرآن کا وعدہ ہے اور وعدہ پورا ہونے کا وقت آرہا ہے ! “ہمت نہ ہارو اور غم نہ کرو، تم ہی غالب رہو گے اگر تم ایمان رکھتے ہو۔ گزشتہ روز پی ٹی آئی کا وفد ، نائب امیر جماعت اسلامی جناب لیاقت بلوچ صاحب اور انکی ٹیم سے ملا تاکہ مل کر مشترکہ لائحہ عمل بنایا جائے۔ میرا لیاقت بلوچ صاحب کو مشورہ ھے کہ ان ابن الوقت بدتہذیب جماعت سے جوئی تعاون نہ کیا جائے۔ یہ لْچے لفنگوں کی جماعت ہے۔ جن کا اوڑھنا، بچھونا، جھوٹ، بدتہذیبی ، ولگیریٹی اور گالم گلوچ ہے۔ ایسے متعفن ذہنیت کے علمبرداروں سے جماعت اسلامی فاصلہ ہی رکھے تو بہتر ھوگا۔انکے یوتھئیے اور یوٹیوبرز نے جس بدتہذیبی ، گالم گلوچ اور بے حیائی کا مظاہرہ کیا ھے وہ ناقابل معافی ھے۔ یہ ن لیگ کیطرح دھوکے بازوں کا ٹولہ ھے۔ مسخروں اور لفنگوں کا مجمع ھے۔جن سے کسی کی عزت مخفوظ نہیں۔ جماعت اسلامی ایک مہذب جماعت ھے۔اسکے کارکنان شاستگی اور رواداری کے قائل ھیں۔ سید مودودی نے جس پودے کو لگایا۔ وہ آج بنگلہ دیش میں تناور درخت بن چکا ھے۔سید مودودی رح کی سیاسی فکر ملائشیا، انڈونیشیا، مصر ، بنگلہ دیش ،عرب ممالک میں پائی جاتی ھے۔ جماعت اسلامی تہذیب یافتہ ، پڑھے لکھے، باصلاحیت افراد پر مشتمل لوگوں کی جماعت ھے۔ جماعت اسلامی پاکستان ھو یا جماعت اسلامی بنگلہ دیش ، ان کا تعلق کبھی بھی کسی قسم کی کرپشن سے نہیں رہا۔ انکی اکثریت باکردار اور صالح افراد پر مشتمل ھے۔ اسلام اور پاکستان پر مر مٹنے والے لوگوں کی جماعت ھے۔ دو نمبر ، فرقہ پرست ،روایتی منافقوں کو اس سے چڑ ھے۔ فوجیوں کے بغل بچوں کو اس جماعت سے چڑ ھے۔ چوروں ، فراڈیوں اور لْٹیروں کو اس جماعت سے چڑ ھے۔ مادر پدر آزاد بے شرموں کو اس سے چڑ ھے۔ میرا جسم میری مرضی کے علمبردار بے حیاؤں کو جماعت اسلامی سے چڑ ھے۔ جماعت اسلامی پاکستانی عوام کے لئے blessing ھے۔ جو جنگ و یا امن ، طوفان ھو یا زلزلہ۔ قدرتی آفات ھوں یا سیلاب۔ جماعت اسلامی کے کارکن سب سے پہلے ہر گلی کوچے میں عوام کے مدد کے لئے کھڑے نظر آئنگے۔ بیس لاکھ افراد جس آئی ٹی کی تربیت فراہم کررہے ھیں۔سینکڑوں چھوٹے بڑے فری ہاسپیٹلز۔ ہزاروں فری سکولز۔ پاکستان کے طول و عرض میں کام کررہے ھیں۔بغیر کسی رنگ و نسل۔ نسلی تعصب۔بغیر کسی مسلکی منافرت۔ بغیر کوئی مذہب جانے خدمت میں پیش پیش نظر آتے ھیں۔ اگر جماعت اسلامی فی سبیل اللہ کئی بڑے پراجیکٹس کر رہی ھے۔ تعلیم، صحت۔ کسانوں ، مزدوروں اور طلبہ کی رہنمائی کررہی ھے۔ تو ووٹ کی سب سے زیادہ حقدار بھی یہی جماعت ھے۔ قارئین کرام ! اگر آپ دعوت حق کے داعی ھیں تو آپکو اْن تمام تکالیف کا سامنا کرنا پڑے گا جن کا سامنا جناب رسول اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا۔ یہ ہو نہیں سکتا کہ آپ کی دعوت سچی ھو، اور اْس میں مشکلات نہ ھوں۔ جس معاشرہ میں ھم رہتے ھیں۔ منافقت کا معاشرہ ھے۔صدر پاکستان سے لیکر ایک چپڑاسی تک دو نمبری جھوٹ اور مکاری کرتے ھیں۔ رہڑی بان سے لیکر تاجر تک ملاوٹ اور جھوٹ کے مرتکب ھورہے ھیں۔ وزیراعظم سے لیکر آرمی چیف تک روزانہ جھوٹ بھولتے ھیں ، کہ ھمارا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔ لیکن یہ جرنیل انکے سپوکس پرسن اور آرمی چیف ہر روز جھوٹ بولتے ھیں آئین کو ملیا میٹ کرتے ھیں۔ یہی حال ھماری کورٹس کا ھے۔ غریب تک انصاف نہیں پہنچتا۔ جو طاقتور یا مالدار ھے وہ جج جو خرید لیتا ھے۔ جو سسٹم کے منہ پر طمانچہ ھے۔ جماعت اسلامی کو چھوڑ کر کوئی ایک جماعت بتائیں جو فوجیوں کے بوٹ پالشیے نہ ھوں۔کسی جماعت میں نہ جمہوریت ھے اور نہ ہی الیکشن۔کسی بھی محکمہ کے آفیسر کا جائزہ لیں تو اکثریت کرپٹ، آئین شکن اور سسٹم پر دھبہ ھے۔ جب صدر وزیراعظم ، جج ، بیوروکریٹ ، چور ھوگا تو لا محالہ نیچے سے لیکر اوپر تک ہر شعبہ زندگی پر اسکی پرچھائیاں ھونگی۔ جب سیاسی منظر نامہ متعفن اور بدبودار ھوگا۔ تو اسکے اثرات عام آدمی کو بھی جھیلنا پڑینگے۔پارلیمنٹ ھو یا سینٹ۔ ممبران کی اکثریت جانوروں کی طرح بکاؤ مال بن جاتے ھیں۔ ووٹوں کو نوٹوں میں تولا جاتا ھے۔ جمہوریت ان سیاسی طوائف الملوکوں کی داشتہ ھے۔ غرضکہ یہ جمہوری جغادری قوم کو ، قائداعظم کی روح کو نظریہ پاکستان کو دھوکہ دے رہے ھیں۔ جب ایک بات طے ہے کہ پاکستان اسلامی جمہوری ملک ھے۔ جو دوقومی نظریہ کی بنیاد پر وجود میں آیا ھے۔ اس نا ایک آئین ھے جس میں اللہ کو حاکم اعلی مانا گیا ھے۔ یہ طے ھے کہ کوئی قانون ایسا نہیں بنے گا جو قرآن و سنت کے خلاف ھو۔اب آپ ہی بتائیے معاشرتی علوم ھو یا دینیات۔ جو میں اور آپ نے سکولوں اور کالجز میں قرآن و سنت کو سمجھا۔ آیا آج وہ دینیات میں موجود ھے؟ جس نظریہ پاکستان جو ھم نے پڑھا وہ آج کے سلیبس میں موجود ھے۔ آپکا جواب ھو گا نہیں ؟ کیونکہ اقتدار کی کْرسیوں پر بیٹھنے والے۔انصاف کی کْرسیوں بیٹھنے والوں کی اکثریت قرآن وسنت کی باغی ھے۔ کیا وجہ ھے کہ سْپریم کورٹ کے ججز، بیوروکریٹس، جرنیل میں رہنا پسند نہیں کرتے۔جی ایچ کیو کے گملوں کی پیداوار سیاسی طائفے اقتدار کے لئے ملک تشریف لاتے ھیں۔ انکے بغل بچے اور طبلچی ان بھگوڑوں اور چوروں کے لئے میراثیوں کی طرح آنکھیں بچھاتے ھیں۔عوام آج سے پچاس سال پہلے جہاں کھڑے تھے آج بھی وہیں کھڑے ھیں۔ غرضیکہ یہ سسٹم چوروں ، ڈاکوؤں اور کرپٹ عناصر کو تخفظ فراہم کرتا ھے۔ یہ سسٹم ایماندار ، دیانتدار ، نظریاتی اور محب وطن افراد کا راستہ روکتا ھے۔ اس لئے جماعت اسلامی نے اس سسٹم کے خلاف عوام میں جانے ج فیصلہ کیا ھے۔ نظام کی تبدیلی کے خلاف آواز بلند کی ھے۔ بدل دو نظام کا نعرہ لگایا ھے۔ جس نظام نے غریب کو غریب تر اور امیر کو آسمان پر پہنچادیا ھے۔ اس لئے اس سسٹم اور نظام کے خلاف جماعت اسلامی کی جدوجہد کا ساتھ دینا چاہئے تاکہ آئی ایم ایف سے جان چھوٹ سکے۔ اربوں ڈالرز کے سالانہ سود سے چھٹکارا مل سکے۔ پاکستان میں صرف جماعت اسلامی کرپٹ عناصر سے قوم کی جان چْھڑوا سکتی ھے۔ کیونکہ خوف خدا رکھنے والے ایمان و دیانت کے اہل افراد کی جماعت ھے۔ سید مودودی نے جس نظام کی بات کی وہ خلافت راشدہ کا نظام ھے۔ قرآن و سنت کا نظام ھے۔ جہاں انصاف ھے۔ سیاست قرآن کے تابع ھے۔ آئیے سب مل کر جماعت اسلامی کے ہاتھ مضبوط کریں۔ ملکی ترقی کے لئے۔ نظریہ اسلام کی ترویج کے لئے۔ قائداعظم کے افکار کے لئے۔ (جاری ھے)
٭٭٭











