خواجہ آصف کو برطرف کیا جائے !!!

0
76
سردار محمد نصراللہ

قارئین وطن !آج چار ہفتہ سے زیادہ دن گزر گئے ہیں کہ میں پاکستانی ٹیلیویژن نہیں دیکھ رہا ،کبھی کبھی اپنے آئی پیڈ پر ایک آدھا ٹاک شو سن لیتا ہوں تاکہ کچھ نہ کچھ ملک میں ہونے والی صبح شام کی خبر ملتی رہے اگر غلطی سے ٹی وی آن کر لیا تو ابکائی سے ہونے لگتی ہے بندہ کرے تو کیا کرے کبھی سوچتا ہوں کہ کالم لکھنا بند کر دوں تو لوگوں کے طعنہ کا ڈر لگتا ہے کہ سردار نصراللہ تو بھی ڈر گیا ہے ،لوگوں سے پوچھتا پھرتا ہوں کہ وطن عزیز میں کیا ہو رہا ہے ،پاکستان سے آئے ہوئے ٹک ٹاک کے کلپس پر اکتفا کرتا ہوں لیکن جی نہیں لگتا اگر ٹی وی آن کر لیا تو بے مزہ چہرے اور ان کی رٹی رٹائی تقریریں سن کر آہ و زاری شروع ہو جاتی ہے لوگوں سے پتہ چلتا ہے کہ عمران خان نے آج یہ تقریر کی ہے آج اس پر شہباز شریف اور اس کے ہمنوا ہوں نے عوام کا اپنی مہنگائی سے گلہ گھونٹ دیا ہے اور عوام مہنگائی کی تنگ دستی کے ہاتھوں مر رہے ہیں لیکن افسوس کسی کو ہوش نہیں ہے کہ ملک کا کیا حال کر دیا ہے بعض دفعہ تو ایسا لگتا ہے کہ جیسے ملک کاوجود ہی نہیں ہے خاکم بدہن جیسے ہم پاکستان نہیں کسی روانڈا کے بارے سن رہے ہیں ۔
قارئین وطن ! میرے دوست محترم نواب زادہ میاں ذاکر نسیم کا فون آیا اور انہوں نے مجھ سے پوچھا کہ کیا آپ نے پاکستان کے ڈیفنس مینسٹر خوابہ آصف کی قومی اسمبلی میں تقریر سنی ہے میں نے کہا نہیں نواب صاحب میں تو ٹی وی دیکھتا ہی نہیں ہوں تو مجھ کو کیا خبر اس نے کیآ بکواس کی ہے اس کے غلیض نام سے اندازہ تو ہو گیا تھا کہ اس نے کوئی بونگی ماری ہوگی گی اس پر انہوں نے اس کی تقریر کا کلپ بھیجا جس میں اس نے اوورسیز پاکستانیوں کی توہین کی ہے کہ ریمیٹنس کے حوالے سے کہ مڈل ایسٹ والے ریمیٹینس بھیجتے ہیں امریکہ اور یورپ میں بسنے والے تو بس اپنے بزرگوں کو دفنانے آتے ہیں،یہ ہمارے ڈیفنس منسٹر کے شعور کا معیار ہے ظاہر ہے مڈل ایسٹ کے کسی چھوٹے سے بنک میں نوکری کرنے والے کلرک کی ذہنی پچ یہیں تک ہوگی جس کا باپ مادرے ملت کی ایوب خان کے آگے مخبریاں کرتا تھا اور اس کے بیٹے سے کیا توقع کی جا سکتی ہے ،یہ سیالکوٹ کے مشہور ایم این اے چوہدری اختر وریو نے بتائی تھی امریکہ میں دوستوں کی محفل میں ضیالحق کی بنائی ہوئی مجلس شوریٰ جس کا خواجہ آصف کا باپ خواجہ صفدر چیئرمین تھا میرے دل میں خواجہ صاحب کا بڑا احترام تھا کہ ان کو اور میرے والد سردار ظفراللہ کو ایوبی آمریت کے خلاف جلوس نکالنے پر اکھٹی ہتھکڑیاں لگی تھیں لیکن جب وہ ضیائی مجلس شوریٰ کا چیئرمین بنا تو سارا احترام جاتا رہا ،خواجہ آصف انہی کا بیٹا ہے خوشامدی خصلت تو وہی رہے گی، اس کو اوورسیز پاکستانیوں کے بارے زبان کھولنے سے پہلے اپنے گریبان میں جھانک لینا چاہئے تھا کہ اس کی حرام کی دولت اور بچے کس ملک میں پناہ گزین ہیں ،ایک امام اعظم ابو حنیفہ جن کو حاکم وقت خلیفہ ابو جعفر منصور نے قاضی القضا کا منصب پیش کیا آپ امام اعظم نے اس کو ٹھکرا دیا اور موت کو گلے لگا لیا یہاں ہم چھوٹے چھوٹے منصب کی بھیک مانگتے نہیں تھکتے بڑا اور چھوٹا خواجہ ایسے ہی لوگ تھے بڑی دوکان پھیکے پکوان ،آج اگر وطن عزیز میں کہیں غیرت کا چشمہ بہہ رہا ہوتا تو خواجہ آصف کو ڈیفنس منسٹر کی نوکری سے نکال دیا ہوتا کہ اس کی کو جرات کس طرح ہوئی کہ بیرون ملک آباد پاکستانیوں کی توہین کیونکر کی لیکن بدقسمتی سے ملک ایک ہی کماش کے لوگوں کے ہاتھ میں ہے لوٹیرے لوٹیرے بس لوٹیرے ۔
قارئین وطن ! کل کسی نے ہائی کورٹ بار کی نائیب صدر رابعہ باجوہ کا فوج کو للکارتا ہوا کلپ بھیجا ایسی بھی چنگاری اپنی خاکستر میں تھی اللہ پاک اس بہن کی جرائتوں کو آسمان کی بلندیوں تک پہنچائے ،دوسری طرف ہمارے لطیف کھوسہ صاحب اور ان کے ینگ ساتھی راشد لودھی صاحب نے بھی علم بلند کیا ہوا ہے اب پاکستان بھر کے وکلا کو باہر آجانا چاہئے کہ ہماری اعلیٰ عدلیہ کے جج صاحبان بھی مافیا اور مافیا کے خوف سے لرز گئے ہیں، تاریخ بتاتی ہے کہ جب وکلا نے سڑکوں کا رخ کیا ایوب ہو یا مشرف سب بھاگ گئے، اسلام آباد میں عارف چودھری ایڈوکیٹ اور ان کے ساتھیوں نے اس تاریک دور کے خلاف علم اٹھا لیا ہے، امریکہ میں بھی کسی زمانے میں ہیومن رائٹس کی پامالی کے خلاف رانا رمضان اور شاہد مہر بھی جلسہ جلوس نکالا کرتے تھے پتا نہیں اب کہاں ہیں بس وقت آ گیا ہے کہ چلو چلو رابعہ باجوہ کی آواز پر لبیک کہو اور اس سیاہ رات اور ظلمت کے خلاف نکلو،پاکستان زندہ باد ،وکلا زندہ باد۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here