شذراتِ ضمیر!!!

0
76
ڈاکٹر مقصود جعفری
ڈاکٹر مقصود جعفری

یہ میرے ضمیر پر قرض بھی ہے اور فرض بھی کہ ادبی، سماجی، علمی ، مذہبی اور سیاسی مسائل پر اختصار سے اظہارِ خیال کروں تاکہ روشن ضمیری کا چراغ جلتا رہے۔ کئی معاملات اور مسائل پر اہلِ دین و دانش مجھ سے استفسار کرتے رہتے ہیں اور مجھ ناچیز کی رائے کے خواستگار رہتے ہیں۔ سوچا کہ گاہے گاہے شذراتِ ضمیر میں مدعائے دلِ بیقرار بیان کرتا رہوں تاکہ احبابِ وطن تک آوازِ رحیلِ کارواں پہنچتی رہے۔ بقولِ علامہ اقبال!
تھی کسی در ماندہ رہرو کی صدائے درد ناک
جس کو آوازِرحیلِ کارواں سمجھا تھا میں
آج پاکستان کی جو افسوسناک اور تشویشناک صورتِ حال ہے اِس کی وجہ پاکستان کے خود غرض اور بے ضمیر سیاست دان، مارشلائی جرنیل ، جاگیر دار، سرمایہ دار، مخدوم زادے، فرقہ پرست مولوی، سول بیوروکریسی اور عدل فروش جج ہیں۔! مرزاغالب نے کہا تھا!
کانٹوں کی زباں سوکھ گئی پیاس سے یارب
اک آبلہ پاوادء پر خار میں آوے
پاکستانی قوم برس ہا برس سے کسی آبلہ پا کے انتظار میں ہے جو اِنہیں صحرائے زیست سے نکالے اور علامہ اقبال کا ہمنوا ہو کر پکار اٹھے!
نغمہ کجا و من کجا، ساز و سخن بہانہ ایست
سوئے قطار میکشم ناق بے زمام را
ہم نے جب سے آنکھ کھولی ہے بس یہی منحوس جملہ سن رہے ہیں ، پاکستان نازک دور سے گزر رہا ہے۔ اگر سال میں بھی یہ نازک دور سے ہی گزر رہا ہے تو کب یہ مضبوط دور سے گزرے گا؟ چین کے انقلابی رہنما موزے تنگ نے میں بادشاہت کا خاتمہ کیا اور آج چین ایک سپر پاور ہے۔ پاکستان میں معرضِ وجود میں آیا اور آج بھی نازک دور سے گزر رہا ہے۔ تفو بر تو اے چرخِ گرداں تفو،فیض احمد فیض بھی شکوہ کناں تھے کہ تلاش جس کی ہمیں تھی یہ وہ سحر تو نہیں پاکستان میں تین مارشل لا نافذ ہوئے ،عوام کا گمان تھا کہ شاید اب ملکی صورتِ حال بہتر ہو کیونکہ لوگ منافق، بے ایمان، بے ضمیر اور بے شعور سیاست دانوں سے تنگ تھی مگر افسوس صد افسوس عوام بزبانِ حافظ شیرازی چلا اٹھے شد پریشاں خوابِ من ازکثرتِ تعبیر ہا۔ چاہے یہ سول حکومت ہو یا فوجی حکومت ہو پاکستانی غریب عوام بزبانِ غالب شکوہ بر لب ہیں!
کیا وہ نمرود کی خدائی تھی
بندگی میں مرا بھلا نہ ہوا
آئینِ پاکستان کے مطابق فوج اور عدلیہ قابلِ احترام ادارے ہیں جن پر تنقید یا اِن کی توہین قابلِ سزا جرم ہے۔ یہ صد در صد بجا ہے۔ عدلیہ کی توہین قابلِ تعزیر جرم ہے لئکن سوال پیدا ہوتا ہے کہ جب کوئی جج عدل کی توئین کر رہا ہو تو اس کی کیا سزا ہے؟ جب کوئی جرنیل آئین شکنی کر کے آئین کی شق کے تحت سزائے موت یا عمر قید سے بچ کر لندن اور دبئی میں پناہ گزیں ہو جائے تو اس کا کون احستاب کرے گا؟ جب تک پاکستان میں آئین اور قانون کا احترام اور حکمرانی نہیں ہو گی یہ ملک نازک دور ہی سے گزرتا رہے گا۔ یہ ملک خود کفالت حاصل کرنے کی بجائے آئی ایم ایف کا مقروض رہے گا اور مقدوض کا تو حج قبول نہیں ہوتا نجانے اس مقروض قوم کی عبادات کا کیا صلہ ہے؟ خدا کی باتیں خدا جانے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here