پہلی فرصت!!!

0
208
عامر بیگ

دور جوانی کے ان دنوں کی بات ہے جب میں گلبرگ لاہور میں واقع ڈاکٹر مبارک کے کلینک میں رات کی ڈیوٹی کیا کرتا تھا ،ڈاکٹر مبارک کا کلینک نوٹ چھاپنے کی مشین تھا ،دن تو کیا رات میں بھی مریضوں کی لائن لگی رہتی تھی ،ڈاکٹر مبارک دن میں عمر ہسپتال جیل روڈ کے عقب میں واقع لاہور کے مشہور مینٹل ہسپتال المعروف پاگل خانے میں کام کرتے تھے اور انہیں ہفتے میں دو راتیں بھی وہاں گزارنا ہوتی تھیں پر وہ ان دونوں راتوں میں آدھی رات کے وقت ایک گھنٹے کے لیے اپنے کلینک کا وزٹ ضرور کرتے تھے ، تھوڑی دیر کے لیے کلینک سے متصل گھر میں جاتے اور دوبارہ پاگل خانے چلے جاتے ایسی ہی ایک رات جب وہ کلینک کی وزٹ پر تھے تو میں نے انہیں کہہ دیا ڈاکٹر صاحب ہم پر اعتماد رکھیں ہم لوگ اپنی ڈیوٹی بڑی ایمانداری سے انجام دیتے ہیں ،مریضوں کو کسی قسم کی کوئی تکلیف یا شکایت کا موقع بھی نہیں دیتے، آپ کیوں اپنا وقت اور توانائیاں ضائع کرتے ہیں، صرف ہم کو آدھی رات چیک کرنے کے لیے میری بات سن کر وہ لال سے ہوگئے ،بولے صبح اگر آپ جانے سے پہلے مجھے مل لیں تو آپ کی مہربانی ہوگی ،میں نے کہا جی ضرور وہ اگلی صبح میری ڈیوٹی ختم ہونے سے ایک گھنٹہ پہلے کلینک پر دوبارہ تشریف لے آئے ۔ڈاکٹر ڈیوٹی روم میں میرے سامنے والی سیٹ پر براجمان ہوتے ہی مجھے ہلکی سی مسکراہٹ سے دیکھا اور بتایا کہ ڈاکٹر عامر آپ کو پتا ہے کہ میں نائٹ ڈیوٹی سے ایک گھنٹے کی چھٹی لیکر آدھی رات کو واپس کلینک یا گھر کیوں آتا ہوں ،میں نے کہا ہم لوگوں کو چیک کرنے کے لیے کہ کہیں کچھ اُلٹا سیدھا تو نہیں کر رہے ،بولے ہر گز نہیں ،میں اس لیے آتا ہوں کہ میرے والد صاحب بہت ضعیف ہیں وہ رات میں اُٹھ نہیں سکتے میں آکر انہیں واش روم لے جاتا ہوں، رفع حاجت کے بعد وضو کروا کر انکے ساتھ نماز تہجد ادا کرتا ہوں انہیں دوبارہ بستر پر لیٹا کر واپس ڈیوٹی پر چلا جاتا ہوں تمہیں پتا ہے کہ یہ کلینک جو اتنا چلتا ہے یہ میرے والد کی دعاوں کی وجہ سے ہے ورنہ مجھ میں کوئی کمال نہیں ہے میں تو ایک نالائق سا ڈاکٹر رہا ہوں جو ہر پروفیشنل امتحان میں فیل ہوتا رہا اور اب دیکھو میرے مریض بھی خوش ہیں کبھی کسی مریض کو شکایت کو موقع بھی نہیں ملا یہ سچ ہے کہ شفا منجانب اللہ ہے ،زندگی اور موت بھی اللہ ہی کی طرف سے ہے ہم تو لوگوں کے دُکھ دور کرنے کی کوشش کرتے ہیں یہ سننا تھا کہ میری آنکھوں میں آنسو آ گئے، میری ان دنوں میرے والد صاحب سے ناراضگی چل رہی تھی میں نے ڈاکٹر مبارک کو بتایا کہ اس وجہ سے میں اپنے والد صاحب سے ناراض ہوں کہنے لگے دیر مت کرو پہلی فرصت میں اپنے والد صاحب سے ملو اور اگر مل نہیں سکتے تو انہیں کال کرو اور ان سے رو رو کر معافی مانگو بھلے ناراضگی کی وجہ کچھ بھی ہو کسی کی بھی ہو میں نے یہی کیا میرے والد ان دنوں نیو جرسی میں مقیم تھے میں نے فورا کال کی اور ان سے کہا کہ آپ مجھے معاف کر دیں انہیں اسی بات کی خوشی تھی کہ میرے بیٹے نے بات کی پر میں نے اس وقت تک انکی جان نہیں چھوڑی جب تک انہوں نے منہ سے کہہ نہیں دیا کہ ہاں میں نے تمہیں معاف کیا یاد رکھیں اللہ کی خوشنودی والدین کی خوشنودی سے جڑی ہے اگر کوئی ناراضگی ہے تو پہلی فرصت میں معافی مانگ لیں ۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here