رنج وغم کے آداب!!!
آئیے آج اس ربیع الاوّل کے مہینے میں ہم یہ دیکھیں گے جب ہم رنج وغم سے گزرتے ہیں تو ہمارے پیارے نبیۖ نے کیا کچھ فرمایا ہے کے ہم ان کو رنج وغم کے آداب کہہ سکتے ہیں۔ دنیا کی زندگی میں کوئی بھی انسان رنج وغم مصیبت تکلیف سے بچ کر نہیں رہ سکتا ہے ایک مومن کو کبھی بھی صبر کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہئے اگر ہم یہ سوچ لیں کے جو بھی اللہ کرتا ہے بندے کی بہتری کے لئے کرتا ہے۔ خدا کا ارشاد ہے ! جو مصائب بھی روئے زمین پر آتے ہیں اور جو آفتیں بھی ہم پر آتی ہیں وہ سب اس سے پہلے کے ہم انہیں وجود میں لائیں ایک کتاب میں محفوظ ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں یہ بات خدا کے لئے آسان ہے تاکہ تم اپنی ناکامی پر غم نہ کرتے رہو یعنی اس بات پر یقین ہو جائے تو اللہ کا فیصلہ سمجھ کر مومن اپنے غم کا علاج کر لیتا ہے اور پریشان نہیں ہوتا۔ نبیۖ کا ارشاد ہے جب کوئی بندہ مصیبت پڑنے پر انّاللہ پڑھتا ہے تو اللہ اس کو اجر عطا فرماتا ہے اور صبر دیتا ہے ایک بار نبیۖ نے ایک خاتون کو کانپتے دیکھ کر پوچھا تم کیوں کانپ رہی ہو کہنے لگیں مجھے بخار نے آگھیرا ہے اس کو خدا سمجھے آپۖ نے ہدایت فرمائی بخار کو برُا مت کہو اس لئے کے بخار آپ کو گناہوں سے پاک کردیتا ہے ایسے جسے آگ میں اگر لوہا ڈالا جائے تو اس کا میل صاف ہوجاتا ہے۔دُکھ درد میں ایک دوسرے کا ساتھ دیںدوستوں کے غم میں شرکت کریں اور ان کا غم غلط کرنے میں ہر طرح کا تعاون کریں۔ نبیۖ کا ارشاد ہے”سارے مسلمان مل کر ایک آدمی کے جسم کی طرح ہیں کہ اگر اس کی آنکھ بھی دکھے تو سارا بدن محسوس کرتا ہے اور اگر سر میں درد ہو تو سارا جسم تکلیف محسوس کرتا ہے۔ حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ نبیۖ جب فکر مند ہوتے تو آسمان کی طرف سر اٹھا کر سبحان اللہ، العظیم پڑھتے اور جب دعا بہت زیادہ فرماتے تو یاحیُی یا قیُوم پڑھتے۔ بہت ساری باتیں ایسی ہیں جو ہم غیر اہم جان کر اس پر توجہ نہیں دیتے حالانکہ وہ پورے معاشرے کے لئے فائدہ مند ہے۔ نبیۖ نے فرمایا جس شخص نے کسی مصیبت زدہ کی تعزیت کی اس کو بھی اتنا ہی اجر ملے گا جتنا خود مصیبت زدہ کو ملے گا۔غم کی کیفیت میں آنکھوں سے آنسو بہنا رنجیدہ ہونا فطری بات ہے البتہ بہت چیخ کر رونا صحیح نہیں ہے ،مصائب کے نزول اور غم کے ہجوم میں اللہ کی طرف رجوع کریں اور صبر سے کام لیں، پیارے نبیۖ کی تعلیمات پر ایسے ہی عمل کرتے رہیں۔
٭٭٭