ظہران کی بڑھتی مقبولیت سے مسلمانوں کیخلاف نفرت میں اضافہ

0
97

نیویارک (پاکستان نیوز) ظہران ممدانی کے نیویارک میئر کے طور پر سامنے کے بعد نیویارک میں مسلمانوں کی مخالفت میں اضافہ ہوا ہے ، نیو یارک سٹی کے میئر کی دوڑ میں تیزی سے ابھرنے والے ظہران ممدانی ایک قومی علامت بنا دیے گئے ہیں جن پر ایک طرف بہت سے مسلمان امریکی فخر کرتے ہیں جبکہ دوسری جانب وہ دائیں بازو کے امریکی شہریوں کے لیے اپنی سیاسی ناکامی کا استعارہ ہیں۔ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ڈیموکریٹک امیدوار کے طور پر اْن کی نامزدگی نے مسلمانوں کی مخالف آوازوں کو اْن کی الیکشن مہم کے دوران تیز ہوتے دیکھا ہے اگر وہ نومبر کے الیکشن میں کامیابی حاصل کرتے ہیں تو شہر کے پہلے مسلمان میئر ہوں گے۔ریپبلکن پارٹی کے ٹینیسی سے نمائندے اینڈی اوگلس نے اْن کے نام اور عقیدے کو نشانہ بناتے ہوئے ظہران ممدانی کو ملک بدر کرنے کا مطالبہ کیا۔جنوبی کیرولائنا کی ری پبلکن نمائندہ نینسی میس نے نائن الیون کا حوالہ دیتے ہوئے ممدانی کی ایک تصویر سوشل میڈیا پر پوسٹ کی جس میں اْن کو شلوار کْرتے میں ملبوس دکھایا گیا ہے۔انتہائی دائیں بازو کی ایکٹیوسٹ لورا لومر نے بغیر ثبوت کے دعویٰ کیا کہ ‘نیو یارک میں ایک اور نائن الیون وقوع پذیر ہونے والا ہے۔ظہران ممدانی کی میئر کے لیے عہدے کے لیے الیکشن مہم امریکہ اور خاص طور پر نیو یارک شہر کے لیے ایک اہم واقعہ ہے کیونکہ نائن الیون کے حملوں کی تباہی اور اس کے بعد اسلامو فوبیا میں اضافے نے مسلمانوں کی مشکلات بڑھائیں۔کرسٹوفر نیوپورٹ یونیورسٹی کے ماہر سیاسیات یوسف چوہود نے اس حوالے سے کہا کہ ‘وہ واقعی بہت زیادہ علامتوں کا حامل ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ مہم مسلم مخالف امتیازی سلوک کی یاددہانی کراتی ہے، بلکہ اس کے ساتھ ساتھ مسلمان امریکیوں کی جانب سے ‘اس معاشرے کو آگے بڑھنے کی قیادت کرنے کے لیے’ اپنے حق پر بھی زور دیا جاتا ہے۔دونوں بڑی جماعتوں کے سیاستدانوں نے ممدانی کی ترقی پسند سیاست اور اسرائیل پر تنقید کو نشانہ بنایا ہے۔ قدامت پسندوں نے اْن کے خلاف مذہبی حملوں اور تارکین وطن مخالف جذبات کا استعمال کیا ہے۔مخالفین ظہرانی ممدانی کے نام اور عقیدے کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ فائل فوٹو: اے ایف پی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ظہران ممدانی کو طعن و تشنیع کا نشانہ بنایا اور ان کی امریکی شہریت پر جھوٹا سوال اٹھایا۔ ٹرمپ اس سے قبل سابق صدر باراک اوباما کو بھی اسی طرح نشانہ بناتے رہتے تھے۔

 

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here