قارئین وطن! ہم بچپن سے سنتے آئے ہیں کہ اللہ میاں نے شیطان کی رسی کو طول دیا ہو اہے میرے خیال میں یہ جملے میرے کانوں میں کوئی چھ سات سال کی عمر سے گزرنے شروع ہوئے اور آج میں عمر کے ایسے حصہ میں پہنچ چکا ہوں کہ آج گیا کہ کل گیا لیکن ان جملوں کی آواز آج بھی اسی گھن گھرج کے ساتھ کانوں میں اترتی جاتی ہے کہ شیطان کی رسی بڑی دراز ہے جس کا کوئی انت نہیں ہے، پاکستان پر اس شیطان جس کو نواز شریف کہتے ہیں کی شیطانی رسی کے طول کے مظاہرے کو تقریباً چار دہائیوں سے دیکھ رہا ہوں اور آج بروز پیر اس شیطان کی شیطانی اس کی بیٹی مریم صفدر کی شکل میں دیکھی جب اس نے اپنے چچا کی جعلی اور امپورٹڈ حکومت کی سر پرستی میں پاکستان کی اعلیٰ عدلیہ کے سامنے اپنی چرب زبانی کا مظاہرہ کر کے دکھائی اور اپنے باپ سے چار ہاتھ آگے لگی جب اس نے ہر وہ مغلذات چیف جسٹس بندیال کو بکے اور آج کی شیطانی حرکت میں فرق اتنا تھا کہ باپ نے سپریم کورٹ پر اپنے قیمہ والے نان کے غنڈے بھیج کر عدلییہ کو اپنے پیروں تلے روندا اور آج بیٹی خود ڈنڈے بردار فضل الرحمان کی کمان میں عدلیہ اور اس کے ججوں کی توہین کر رہی تھی اور سب کچھ اس لئے ممکن تھا کہ جنرل سرفراز کی طرح آج کا میر سپاہ اس کا اور امپورٹڈ کا سہولت کار تھا ،ان شیطانوں کے عمل نے 23کروڑ پاکستانیوں پر واضع کر دیا کہ پاکستان ان کا نہیں بلکہ مافیا کا ہے ۔
قارئین وطن! آج کا ااس تماشہ کو دیکھ کر میرے جیسے کمزور دل روتے رہے کہ پاکستان بنانے والوں کے تصور میں کہیں بھی یہ خیال نہیں تھا کہ ان کے پاکستان پر مافیا حکمران ہوں گے آج نہ کہیں آئین نظر آیا اور نہ ہی قانون کی پاسداری نظر نہیں آئی مئی کے الیکشن کے فیصلہ کو مریم نواز اور مولوی فضل الرحمان کی گالیوں کی آگ میں جلتی نظر آئی جمہوریت جمہوریت کا راگ آلاپنے والے خاص طور پر پیپلز پارٹی کا بلاول تو ایسا ننگا ہوا کہ اس نے خود ہی اپنی ماں بے نظیر بھٹو کا نعرہ ڈیموکریسی اس دی بسٹ رونج کو تار تار کر دیا اور یہ سب تماشہ صرف اس وجہ سے رچایا گیا کہ اس مافیا کو عمران خان کے مقابلے میں الیکشن میں اپنی شکست نظر آتی ہے ۔
قارئین وطن! آج کا یہ تماشہ اور عدلیہ کی ہرزہ سرائی دیکھ کر اب پوری قوم کو ایک فیصلہ کرنا ہو گا کہ کیا وہ اپنے بچوں کو اس مریمی اور اس کے باپ کے گماشتوں کی مافیا کے سائے میں پروان چھڑھانا ہے یا ملک کو آئین اور قانون کی بالا دستی میں زندہ رہنے کی امید دلانا ہے ۔ کل تک جو وکلا سپریم کورٹ اور ججوں کی عزت و تکریم کے لئے کنونشن بلا رہے تھے آج ان کو سپریم کورٹ کے دروازوں پر پہرہ دینا چاہئیے تھا ان کو چاہئیے کہ ان کی صفوں میں گھسی ہوئی کلی بھیڑوں کے کالے کوٹ جن میں وہ چھپ کر عدلیہ کی پامالی میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں کو ننگا کر دیں ۔ آج ہر ذی شعور عدلیہ کے خلاف ہونے والی غنڈہ گردی کی سر پرستی کو افواج پاک کو ذمہ دار ٹھہراتی ہے میں بھی ان کی ہی وجہ سے اعلی عدلیہ کی بے حرمتی ہوئی اور آج بھی انہی کی وجہ سے ہے ۔ جرنل عاصم اور اس کے کور کمانڈروں کو چاہئے کہ کور کمانڈر کے گھر جس کو سب جانتے ہیں کہ کس نے آگ لگآئی سے زیادہ اعلی عدلیہ کی بے حرمتی ہوئی ہے اس کی پرواہ کرنی چاہئیے اگر وہ پاکستان کی سلامتی کے ذمہ دار ہیں تو ان کو اس مافیا گھٹ جوڑ سے ناتہ توڑ کر پاکستان کی بقا کی فکر کرنی چاہئے جس سے ان کی آن بان قائم ہے۔
قارئین وطن! عوام سوچنے پر مجبور ہو گئے ہیں کے کیا فوج عاصم منیر کی ہے کیا صرف کور کمانڈر کی ملکیت ہے چھ سات لاکھ کی فوج میں کوئی بھی ایسا سپاہی نہیں ہے جو آگے بڑھ کر پاکستان کی حرمت کے لئے اپنی بیرکوں میں آواز بلند کرے اور عاصم اور کور کمانڈروں اور مافیا کے نیکسس کو توڑے اور نوازی زرداری اور ملائی مافیا سے پاکستآن کو نجات دلوائے۔ جسٹس عطا بندیال اور ساتھی ججوں کی بھی ذمہ داری ہے کے آئین اور قانون کی پاسداری کے لئے مریم نواز اور ملا فضل الرحمان اور ہر اس شخص کو عدالت اور ججوں کی توہین کرنے پر کڑی سے کڑی سز ا دے اور اگر وہ ایسا نہیں کر سکتے تو پھر ان کو اس اعلیٰ مرتبہ پر بیٹھنے کا کوئی حق نہیں ہے ۔ اب وقت آگیا ہے کہ ایک فیصلہ ہو جانا چاہئے کہ پاکستان پر آئین اور قانون کی حکمرانی ہو گی یا مافیا کی،اب شیطان کی رسی کو کاٹنے کا وقت آگیا ہے پاکستانیوں اُٹھو اور سپریم کورٹ پہنچو، پاکستان کو زندہ رہنا ہے ، شیطان کی موت ضروری ہے۔
٭٭٭